• news

سینٹ الیکشن شیڈول تک سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو صدارتی آرڈیننس غیرموثر ہوجائے گا: آئینی ماہرین

لاہور( ایف ایچ شہزاد سے)آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ سینٹ انتخابات میں اوپن بیلیٹ کے ذریعے ووٹنگ کروانے سے متعلق رائے لینے کیلئے دائر صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آئینی ترمیم کیلئے بطور گائیڈلائن اہم ہو گا۔ تاہم عدالت عظمی کی طرف سے فیصلہ آنے کے بعد ہی اس بارے میں واضح رائے دی جا سکتی ہے کہ عدالتی فیصلے کا سینٹ کے انتخابی طریقہ کار پر کیا اثر پڑ سکتا ہے۔ الیکشن شیڈول تک سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلہ نہ آنے کی صورت میں صدارتی آرڈیننس غیر موثر ہو جائے گا اور سینٹ کے انتخابات آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہی ہوں گے۔ صدارتی آرڈیننس میں اس  حوالے سے کوئی ابہام نہیں کیونکہ آرڈیننس میں باقاعدہ تحریر کر دیا گیا ہے کہ آرڈیننس سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہو گا۔ آئینی ماہر ڈاکٹر خالد رانجھا نے کہا کہ سینٹ کے انتخابات کا طریقہ کار آئین میں درج ہے۔ جبکہ حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ سے جو رائے مانگی گئی ہے وہ آئینی ترمیم کا نعم البدل نہیں ہو سکتی۔ اس بات کا ہی امکان ہے کہ اعلی عدلیہ اس معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی اور معاملہ پارلیمنٹ پر ہی چھوڑ دیا جائے۔ ایسویسی ایشن آف پاکستانی لائیرز برطانیہ کے چئیرمین بیرسٹر امجد ملک نے کہا کہ ماورائے آئین حکومتی آرڈیننس کا اجراء آئین اور عدالتی فیصلوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ آئین میں ترمیم کا حق صرف پارلیمنٹ کو ہے۔سپریم کورٹ کے این آر او فیصلے کی روشنی میں آئینی ترمیم سپریم کورٹ کے فیصلے اور صدارتی آرڈینس سے نہیں ہو سکتی۔ اس فیصلے کی روشنی میں کوئی حکومتی آرڈیننس آئین سے متصادم نہیں ہو سکتا۔ بار ایسویسی ایشنز حکومت کے غیر آئینی اقدامات اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کے عمل کو اعلی عدلیہ کے سامنے لائیں۔ سپریم کورٹ کے سیئنر وکیل محمد اظہر صدیق نے کہا کہ سینٹ کے انتخابات کا مروجہ طریقہ کار آئینی ترمیم کے بغیر تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کی طرف سے جاری صدارتی آرڈیننس اس لئے کوئی ایشو نہیں کہ آرڈیننس میں واضح لکھ دیا گیا ہے کہ مذکورہ آرڈیننس سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن