کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ثبوت ہیں تو سامنے لائیں ، فوج کو سیاست میں مت گھسیٹیں : ڈی جی آئی ایس پی آر
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہیں۔ قیاس آرائیاں نہ کی جائیں اور فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔ بغیر تحقیق الزام عائد کرنا ٹھیک نہیں۔گزشتہ روز نجی ٹیلی ویژن چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطوں کے حوالے سے کی جانے والی چہ مگوئیوں پر سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کسی قسم کے بیک ڈور رابطے یا چینل بروئے کار نہیں لائے جا رہے۔ جو لوگ قیاس آرائیاں کر رہے ہیں ان سے پھر کہوں گا کہ فوج کو سیاست میں مت گھسیٹیں۔ ہمارے پاس سکیورٹی سے متعلق اندرونی اور بیرونی معاملات دیکھنے کا بہت بڑا فریضہ ہے جو ہم پوری طرح سے سرانجام دے رہے ہیں۔ بغیر کسی ثبوت، تحقیق کے اس بارے میں تبصرہ کرنا، بات کرنا کسی کو بھی سوٹ نہیں کرتا ہے، اس قسم کی قیاس آرائیوں کو بند ہونا چاہیے، جو بھی اس بارے میں بات کر رہا ہے اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہے، تحقیق کے مطابق کوئی چیز سامنے لاسکتے ہیں تو لے آئیں، دکھا دیں کون کس کو کال کر رہا ہے، بات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کوئی چیز نہیں ہورہی ہے۔ میں پھر درخواست کرتا ہوں کہ اس معاملے میں مت گھسیٹیں۔ پاک فوج کا سیاست کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، بغیر تحقیق کے الزام لگانا ٹھیک نہیں۔ بھارت کی طرف سے دہشت گردوں کی معاونت اور بلوچستان میں شرانگیزی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت بہت حد تک بے نقاب ہوچکا ہے۔ بھارت نے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ بھارت کا خطے میں منفی کردار ہے۔ اس بارے میں ہم نے ڈوزیئر پوری دنیا کے سامنے رکھا جس کے بعد یہ سوالات اٹھے کہ ڈوزئیر دینے سے کیا فرق پڑا ہے اور کیا دنیا اس پر بات کر رہی ہے؟۔ تب میں نے کہا تھا کہ دنیا اس دوزئیر کو واقعی سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ میں نے گزشتہ پریس کانفرنس میں بہت سے شواہد سامنے رکھے اور حال ہی میں ای یو ڈس انفو لیب نے بہت کچھ عیاں کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ نے اس مؤقف کی تائید کی ہے کہ بھارت کا اس خطے میں بہت منفی کردار ہے۔ یہ ایک اچھی پیشرفت ہوئی ہے اور جو ہم کہہ رہے تھے اس کی تائید کر رہی ہے۔کے ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران لاپتہ ہونے والے کوہ پیما علی سدپارہ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ ہمارے قومی ہیرو ہیں، تاہم بدقسمتی سے وہ بہتر گھنٹوں سے لاپتا ہیں۔ وہ بہت مشکل مشن کو پورا کرنے کے لیے گئے ہوئے ہیں۔ ہماری تہہ دل سے دعا ہے کہ وہ خیریت سے ہوں۔ پاک فوج نے اس دوران سرچ اور ریسکیو کی کوششوں میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں آنے دی اور ہم مسلسل اسے دیکھ رہے ہیں۔ گزشتہ دو روز سے پاک فوج کے ہیلی کاپٹر اپنی زیادہ سے زیادہ صلاحیت پر پرواز کرتے رہے ہیں اور موسم کی خرابی کے باعث ایک سطح سے آگے نہیں جاسکے۔ تاہم تیسرے دن میں سرچ اور ریسکیو مشن بھیجا گیا ہے۔ بہت کوشش کی جارہی ہے کہ کسی طرح ان تک پہنچا جاسکے۔ کوشش کی جارہی ہے کہ ہیلی کاپٹر کی حد سے آگے تک جاکر مشن کیا جائے۔ انسداد کرونا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پوری دنیا اس وبا سے متاثر ہوئی ہے جو پاکستان کے لیے بھی ایک بہت بڑا معاشی اور سکیورٹی خطرہ بن چکا تھا لیکن پوری قوم نے اس وبا کا بہت اچھے سے مقابلہ کیا۔ اس مہم کے اصل ہیروز قوم کے ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس اور ہیلتھ کیئر ورکرز ہیں، جنہوں نے فرنٹ لائن پر اس کا مقابلہ کیا اور اپنے بے پناہ ایثار اور قربانی سے قوم کی مدد کی۔ علاوہ ازیں پاک فوج نے چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی جانب سے ملنے والی انسداد کرونا ویکسین قومی مہم کے لئے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے اس حوالے سے کہا کہ بحیثیت عسکری ترجمان چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی طرف سے ویکسین کے عطیہ پر شکرگزار ہوں اور فوجی قیادت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہماری قوم کے فرنٹ لائن ورکرز اس کے زیادہ مستحق ہیں۔ لہٰذا ہم نے یہ تمام عطیہ حکومت کی قومی مہم میں دے دیا ہے۔ اس سے پہلے آئی ایس پی آر کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے پاکستان کی مسلح افواج کیلئے کووڈ.. 19 ویکسین کا عطیہ دیا ہے۔ پاکستان ملٹری دنیا کی پہلی غیر ملکی ملٹری ہے جسے پیپلز لبریشن آرمی کی طرف سے ویکسین کا عطیہ ملا ہے۔ تاہم پاکستان کی مسلح افواج کا یہ جذبہ کہ ہر بار اور ہمیشہ قوم پہلے ہے، کو مدنظر رکھتے ہوئے پوری ویکسین کا انسداد کرونا کی قومی مہم میں عطیہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