• news

خیبر پی کے ارکان اسمبلی خریدوفروخت ویڈیو آگئی صوبائی وزیر قانون فارغ

پشاور‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ بیورو رپورٹ) 2018ء کے سینٹ انتخابات میں ارکان خیبرپختونخوا اسمبلی کی مبینہ خرید و فروخت کی ویڈیو منظرعام پر آگئی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ارکان خیبرپی کے اسمبلی کے سامنے نوٹوں کے انبار لگے ہیں۔ 2018ء کے سینٹ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان کو  بلا کر نوٹوں کے انبار لگا کر خریدا گیا۔ 2018ء کی اس ویڈیو میں موجودہ وزیر قانون خیبرپی کے سلطان محمد خان بھی موجود ہیں۔ ویڈیو میں ایم پی اے عبید مایار بھی اپنا حصہ لیتے نظر آرہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے سابق ایم  پی اے محمد علی  باچا رقم پی ٹی آئی ارکان کو دیتے نظرآرہے ہیں۔ ویڈیو میں سلطان محمد رقم وصول کرکے بیگ میں رکھ لیتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے سردار ادریس بھی ویڈیو میں موجود ہیں اور  رقم وصول کرتے نظر آرہے ہیں۔ اس کے علاوہ خاتون ایم پی اے معراج ہمایوں بھی رقم وصول کرکے بیگ میں رکھتی دکھائی دے رہی ہیں، سابق ایم پی اے دینہ خان بھی رقم وصول کرکے بیگ میں رکھتی دکھائی دے رہی ہیں۔  ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد وزیراعلیٰ محمود خان نے صوبائی وزیر قانون سلطان محمد خان کو فارغ کردیا اور معاملہ کی تحقیقات کے احکامات جاری کر دیئے۔ وزیراعلیٰ محمود خان نے سلطان محمد خان کو وزیراعلیٰ ہائوس طلب کرکے انہیں وزارت سے مستعفی ہونے کا کہا جس کے بعد سلطان محمد خان نے وزارت سے استعفیٰ وزیراعلیٰ محمود خان کے حوالے کیا۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے محمود خان نے کہا ہے کہ وزیرقانون سلطان محمد کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو سکینڈل کی تحقیقات کیلئے آزاد کمشن بنائیں گے۔ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہبازگل نے بتایا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے خیبر پی کے کے وزیرقانون سے استعفیٰ لینے کیلئے وزیراعلیٰ خیبر پی کے کو احکامات دے دیئے ہیں۔ شہبازگل نے کہا کہ معاملے کی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کی جائے گی۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا کہ ووٹ کے بدلے پیسے لینا انتہائی شرم کی بات ہے۔ سپریم کورٹ کو معاملے پر ازخود نوٹس لینا چاہیے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں سابق ایم پی اے پیپلزپارٹی محمد علی باچا نے کہا ہے کہ میں نے کسی کو پیسے دیئے ہی نہیں۔ ویڈیو ایڈٹ کی گئی ہے۔ میں وہاں موجود نہیں تھا۔ کیا ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ کسی کو پیسے دیئے ہیں؟۔ سابق ایم پی اے تحریک انصاف سردار ادریس نے کہا ہے کہ وائرل ویڈیو مخالفین کی سازشوں کا نتیجہ ہے۔ ویڈیو ایڈٹ کی گئی ہے۔ ثابت کروں گا کہ میں نے ووٹ پی ٹی آئی کو دیا تھا۔ پی ٹی آئی رکن عبیداللہ مایار نے کہا ہے کہ رقم ضرور وصول کی لیکن یہ رقم سینٹ الیکشن کیلئے نہیں تھی۔ حکومت نے رقم تمام ایم پی ایز کو ترقیاتی کاموں کیلئے دی تھی۔ ایم پی ایز کو ایک ایک کروڑ روپے سپیکر ہائوس میں دیئے گئے تھے۔ عبیداللہ مایار نے الزام لگایا کہ حکومت نے ہی پیسے دیئے اور ویڈیو بھی بنائی۔ پی ٹی آئی حکومت نے سپیکر ہائوس میں ویڈیو بنائی ہے۔ عبیداللہ مایار نے ایک کروڑ روپے لینے کا اعتراف کرتے کہا کہ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے رقم لینے کو کہا تھا۔

اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) انتخابات میں ووٹوںکی مبینہ خرید و فروخت کے ویڈیو سکینڈل سے متعلق وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ اس ویڈیوز سے واضح ہو چکا کہ سیاستدان کیسے شرمناک طریقے سے سینٹ میں ووٹ خریدتے اور بیچتے ہیں۔ ویڈیوز حکمران اشرافیہ کی  اخلاقیات کی مکمل تباہی کی عکاس ہیں۔ کرپشن اور منی لانڈرنگ کا سائیکل ہمارے سیاسی اشرافیہ کی ایک  گھنائونی داستان ہے۔ کرپٹ سیاستدان اقتدار میں آنے کے لئے پیسہ خرچ کرتے ہیں۔ کرپٹ سیاستدان سیاسی طاقت حاصل کر کے پیسہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اپنے اقتدار کو مستحکم کرنے کے لیے بیوروکریٹس، میڈیا اور دیگر فیصلہ سازوں پر بھی پیسہ خرچ کرتے ہیں۔ کرپٹ سیاستدان قوم کی دولت لوٹ کر منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک اکاؤنٹس اور اثاثے بناتے ہیں۔ پی ڈی ایم کا گٹھ جوڑ اس کرپٹ نظام کی حمایت کر کے اپنے مفادات کا تحفظ چاہتا ہے۔ ہم قوم کو بدنام کرنے والے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے اس چکر کو روکنے کے لیے پرعزم ہیں۔  علاوہ ازیں  وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے  وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز کے ہمراہ  پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اب بھی  سینٹ کی نشست کے ریٹ لگنا شروع ہوگئے ہیں اور یہ پہلی مرتبہ نہیں، ماضی میں ممبر اپنا ضمیر بیچتے تھے اور پیسہ اکٹھا کرتے تھے۔  پاکستان میں جرم، سیاست اور جمہوریت جوڑی جاتی ہیں، لوگ غلط پیسہ بنا کر سینٹ کی نشست خریدتے ہیں اور پھر وہ کمائی کرتے ہیں۔ اسد عمر نے انکشاف کیا کہ ابھی سے سینٹ کی نشست کے ریٹ لگنا شروع ہوگئے ہیں۔ سینٹ کے انتخابات شفاف طریقے سے ہونے پر بعض اراکین قومی اسمبلی کی دیہاڑیاں ختم ہوجائیں گی۔ سپریم کورٹ سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے متعلق جو بھی فیصلہ کرے  ہمیں قبول ہے۔

ای پیپر-دی نیشن