• news

مشاہد اللہ کی اسلام آباد میں تدفین

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+  نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی+ وقائع نگار خصوصی+ نیوز رپورٹر) مسلم لیگ (ن)  کے سینیٹر مشاہد اللہ کی جمعرات کے روز اسلام آباد کے  قبرستان میں تدفین کر دی گئی۔  نماز جنازہ میں سیاسی رہنماؤں، قائدین، پارٹی کارکنوں  اور  شہریوں کی بڑی تعداد  نے شرکت کی۔ مشاہد اللہ  کئی ماہ سے  علیل تھے۔ ایچ الیون کے قبرستان میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور تدفین  بھی  وہیں عمل میں آئی۔ نماز جنازہ میں چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی، وزیراعظم آزادکشمیر  فاروق حیدر،  مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں شاہد خاقان عباسی، ظفرالحق، اقبال ظفر جھگڑا، صدر آزاد کشمیر سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز نے انتقال پر  دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا پارلیمانی و جمہوری اقدار کے فروغ میں انکا اہم کردار رہا۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد  نواز شریف نے اپنے ٹویٹ میں لکھا میں ایک ایسے ثابت قدم، بہادر، جرات مند اور باوفا ساتھی سے محروم ہو گیا ہوں  جو آئین کی سربلندی، اور جمہوری قوتوں  کی  بے باک آواز تھے۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا  مشاہد اللہ نے  ان کی  سیاسی تربیت کی۔ مریم نواز نے مشاہداللہ خان کے گھر جا کر ان کے اہل خانہ سے  تعزیت کی۔ مریم نواز نے کہا کہ آج مجھے لگ رہا ہے میرے والد جیسا میرا فیملی ممبر چلا گیا ہو۔ پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ اور چودھری منظور احمد نے کہا وہ صاحب طرز پارلیمنٹیرین اور ممتاز سیاسی کارکن تھے۔ شعری ذوق اور بذلہ سنجی ان کا خاصا تھا‘ وہ سینٹ کی رونق تھے۔  سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے مرحوم کے اہلخانہ کے نام اپنے علیحدہ علیحدہ تعزیتی پیغامات میں تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مشاہد اللہ خان ایوان بالا کے ایک فعال رکن تھے، ان کی وفات سے پارلیمان ایک متحرک سیاسی رہنما سے محروم ہو گیا ہے۔ سینٹ کی مجلس قائمہ برائے داخلہ کے چیئرمین رحمن ملک نے کہا مرحوم کی دبنگ تقاریر‘ سیاسی وعوامی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مشاہد اللہ متحرک سیاسی کارکن‘ پارلیمنٹرین تھے۔ سابق صدر آصف علی زرداری  اور پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹر مشاہداللہ خان کے انتقال پر دکھ و افسوس کا ظہار کیا ہے۔ سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ سینیٹر مشاہد اللہ اپنی پارٹی قیادت کے وفادار اور ثابت قدم کارکن تھے، سینیٹر مشاہد مشاہد اللہ جیسے کارکن ہر سیاسی پارٹی کا بہترین اثاثہ ہوتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مشاہداللہ خان کے انتقال کی خبر سن کر گہرا صدمہ پہنچا ہے، انہیں جمہوریت کے لئے ڈٹ کر آواز اٹھانے والوں میں شمار کیا جاتا تھا، ہمیشہ یاد رہیں گے۔ وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور دعا کی کہ  اللہ ان کے درجات بلند فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا مرحوم اچھے دوست، نڈر سیاستدان اور متحرک رہنما تھے۔ آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے تھے، ان کی پارلیمان کی طویل خدمات سیاست کے طلبا کے لئے مشعل راہ ہیں۔چودھری شجاعت حسین، سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی اور مونس الٰہی ایم این اے نے سینئر سیاستدان سینیٹر مشاہد اللہ خان کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم ان کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں، اللہ کریم سے دعا ہے کہ ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

ای پیپر-دی نیشن