ناموس رسالت قانون کا غلط استعمال نہیں ہو رہا: طاہر اشرفی
اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی و مشرق وسطی اور پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان میں توہین مذہب و توہین ناموس رسالت کے قانون کا غلط استعمال نہیں ہو رہا ہے، اگر کسی کے پاس ثبوت اور دلیل ہے تو پیش کرے۔ بعض عناصر پاکستان دشمن قوتوں کی ایماء پر توہین مذہب و ناموس رسالت کے قانون کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ حکومت نے ہر سطح پر توہین مذہب و ناموس رسالت کے قانون کے غلط استعمال کو روکا ہے اور اس سلسلہ میں رابطہ سیل قائم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کے حقوق کی ریاست اور مسلمان محافظ ہیں۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو اسلام آباد چرچ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع بشپ ارشد، مولانا قاسم قاسمی، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا ابو بکر صابری، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا نعمان حاشر بھی موجود تھے۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ قیام پاکستان میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کی مشترکہ جدوجہد شامل ہے۔ اسلام امن ، سلامتی اور اعتدال کا دین ہے۔ اسلام غیر مسلموں کے حقوق کا محافظ ہے۔ آئین پاکستان نے مسلمانوں اور غیر مسلموں کے حقوق کا تعین کر رکھا ہے۔ پاکستان میں توہین مذہب و توہین ناموس رسالت کا قانون انسانی جانوں کا محافظ اور فسادات کے روکنے کا سبب ہے۔ اگر کسی کو مذہب کے نام پر کوئی ہراساں کرتا ہے تو وہ حکومت کو مطلع کرے۔ ہم مکمل ایکشن لیں گے۔ تمام اداروں اور این جی اوز کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کے حوالہ سے مثبت سفارشات کو لائیں ہم ہر خیر کے کام کا خیر مقدم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جبری مذہب کی تبدیلی اور شادیوں کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اس طرح کے واقعات کو مکمل ختم کیا جائے گا۔ تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کے برابر کے حقوق کے شہری ہیں۔