• news

وکلاء کی ہڑتال، احتجاج، اسلام آباد میں ڈی چوک بلاک، پارلیمنٹ کا راستہ سیل

 اسلام آباد، نارووال، شورکوٹ (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگاران سے) وفاقی دارالحکومت میں وکلاء کے غیرقانونی چیمبرز گرائے جانے کے معاملے پر وکلاء ایک بار پھر بپھر گئے۔  جبکہ وکلاء کی بڑی تعداد ڈی چوک پہنچ گئی اورڈی چوک بلاک کر دیا۔ امن و امان کی صورتحال قابو میں رکھنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ وکلاء کو پارلیمنٹ ہائوس جانے سے روکنے کیلئے رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں، احتجاج میں مردو خواتین وکلاء نے شرکت کی انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے ، احتجاج میں اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران ، ممبران نے بڑی تعداد میں شرکت کی کئی گھنٹوں تک حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی ، جبکہ فوری مطالبات منظور کرنے کے لیے کہا جاتا رہا۔ نجی ٹی وی کے مطابق گرفتار ساتھیوں کی رہائی کے لیے وکلا نے اسلام آباد کچہری سے ڈی چوک تک ریلی نکالی اور مطالبات کی منظور کے لیے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا۔ اسلام آباد بار کونسل کے زیر اہتمام ریلی اور  راولپنڈی سے بھی وکلا نے شرکت کی جو ڈی چوک پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کر گئی۔ وکلا نے اس موقع پر نعرے بازی کی۔ ان کا کہنا تھا 48 گھنٹوں میں مطالبات نہ مانے گئے تو ڈی چوک دوبارہ آ کر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ اسلام آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق پاکستان بار کونسل کی اپیل پر ملک بھر میں اسلام آباد کے وکلاکے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ہفتہ کے روز جزوی ہڑتال کی گئی۔ وفاقی اورصوبائی دارالحکومت میں  ماتحت عدالتوں میں جزوی ہڑتال رہی  اور معمول کے کیسز میں مکمل طور پر عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے تاہم کچھ  وکلا اہم کیسوں میں پیش ہوتے رہے۔ اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، لاہور، کراچی میں وکلاء برادری نے جزوی طور پر ہڑتال کی اور احتجاج کیا۔ نارووال سے نامہ نگار کے مطابق ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نارووال نے سی ڈی اے اسلام آباد میں وکلاء کے چیمبرز گرائے جانے، وکلاء پر مقدمات اور گرفتاریوں کے خلاف گزشتہ روز پنجاب بار کونسل کی کال پر مکمل ہڑتال کی۔ ہڑتال کی وجہ سے ضلع بھر سے آئے سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ شورکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق پنجاب بار ایسوسی ایشن کی ہدایات  شورکوٹ بار کی دن بھر ہڑتال جاری رہی۔ زیر سماعت مقدمات بھی التواء کا شکار ہو گئے۔

ای پیپر-دی نیشن