میانمار : مظاہرے ، ریلیاں جاری، لاٹھی چارج ، شیلنگ 160گرفتار
ینگون+ کینبرا (آئی این پی+ صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) میانمار میں فوج کے اقتدار سنبھالنے کے خلاف ہزاروں افراد کی ریلیاں جاری ہیں۔ نعرے بازی کی گئی۔ جمہوریت بحال کرنے کیا مطالبہ کیا۔ دارالحکومت ینگون میں طلبہ، نوجوانوں اور سیاسی کارکنوں نے ریلی نکالی۔ دوسرے شہروں میں بھی لوگوں نے احتجاج کیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انٹرنیٹ بند کرنے کو گھنائونا اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار کے عوام کے انسانی حقوق کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ حکومت نے انٹرنیٹ کو معطل کر رکھا ہے۔ آسٹریلیا میں بھی احتجاج کیا گیا ۔ شرکا نے آنگ سان سوچی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب ینگون یونیورسٹی کے قریب نوجوانوں نے مظاہرہ کرتے مارشل لا ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج روکنے کے لیے ملک گیر سطح پر سوشل میڈیا ویب سائٹس پر پابندی اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئیں۔ قبل ازیں میانمار کے 70 سے زائد ہسپتالوں کے طبی عملے نے بھی ہڑتال جاری رکھی۔ مظاہرین نے سڑکوں‘ گلیوں اور بازاروں میں مارچ کرتے ہوئے فوجی حکومت نامنظور کے نعرے لگائے۔ پولس کی بھاری نفری تعینات‘ اہم مقامات کے راستے رکاوٹیں لگا کر بند کر دیئے گئے۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے ہوائی فائرنگ کی‘ 160 مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ مظاہرین نے سرخ غبارے اٹھا رکھے تھے۔ پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی۔ شہریوں نے اقوام متحدہ دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے جمہوریت بحالی اور آنگ سان سوچی کی رہائی کا مطالبہ کیا۔