• news

پی ڈی ایم کا 6 گھنٹے میراتھن اجلاس‘ ن لیگ‘ پی پی پر تاخیری حربے کا الزام

اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) جمعرات کے روز وفاقی دارالحکومت میں پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس واقعی ایک میراتھن اجلاس بن گیا جو چھ گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ اس طویل  کارروائی کے دوران  متعدد نشیب و فراز آئے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو  جمعیت علماء اسلام (ف) اتحاد  میں شامل دیگر جماعتوں کی طرف سے   تاخیری حربے آزمانے  کے الزام  اور اس حوالے سے کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران سائیڈ لائن پر مریم نواز، بلاول بھٹو، ان دونوں جماعتوں کے سینئر راہنمائوں اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان مشاورت کے متعدد ادوار منعقد ہوئے جس کے بعد  لانگ مارچ اور سینٹ الیکشن مل کر لڑنے کا اعلان ممکن ہو سکا۔ ان ہی مشاورتی ادوار کے دوران طے پایا کہ حکومت کے خلاف لانگ مارچ اور اسمبلیوں سے مستعفی  ہونے کے امور کو پی ڈی ایم کے ایجنڈے پر رکھتے ہوئے سینٹ اجلاس کے بعد تک موخر کر دیا جائے۔ چھبیس مارچ کی تاریخ رکھ کر پی ڈی ایم نے مشترکہ طور پر سینٹ الیکشن لڑنے کی مہلت بھی حاصل کر لی ہے۔ فیصلے کے تحت پی دی ایم کے احتجاجی قافلے چاروں صوبائی  صدر مقامات، آزاد کشمیر اور ملک کے دیگر حصوں سے روانہ ہو کر تیس مارچ تک اسلام آباد پہنچیں گے۔ مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری نے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا۔ سینٹ الیکشن کے حوالے سے آصف زرداری کی تمام تجاویز  قبول کی گئیں۔ نواز شریف کے ساتھ اسحٰق ڈار نے بھی اجلاس میں ورچوئیل شرکت کی۔ نواز شریف نے حکومت مخالف تحریک کو بتدریج بڑھانے کی تجویز دی اور پہیہ جام اور شٹر ڈائون کے ذریعہ چھیبس مارچ تک احتجاجی تحریک کو نکتہ عروج تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے مولانا کو یقین دلایا کہ حکومت مخالف تحریک میں پوری قوت استعمال کی جائے گی۔ شرکاء اجلاس نے آصف علی زرداری اور بلاول کو بختاور کی شادی کی مبارک باد بھی دی۔ 

ای پیپر-دی نیشن