ماچس خریدنے پر تھی ٹیکس ہے، کم از کم مرنے کے بعد سرکار قبر کھود کر دے: چیف جسٹس ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے ہائوسنگ سوسائٹیز سے متعلق کیس میں ڈیپوٹیشن پر افسران کے تعیناتی کا طریقہ کار پوچھ لیا اور استفسار کیا کہ ان کا کیا طریقہ کار ہے؟ جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ریکوزیشن بھیجی جاتی ہے۔ قانون کے مطابق تین سال کیلئے ایک افسر ڈیپوٹیشن پر تعینات ہو سکتا ہے۔چیف جسٹس جسٹس قاسم خان نے وزیراعلی عثمان بزدار سے ایل ڈی اے کیں افسر کی ڈیپوٹیشن پر تعیناتی پر وضاحت طلب کر لی۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ ایل ڈی اے کا چیئرمین کون ہے؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب چیئرمین ہیں چیف جسٹس نے کہاکہ وزیراعلی اور وائس چیئرمین تحریری طور پر وضاحت پیش کریں اس کے بعد فیصلہ کروں گا ان کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنا ہے یا نہیں۔ ماچس خریدنے پر بھی ایک عام آدمی ٹیکس ادا کرتا ہے کم از کم کسی شخص کے مرنے کے بعد اس کی قبر سرکار کھود کر دے اربوں روپے کے پراجیکٹس شروع کیے جاتے ہیں۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ایک شخص کے گھر میت پڑی ہو اور وہ لوگوں سے رقم مانگتا پھرتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ کم از کم قبر مفت میں کھود کر دی جائے۔ اگر رقم کم ہے تو میں میانوالی اور ڈی جی خان کے تمام فنڈز روک لیتا ہوں۔