سینٹ الیکشن کائی زدہ سیاست پر اثرات چھوڑجائینگے ہر جماعت کے امیدوار زیر نگرانی ہوسکتے ہیں
لاہور ( تجزیہ۔ ندیم بسرا)ملک میں اب جہاں پی ڈی ایم کی تحریک کی ڈگماتی کشتی میں ایک بڑا ’’گرداب‘‘ سینٹ الیکشن کا شروع ہوناہے وہیں ان انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے امیدواروں پر بھی کئی طرح کی تلوار لٹکتی نظر آئیں گی۔ سیاسی جماعتوں کیلئے 2021 کا یہ سینٹ الیکشن کئی حوالوں سے جہاںدلچسپ ہو گا وہیں پاکستان کی’’کائی لگی‘‘ہوئی سیاست پر کئی نقش ونگار بھی چھوڑ جائے گا۔ عمران خان کے خفیہ رائے شماری کے خلاف جس طریقے سے مربوط اور منظم مہم چلائی ہے تو اس کے بعد یہ طے ہو گیا ہے کہ اب نوٹوں کی چمک سے کسی ممبر کو خریدنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔ اس الیکشن میںسیاسی جماعتوں کے سبھی امیدواروں کی جہاں تمام حرکات و سکنات کہیں نہ کہیں مانیٹر ہو رہی ہونگی وہیں ان سے مسلسل رابطوں میں ان کے کئی قریب دوستوں کو بھی احتیاط کا دامن تھامنا ہوگا۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم، جے یو آئی سمیت متوقع حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کے امیدوار اور ان کے رابطہ کار، مہم چلانے والے سبھی کڑی نگرانی میں ہو سکتے ہیں خود پی ٹی آئی کو بھی اس الیکشن میں اپنا دامن بچا کر صاف شفاف الیکشن کی بنیاد رکھنا ایک بڑے امتحان سے کم نہیں ہوگی کیونکہ عمران خان ایک سخت کسوٹی پر پرکھنے کے بعد ہی اپنے امیدواروں کو میدان میں لے کر آئے ہیں اس لئے پی ٹی آئی کے اپنے امیدوار بھی اس کسوٹی پر پرکھیں جائیں گے اور کسی بھی طرف سے غلطی یا غلط فیصلے پر سسٹم پر سوال اٹھ سکتے ہیں، بظاہرتو عمران خان کی سوچ اور ویژن سے یہی لگتا ہے کہ وہ اس الیکشن کی نگرانی اپنے علاوہ کسی کو نہیں کرنے دیں گے کیونکہ عمران خان کا امتحان بھی اسی الیکشن کے ساتھ جڑا ہوا ہے ۔ سینٹ الیکشن میں 78 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیئے ہیں۔ اس طرح جنرل نشستوں کے لیے 43، خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے 16، علما سمیت ٹیکنوکریٹس کی نشستوں کے لیے 14 اور غیرمسلموں کے لیے مختص نشستوں کے لیے 5 کاغذات نامزدگیاں جمع ہوئیں ہیں۔ ان میں خیبر پی کے سے 24، سندھ سے 20، پنجاب اور بلوچستان سے 15، 15 اور وفاقی دارالحکومت سے 4 شامل ہیں۔ اس الیکشن میں بڑے بڑے نام بھی سامنے آئیں ہیں۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی بڑے امیدوار ہیں پیپلزپارٹی کی لیڈر شیری رحمٰن، ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا، پی پی پی کے رہنما فرحت اللہ بابر اور تاج حیدر بھی شامل ہیں۔ پی ٹی ٓائی کے رہنما وزیر اطلاعات شبلی فراز، وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، فیصل واوڈا، سیف اللہ نیازی، اعجاز چودھری جیسے بڑے نام بھی شامل ہیں۔ مسلم لیگ ن میں بھی پرانے پارلیمنٹیرین شامل ہیں اعظم نذیر تاڑ سمیت دیگر بھی شامل ہیں۔ کاغذات نامزدگیاں آج 15 فروری تک ہونگی۔ نامزد امیدواروں کے نام 16 فروری کو شائع ہونگے اور 17 اور 18 فروری کو ان نامزدگیوں کی جانچ پڑتال ہوگی۔کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 19 اور 20 فروری کو جمع کرائی جائیں گی جبکہ ان اپیلوں پر فیصلہ 22 اور 23 فروری کو ہوگا اور امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست 24 فروری کو جاری کی جائے گی۔ کاغذات نامزدگی واپس لینے کے لیے آخری تاریخ 25 فروری ہوگی جبکہ پولنگ 3 مارچ کو ہی ہوں گے۔