عالمی سازشوں کے باوجود سی پیک بھرپور قوت سے آگے بڑھ رہا ہے: امریکی میگزین
اسلام آباد (اے پی پی) عالمی سازشوں، غلط فہمیوں اور تمام تر مشکلات کے باوجود چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)کا منصوبہ نئی قوت کے ساتھ بہت سی کامیابیاں اور نئی سرمایہ کاری کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ اگرچہ2020 سی پیک کے حوالے سے غلط فہمیوں کا سال ثابت ہوا، حقائق چھپانے کے لئے فواہوں کی اتنی گرد اڑائی گئی تاکہ ابہام پیدا کیا جا سکے لیکن یہ تمام منفی پراپیگنڈے غلط ثابت ہوئے۔ سازشیوں نے کبھی قرضوں کے جال، سی پیک کی رفتار اور چینی سرمایہ کارں کی واپسی جیسی گمراہ کن اطلاعات اور سی پیک میں چینی سرمایہ کاری کے حوالے سے منفی تاثر پھیلانے کی مذموم کوششیں کیں۔ امریکہ کے ایک مقامی میگزین دی اٹلانٹک نے اپنے تحقیقی مضمون میں چین کے قرضوں کے جال کے نعرے کو ایک افسانہ قرار دیا ہے۔ پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کے راستے کو روکنا تھا اور اسے سب سے پہلے سری لنکا میں استعمال کیا گیا تھا۔ سری لنکا کے انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے دوشنی ویراکون اور موناش یونیورسٹی کی معاشیات کی پروفیسر سیسرا جیاسوریہ کا اس مسئلہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہنا ہے کہ ملکی قرضے میں چین کا حصہ صرف 10فیصد ہے۔ مزید براں اس 10 فیصد قرض میں 60 فیصد سے زیادہ محض دو فیصد کے سود پر ہے۔ یہ صرف افسانہ طرازی ہے کہ سری لنکا کو ہمبن ٹوٹا بندرگاہ چین کے حوالے کرنا پڑی۔ امریکی میگزین میں کہا گیا ہے کہ چینی بینک موجودہ قرضوں کی شرائط کی تنظیم نو پر راضی ہیں اور انہوں نے حقیقت میں کبھی بھی کسی بھی ملک سے کوئی اثاثہ حاصل نہیں کیا ہے۔ محض ایک کہانی گھڑی گئی ہے کہ واجبات کی عدم ادائیگی کے سبب چینی فرموں نے سری لنکا کی بندرگاہ پر قبضہ کرلیا۔ اگرچہ سی پیک سے متعلق سرمایہ کاری ہماری قرضوں کا صرف 5.6 فیصد حصہ ہے جس سے صرف نظر کرتے ہوئے سی پیک کے بارے میں ابہام پید اکرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اسی طرح کی خبروں کا مختلف چینلز کے ذریعے پراپیگنڈا کر کے معصوم پاکستان کے ذہنوں میں شکوک و شبہات کو ہوا دی جا رہی ہے۔ ایک مقامی روزنامہ میں شائع مضمون میں عوام کو گمراہ کرنے کے لئے مضمون شائع کیا گیا۔ ان تمام مشکلات اور چیلنجوں کے باوجود چین سکون سے نہیں بیٹھا۔ سال 2020کی پہلی ششماہی میں کچھ مشکلات دیکھنے میں آئیں لیکن بعد میں چین نے سنبھل کر سرمایہ کاری کے لئے اپنی رفتار تیز کر دی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق چین اور پاکستان نے حال ہی میں 1.93 بلین ڈالر مالیت کے دو میگا پن بجلی منصوبے شروع کئے۔ مزید یہ کہ آخرکار دونوں ممالک کے مابین ایم ایل ون ریلوے منصوبے پر بھی اتفاق رائے ہوا ہے اور اب بات چیت اگلے مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ سی پیک کے مخالفین بھی ان منصوبوں کی سست رفتار کے بارے میں لوگوں میں ابہام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سی پیک نے اپنے 40000 کارکنوں کو مصروف رکھنے میں پاکستان کی مدد کی۔ گوادر بندرگاہ نے راہداری تجارت کی سہولت کے طور پر کام کرنا شروع کیا۔