زرداری کی ضمانت، کتنی مرتبہ ایک شخص کو گرفتار کریں گے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے 8.3ارب روپے کی مشکوک ٹرانزکشن کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی ضمانت منظور کرلی۔ گذشتہ روز درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت کے دوران آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی عدالت پیش ہوئے۔ آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میڈیکل بورڈ نے بڑی تفصیلی رپورٹ جمع کرادی ہے۔ درخواست ضمانت میرٹ پر نہیں، طبی بنیادوں پر دائر کی گئی ہے۔ جب بھی نیب بلائے ہم پیش ہونگے۔ پہلے بھی پیش ہوئے ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ ابھی کیس کا سٹیٹس کیا ہے، کس سٹیج پر ہے؟۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیس کی ابھی انویسٹی گیشن چل رہی ہیں۔ ریفرنس ابھی دائر ہونا ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ بھی جعلی بنک اکائونٹس کا معاملہ ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ ملزم کے خلاف کل چار ریفرنس دائر ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے فاروق ایچ نائیک سے استفسار کیا کہ آپ نے کیس ٹرانسفر کراچی منتقل کرنے کی بھی درخواست دی تھی۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سیکشن 16کے تحت حقائق دیکھنا ہوتے ہیں جس کی وجہ سے کیسز منتقلی کی درخواست دائر کررکھی ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نیب کی حراست میں ویسے بھی بندہ غریب ہوجاتا ہے۔ نیب نے درخواست گزار کی پہلی ضمانت معطلی کے لیے کوئی درخواست دی ہے؟۔ کتنی دفعہ آپ ایک شخص کو گرفتار کریں گے؟۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پہلے انکوائری نہیں ہوئی تھی اور ابھی انکوائری ہوئی ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالت کو بتائیں درخواست گزار اس سے پہلے کب تک ریمانڈ پر تھے؟۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اس سے پہلے جعلی اکاؤنٹس کیس میں دو ماہ سے زائد ریمانڈ پر تھے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کیسز میں تفتیشی افسر ایک تو نہیں تھا، مختلف تھے؟۔ درخواست گزار کے خلاف 150 ملین روپے ٹرانزیکشن کا کیس ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پراپرٹی خرید لی مگر نیب نے اکاؤنٹ کو ہی جعلی قرار دیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ 1700 یارڈز کی زمین درخواست گزار کے نام پر ہے اور اس کے 15 کروڑ کے 18 چیکس گئے ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا آپ لوگ کہتے ہیں کہ ملزم بھاگ جائے گا؟۔ نیب پراسیکوٹرنے کہاکہ اس کیس میں دوسرا مفرور ملزم مشتاق احمد گریڈ 15 کا ملازم تھا، اور ملک سے بھاگ گیا ہے، سابق صدر نے مشتاق احمد کو سیکرٹری لگانے کی خصوصی درخواست بھی دی تھی۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ میڈیکل رپورٹس کے مطابق آپ کا کوئی اعتراض ہے؟۔ میڈیکل بورڈ کی رائے کو آپ فیک تو نہیں کہہ رہے، جیسے پہلے لوگ کہہ رہے تھے، قانون یہ ہے کہ جس کو طبی بنیادوں پر ضمانت دی جائے ٹھیک ہونے پر اسے آنا ہوتا ہے، اگر پہلے کیس میں چارج ثابت نہیں ہوا تو اس میں چارج ثابت نہیں ہوگا، پہلے والے جعلی اکاؤنٹس کیس میں اگر چارج ثابت ہوا تو اس پر اثرات ہونگے، اگر پہلے والے جعلی اکاؤنٹس کیس میں جتنی بھی پراپرٹی بنائی گئی تو ضبط ہوگی۔ جسٹس عامر فاروق نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ آپ تو ضمنی ریفرنس بھی دائر کردیتے ہیں اس میں بھی ضمنی ریفرنس دائر کردیتے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف زرداری کا نام ای سی ایل میں شامل ہے، ہم انڈر ٹیکنگ دیتے ہیں کہ جب نیب بلائے گا ہم مکمل تعاون کریں گے۔ نیب جہاں تک مجھے یاد ہے یہ کیس انکوائری سٹیج پر ہے۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے آصف زرداری کی ضمانت منظور کرنے کا حکم سنادیا۔