بھارتی غیر قانونی قبضے والا کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کی جائیں : شاہ محمود
اسلام آباد‘ ملتان (آئی این پی‘ اے پی پی‘ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا، وادی کی صورتحال دنیا سے ڈھکی چھپی نہیں،ہم بھارت سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں، نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم ناقابل بیان ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی بند کرے۔ بھارتی مظالم رکوائے جائیں۔ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام سے یکجہتی پر امت مسلمہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں صورتحال عالمی برادری سے چھپی ہوئی نہیں ہے، 5 اگست 2019 کے بھارتی غیر قانونی اقدامات سے مقبوضہ خطہ تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے، ہزاروں کشمیریوں کا کچھ اتہ پتہ نہیں کہ قابض بھارتی افواج نے انہیں کہاں قید کر رکھا ہے، کشمیریوں کو جسمانی، سیاسی اور نفسیاتی طور پر کچلنے کیلئے بھارتی ظالمانہ مہم جاری ہے۔ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کر رہا ہے، ہندوستان جموں و کشمیر کو مسلم اکثریتی آبادی سے ہندوتوا غالب خطے میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے او آئی سی رابطہ گروپ کے سفرا اجلاس سے ویڈیولنک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج نیویارک میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مجھے بے حد خوشی ہو رہی ہے۔ گزشتہ نومبر میں نیامے میں منعقدہ او۔آئی۔سی وزرا خارجہ کونسل کے سینتالیسویں اجلاس کے دوران جموں و کشمیر رابطہ گروپ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ سمیت دیگر فورمز پر اجاگر کیا جائے اور رابطہ گروپ کے مسلسل اجلاس منعقد کئے جائیں۔ انہوں نے کہا یہ امر باعث اطمینان ہے کہ رابطہ گروپ کی نیویارک شاخ اس اجتماعی کاوش میں نمایاں کردار ادا کررہی ہے، میں جموں وکشمیر کے مظلوم عوام سے یکجہتی میں امت مسلمہ کی مشترکہ موثر آواز تشکیل دینے میں برادر ممالک آزربائیجان، نائیجر، سعودی عرب اور ترکی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 9 لاکھ فوج تعینات کی ہوئی ہے جس سے یہ دنیا میں سب سے زیادہ قابض افواج کی موجودگی والا خطہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا ہم پاکستان کے خلاف کوئی اور فالس فلیگ آپریشن رچانے کے بھارتی منصوبوں سے پہلے ہی عالمی برادری کو بارہا خبردار کرچکے ہیں، وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت پاکستان نے تنازعہ جموں وکشمیر پر ایک بھرپور سیاسی اور سفارتی مہم چلائی ہے۔ دریں اثناء ملتان میں تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ حکومت سینٹ انتخابات میں شفافیت چاہتی ہے۔ ووٹوں کی خرید و فروخت کے خاتمے کیلئے اوپن بیلٹ انتخابات چاہتے ہیں۔ پی پی اور مسلم لیگ ن کے قول و فعل میں تضاد ہے۔ دونوں نے میثاق جمہوریت میں لکھا تھا کہ سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرائے جائیں۔ دونوں جماعتیں اپنے قول سے پیچھے ہٹ چکی ہیں۔ سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی ہے کہ آئینی تشریح کی جائے۔ قانون سازی کیلئے ہمارے پاس دوتہائی اکثریت نہیں۔ شفاف نظام کی بنیاد رکھنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ پی ڈی ایم کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے۔ پی ڈی ایم ناکامی کے بعد باعزت واپسی کا راستہ ڈھونڈ رہی ہے۔ مریم نواز کو عمران فوبیا ہو گیا ہے۔