آبروئے صحافت، معمار نوائے وقت مجید نظامی نے پوری زندگی آزادی کشمیر کی جنگ لڑی
لاہور (ندیم بسرا) آبروئے صحافت اور معمار نوائے وقت گروپ مجید نظامی پوری زندگی کشمیر کی آزادی اور کشمیریوں کی تحریک آزادی کے زبردست داعی رہے۔ انہوں نے ہر موقع پر کشمیریوں کی آزادی کو ان کا بنیادی حق قرار دیا اور امت مسلمہ سمیت تمام عالمی اقوام پر اس بات پر زور دیا کہ آزادی کی آواز کو جبر اور زور و زبردستی سے دبایا نہیں جا سکتا۔ اسی وجہ سے مجید نظامی نہ صرف پاکستان بلکہ کشمیر سمیت عالم اسلام میں کشمیریوں کی تحریک کو سپورٹ کرنے والے صف اول کے مرد مجاہد رہے۔ مجید نظامی نے نہ صرف نوائے وقت کی روزانہ کی اشاعت میں کشمیریوں کی آزادی کو بنیادی ستون قرار دیا اور اس میں ہر جگہ اشاعت کی بلکہ نوائے وقت گروپ کے وقت نیوز ٹی وی، دیگر پبلیکیشن دی نیشن، فیملی میگزین، ندائے ملت، پھول سمیت سنڈے میگزین میں بھی کشمیریوں کی آواز کو ہر جگہ پہنچایا۔ مجید نظامی نے اپنی تحریروں اور تقاریر میں کشمیر کے بارے میں ہمیشہ واضح موقف اپنایا۔ ان کا ماننا تھا کہ قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا تو پاکستان اپنی شہ رگ کے بغیر کیسے زندہ رہ سکتا ہے۔ اگرچہ غاصب ہندو کشمیریوں اور پاکستان کو معاذاللہ مٹانے کے درپے ہیں اور ہر منفی حربہ استعمال کرکے کبھی ہمارے دریائوں پر ڈیم بناتے ہیں، کبھی زیادہ پانی چھوڑ کر ڈبونے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی تخریب کاری کی سازشیں کرتے ہیں۔ مگر میرا یقین ہے کہ اللہ کے نام پر وجود میں آنے والے اسلامی مملکت کی حفاظت اللہ خود کرے گا۔ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے جس نے ہمارے وجود کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے حکمرانوں کو خبردار کیا کہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل تک نہ تو بھارت سے دوستی کی جا سکتی ہے اور نہ تجارت کی جا سکتی ہے۔ مجید نظامی نے پوری زندگی کشمیریوں کی آزادی کی جنگ لڑی اور اسی وجہ سے نوائے وقت اور مجید نظامی کی کشمیریوں کی نگاہ میں عزت اور رتبہ بہت بلند ہے۔ مجید نظامی کے جذبے اور مشن کو آگے بڑھانے کا ذمہ اب ایڈیٹر انچیف رمیزہ مجید نظامی نے اٹھایا ہے اور کشمیریوں کی آزادی کی مکمل حمایت آج بھی نوائے وقت میں اسی طرح جاری ہے جس کا آغاز مجید نظامی نے کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب موجودہ بھارتی حکومت نے کشمیر میں کرفیو اور کالے قوانین رائج کئے تو رمیزہ مجید نظامی نے کشمیر کو روٹین اشاعت کے ساتھ فرنٹ صفحات میں کشمیریوں کی یک جہتی کا اشتہار شائع کرایا جو مسلسل شائع کیا جارہا ہے۔ جس کے بعد کشمیری آج بھی نوائے وقت کو اتنی ہی عزت دے رہے ہیں جو مجید نظامی کی زندگی میں دیا کرتے تھے۔ ان کا مشن آج بھی اسی جذبے سے جاری و ساری ہے۔