• news

پارلیمنٹ کے سرکاری ملازمین اور پولیس میں جنگ، لاٹھی چارج، شیلنگ،700 گرفتار

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار+نمائندہ خصوصی) آل پاکستان ایمپلائز گرینڈ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام وفاقی و صوبائی سرکاری ملازمین کے اپنے مطالبات کے حق میں کئے گئے مظاہرے  میں  وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میں پتھرائو، آنسو گیس کے بے دریغ استعمال، گرفتاریوں اور شدید نعرہ بازی کا سلسلہ جاری رہا۔ مظاہرین ڈی چوک، ایمبیسی روڈ اور ٹی وی سٹیشن کی جانب سے شاہراہ دستور پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ راستوں میں کھڑے کنٹینرز، رکاوٹیں اور بیریئرز بھی مظاہرین نے ہٹادیئے۔  چیف آرگنائزر آل پاکستان ایمپلائز گرینڈ الائنس رحمن باجوہ سمیت 700 کے قریب مظاہرین پولیس نے گرفتار کرلئے۔ جنہیں  پولیس لائن اور مختلف تھانوں میں منتقل کردیا گیا۔ مظاہرین کو پاک سیکرٹریٹ کے گیٹ میں داخل ہونے کے بعد پولیس نے گیٹ بند کرکے محصور کیا۔ لیکن وہ گیٹ توڑ کر نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس چلائی گئی۔  مظاہرین نے گرین ایریا کی گھاس کو آگ لگادی تاکہ وہ آنسو گیس کی شدت سے محفوظ رہ سکیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ربڑ کی گولیوں کا بھی استعمال کیا لیکن وہ پولیس پر آنسو گیس کے خالی خول پھینکنے اور پتھرائو میں مصروف رہے۔ پولیس  اہلکاروں نے مظاہرین کو کنٹرول کرنے کیلئے ان پر لاٹھی چارج بھی کیا۔ کئی مظاہرین زخمی ہوئے۔  کئی زخمی مظاہرین کو بھی گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں منتقل کردیا گیا۔ مظاہرین نے  گرفتار ساتھیوں کی رہائی کیلئے پولیس کی بسوں کے راستے میں بھی رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی۔ پولیس  کریک ڈائون کی نگرانی ڈی آئی جی آپریشنز افضال احمد کوثر، ڈی آئی جی سکیورٹی وقارالدین سید، ایس ایس پی آپریشنز ڈاکٹر تنویر مصطفیٰ، ایس پی سٹی عمر خان سمیت دیگر افسران صورتحال کنٹرول کرنے میں مصروف رہے۔  پولیس نے واٹر کینن بھی استعمال کی۔ مظاہرین نے سہہ پہر کے بعد ڈی چوک میں لگے کنٹینرز ہٹا کر اپنا راستہ پارلیمنٹ ہائوس تک پہنچنے کیلئے بنا لیا۔  پاک سیکرٹریٹ آنے والی پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند کردی گئی۔ مارگلہ روڈ، سرینگر ہائی وے، ڈھوکڑی چوک، کلب روڈ، سیونتھ ایونیو، نائنتھ ایونیو، راول ڈیم چوک، فیض آباد، ایکسپریس وے، مری روڈ اسلام آباد پر شدید ٹریفک جام ہوگئی۔ چھٹی کے وقت لوگوں کو گھروں کو واپسی کیلئے مشکلات درپیش رہیں۔ گاڑیوں کی لمبی قطاریں کلیئر کرنے کیلئے ٹریفک پولیس کی اضافی نفری طلب کی گئی۔ آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمن نے اپنے دفتر کے کنٹرول روم سے وفاقی دارالحکومت کی سکیورٹی اور ٹریفک کی صورتحال کا جائزہ لیا۔  مظاہرین کو منتشر کرنے، ڈی چوک سمیت تمام علاقہ کلیئر کرنے کیلئے بھی ہدایات جاری کیں۔ مظاہرین نے پاک سیکرٹریٹ کے تمام بلاکس کے مرکزی دروازے بھی بند کر دیئے جس پر سرکاری ملازمین کی بڑی تعداد پاک سیکرٹریٹ کے اندر محصور ہو کر رہ گئی۔  