یکساں نظام تعلیم کے حوالے سے رپورٹ مسترد، کٹاس راج مندر کا انتظام متروکہ وقف بورڈ کو دیا جائے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم کے حوالے سے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے سیکرٹری تعلیم کو طلب کرلیا۔ عدالت نے رمیش کمار سے سمادھی پر خرچ رقم کا ریکارڈ مانگ لیا۔ سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربرا ہی میں بینچ نے کی۔ ڈاکٹر رمیش موقف اپنایا کہ کرک واقعہ سے پہلے سمادھی پر 3 کروڑ 80 لاکھ خرچ کیے، متروکہ وقف املاک بورڈ نے خرچ شدہ رقم واپس نہیں کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا کرک واقعہ کے ملزموں سے ریکوری ہوئی؟۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سمادھی پر حملہ کرنے والوں کی ویڈیوز موجود ہیں، ویڈیوز میں نظر آنے والے حملہ آوروں سے وصولیاں کریں۔ ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے موقف اپنایا کہ ریکوری کی رقم کا تعین کر رہے ہیں، نوٹس بھی جاری کرینگے۔ چیف جسٹس نے کہا پرلاب مندر کو سکیورٹی فراہم کرنے کا عدالت نے حکم دیا ہوا ہے۔ کیا پنجاب حکومت ہولی تہوار کے لئے سکیورٹی فراہم کر رہی ہے؟۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا پرلاب مندر کی دیواریں کمزور ہیں اور اس مندر کے زمین بوس ہونے کا خطرہ ہے۔ عدالت اس مندر کی دیواروں کو دوبارہ تعمیر کا موقع فراہم کرے۔ پرلاب مندر میں تہوار 26 مارچ کو منانے کا کہا گیا، مارچ کو اپوزیشن نے لانگ مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔ سیاسی ماحول کی وجہ سے سکیورٹی کی فراہمی مشکل ہوگی۔ پنجاب حکومت نے تمام معاملات کو مدنظر رکھنا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحس نے کہا کیا پنجاب حکومت ہولی تہوار کے لئے سیکورٹی فراہم کر رہی ہے۔ ہمارا حکم صرف سیکورٹی سے متعلق ہے۔ جس پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا ملتان سمیت پنجاب بھر میں ہولی کے تہوار منائے جاتے ہیں۔ جسٹس اعجا ز الاحسن نے کہا قیام امن ریاست کے کرنے کے کام ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا پرناب مندر کے حوالے سے خط لکھ کر کونسا تیر مارا ہے؟۔ خط و کتابت کرنا سیکرٹری کا نہیں کلرک کا کام ہے۔ سیکرٹری کا کام احکامات پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوتا ہے۔ اب 100 سال پرانا زمانہ نہیں کہ خط لکھ کر بیٹھے رہیں۔ دوران سماعت محکمہ تعلیم کی ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم کے حوالے سے محکمہ تعلیم کی رپورٹ پیش کی گئی جس پر عدالت قرار دیا کہ محکمہ تعلیم کی رپورٹ عدالت حکم کے مطابق نہیں۔ چیف سیکرٹری پنجاب کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا چیف سیکرٹری نہ خود آئے نہ عدالتی حکم پر عمل ہوا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا عدالتی نوٹس ملتے ہی کابینہ میٹنگ کیوں رکھی گئی۔ عدالت نے کٹاس راج مندر کمپلکس کا انتظام پنجاب حکومت سے متروکہ وقف املاک بورڈ کو دینے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ وفاقی حکومت کٹاس راج مندر کا انتظام پنجاب حکومت سے متروکہ وقف املاک بورڈ کے حوالے کرے اور وفاقی حکومت کٹاس راج مندر کمپلکس کی متروکہ وقف املاک کو حوالگی دو ہفتوں میں یقینی بنائے ۔