ربڑ کی گولیوں سمیت ہوائی فائرنگ بھی کی گئی جس سے کچھ دیر کے لئے مظاہرین منتشر ہوئے لیکن دوبارہ مظاہرین سڑکوں پر آ گئے  اور نعرے بازی شروع کر دی۔ چھ گھنٹے سے زائد وقت تک شاہراہ دستور میدان جنگ بنی رہی۔ کئی پولیس اہلکار بھی پتھرائو سے زخمی جبکہ اکثر آنسو گیس سے بھی متاثر ہوئے۔ وفاقی سیکرٹریوں سمیت سینکڑوں سینئر افسران دفاتر نہ پہنچ سکے۔ سرکاری امور ٹھپ رہے۔ کیبنٹ بلاک کا مرکزی داخلی درورازہ توڑ دیا گیا۔ دوسری جانب پولیس نے گزشتہ رات گئے ملازمین تنظیموں کے عہدیداران کے گھروں پر چھاپے مار کر گرفتاریوں کا عمل شروع کیا جس میں سی ڈی اے مزدور یونین کے مرکزی عہدیداروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز کو دفتر جاتے ہوئے روک لیا گیا۔ جس پر سینیٹر شبلی فراز نے ملازمین کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ان کے مطالبات سے متعلق وفاقی حکومت سے بات کریں گے۔ گیس کے دبائو سے کچھ مظاہرین بے ہوش  بھی ہو گئے۔سرکاری ملازمین اور اور حکومت کے نمائندوں کے درمیان رات گئے تک مذاکرات جاری تھے،تاہم ان  کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا تھا ،وفاقی ملازمین کے ایک نمائندے نے بتایا کہ مذاکرات میں اصل  مسلہ صوبائی ملازمین  اور گریڈ16سے اوپرکے درجہ کے  ملازمین کا ہے جن کے بارے میں وفاقی حکومت اس موقف پر قائم ہے ۔ سرکاری ملازمین کی طرف سے اپنے مطالبات کے حق میں جاری احتجاج میں وفاقی دارالحکومت کے جوڈیشل کمپلیکس ملازمین بھی شامل ہو گئے۔ عدالتی امور رک گئے اور ملازمین نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر احتجاج کیا جس میں احتساب عدالتوں کے علاوہ انسداد دہشتگردی عدالت، انسداد سائبر کرائم عدالت سمیت دیگر عدالتوں اور ٹربیونلز میں تعینات ملازمین شامل تھے۔ آفس مینجمنٹ گروپ نے بھی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر احتجاج کی حمایت کر دی۔ سانگلاہل سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ننکانہ صاحب کے سرکاری ملازمین تنخواہوں اور پنشن میں عدم اضافے اور دیگر مطالبات تسلیم نہ ہونے پر احتجاج اور دھرنے کیلئے اسلام آباد پہنچ گئے، پنجاب ٹیچرز یونین ضلع ننکانہ کا قافلہ ضلعی صدر منیر انجم کی قیادت میں اسلام آباد پہنچا، ضلع بھر کی تحصیلوں سے قافلے ضلعی قافلے میں شامل ہوئے۔ تحصیل سانگلاہل سے قافلہ ضلعی وائس چیئرمین حافظ محمد اشرف قادری کی قیادت میں روانہ ہوا۔ نوشہرہ ورکاں سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق تحصیل بار ایسوسی ایشن نے اسلام آباد کے وکلاء کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے مکمل ہڑتال کی۔ اس موقع پر صدر بار چوہدری علی ذوالقرنین چیمہ، جنرل سیکرٹری بار چوہدری ظفر اقبال ہنجراء وکلاء رہنما چوہدری محمد کامران اولکھ عبدالرحمن جرال خلیل الرحمٰن سندھو ابوسفیان ورک ملک ظہیر الدین عبدالرحمن ڈوگر اور چوہدری مزمل اکرم دھوتھڑ نے خطاب کیا۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن (ایپکا) ضلع ننکانہ صاحب کے زیر اہتمام ضلع بھر کی مختلف تنظیموں کے عہدیداران تنخواہوں میں اضافہ کے لئے خصوصی کاروں کے ذریعے اسلام آباد دھرنا میں شرکت کے لئے روزانہ ہوئے۔ اسلام آباد روانگی سے قبل ضلعی صدر ایپکا حاجی محمداکرم گجر ودیگر نے صحافیوں سے گفتگو کی۔

ای پیپر-دی نیشن