این اے 75 ، الیکشن کمشن نے رزلٹ روک دیا
اسلام آباد+ لاہور+ سیالکوٹ+ ڈسکہ (وقائع نگار خصوصی+ نیوز رپورٹر)قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب میں نتائج میں غیرضروری تاخیر اور عملے کے لاپتہ ہونے پر 20 پولنگ سٹیشن کے نتائج میں ردو بدل کے خدشے کے پیش نظر الیکشن کمشن نے متعلقہ افسروں کو غیرحتمی نتیجہ کے اعلان سے روک دیا ہے۔ حتمی اعلان الیکشن کمشن کریگا۔ ہفتہ کوالیکشن کمشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کے نتائج میں تاخیر اور انہیں روکنے پر وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ این اے 75 کے ضمنی الیکشن کے 20 پولنگ سٹیشنز کے نتائج میں ردو بدل کا شبہ ہے لہذا مکمل انکوائری کے بغیر حلقے کا غیر حتمی نتیجہ جاری کرنا ممکن نہیں۔ الیکشن کمشن کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ این اے 75 سیالکوٹ فور کے ضمنی الیکشن کے نتائج غیر ضروری تاخیر کے ساتھ موصول ہوئے اور اس دوران متعدد پریزائیڈنگ افسران کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر کامیابی نہ ہوئی۔ پریس ریلیز کے مطابق ڈی آر او اور آر او کی اطلاع پر چیف الیکشن کمشنر نے آئی جی پنجاب پولیس، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم کوئی جواب نہ ملا۔ اعلامیے میں بتایا گیا کہ چیف سیکرٹری پنجاب سے رات 3 بجے کے قریب رابطہ ہوا اور انہوں نے گمشدہ پریزائیڈنگ افسران اور پولنگ بیگز کو ٹریس کر کے نتائج کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی مگر بعدازاں انہوں نے بھی خود کوئی جواب نہ دیا اور پھر کافی کوششوں کے بعد صبح 6 بجے پریزائیڈنگ افسران پولنگ بیگز کے ہمراہ تشریف لائے۔ الیکشن کمشن کے مطابق ڈی آر او اور آر او نے اطلاع دی ہے کہ این اے 75 کے ضمنی الیکشن کے 20 پولنگ سٹیشنز کے نتائج میں ردو بدل کا شبہ ہے لہذا مکمل انکوائری کے بغیر حلقے کا غیر حتمی نتیجہ جاری کرنا ممکن نہیں ہے اور اس ضمن میں ڈی آر او تفصیلی رپورٹ الیکشن کمشن کو بھجوا رہا ہے۔ اعلامیے کے مطابق ڈی آر او اور آر او کو این اے 75 ڈسکہ کے انتخابی نتائج جاری کرنے سے روکتے ہوئے انہیں مکمل انکوائری کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ صوبائی الیکشن کمشنر اور جوائنٹ صوبائی الیکشن کمشنر کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور ریٹرننگ افسر کے دفتر پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ معاملے کی تہہ تک پہنچا جا سکے اور ریکارڈ کو محفوظ کر لیا جائے، یہ معاملہ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوری لگتی ہے۔ علاوہ ازیں حلقہ این اے 75ڈسکہ میں ایم این اے سیدافتخارالحسن شاہ المعروف ظاہرے شاہ کی وفات کے بعدخالی ہونیوالی سیٹ پر ضمنی الیکشن گزشتہ روز ہوا جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیدہ نوشین افتخار ا و ر پی ٹی آئی کے علی اسجد ملہی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوا 337پولنگ سٹیشنوں کا رزلٹ آگیا۔ ادھر مسلم لیگ ن کی این اے 75 سے امیدوار نوشین افتخار نے چیف الیکشن کمشنر کو درخواست دی جس میں انہوں نے مؤقف اپنایا کہ انتخابات میں 23 پولنگ سٹیشنوں کا عملہ انتخابی نتائج سمیت غائب ہے اب تک 335 سٹینشوں کے نتائج مرتب کئے گئے ہیں ریٹرننگ افسر نے پریذائیڈنگ افسران اور عملے کی بازیابی پر بے بسی کا اظہار کیا۔ نوشین افتخار نے درخواست میں کہا کہ مسنگ نتائج کے حوالے سے شکوک شبہات پائے جاتے ہیں متعلقہ پولنگ سٹیشنوں کے نتائج معطل کرکے فرانزک آڈٹ کروایا جائے الیکشن کمشن کی طرف سے صورتحال کے جائزے تک نتیجہ روک دیا جائے۔ مذکورہ 23 پولنگ سٹیشنوں ڈسکہ سٹی کے 36 پولنگ سٹیشنوں میں دوبارہ انتخابات کروائے جائیں۔337 پولنگ سٹیشنوں کے نتائج میں ن لیگ کی نوشین افتخار کے 97588 جبکہ پی ٹی آئی کے علی اسجد ملہی کے 94541 ووٹ تھے 23 پولنگ سٹیشنز کے نتائج آنا باقی ہیں۔ غیر حتمی و غیر سرکاری انتخابی نتائج میں دونوں امیدواروں کی فتح کا تعین نہ ہو سکا ہے تاہم دونوں پارٹیوں کے کارکن ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے ہیں پریزائیڈنگ آفیسرز سے تحقیقات کیلئے تین رکنی کمیٹی بنائے جانے کا امکان ہے ذرائع کے مطابق الیکشن کمشن نے منگل تک نتائج روکے رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے تین رکن کمیٹی پریزائیڈنگ آفیسرز سے تحقیقات کے بعد سفارشات مرتب کریگی۔ الیکشن کمشن کو این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کا رزلٹ جاری کرنے کے معاملے پر ریٹرننگ آفیسر کی ابتدائی رپورٹ موصول ہو گئی الیکشن کمشن انکوائری کے بعد نتیجہ جاری کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گا اور آر او کی رپورٹ کے بعد حتمی فیصلہ کریگا۔ الیکشن کمشن این اے 75 کے ضمنی الیکشن کا رزلٹ جاری کرنے کے معاملے پر انکوائری رپورٹ کا منگل کو اجلاس میں جائزہ لے گا۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ن لیگ کو نوشہرہ، وزیر آباد اور ڈسکہ کے تینوں حلقوں میں شاندار فتح ملی۔ ڈسکہ، وزیر آباد اور نوشہرہ میں ہونے والے انتخابات میں کارکنوں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے بیانیے کی حمایت کی بلکہ ووٹ کی عزت کے لیے پوری جنگ لڑی۔ لاہور میں میڈیا سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ نوشہرہ میں مسلم لیگ ن کے شیر نے ان کو گھر میں گھس کر مارا، پی ٹی آئی کوچاروں سیٹوں پرشکست ہوئی، فائرنگ رانا ثناء اللہ کرواتا تو سیدھا مریم نواز کو گرفتار کرنا تھا، فائرنگ کے ویڈیو ثبوت موجود ہیں، دھاندلی کے باجود ہار دیکھ کرانتخابی عملہ غائب کردیا گیا، الیکشن کمشن بھی دھاندلی پرچیخ اٹھا۔ رانا ثناء اللہ کو گرفتار کرنے آئے لیکن کیا نہیں، ان کو پتا تھا الٹ پڑ جائے گا، احسن اقبال بھی وہاں تھے، میں مسلم لیگ ن کے کارکنان، پارٹی رہنماؤں کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں کہ انہوں نے تین سیٹیں مگرمچھ کے منہ سے چھینی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی ایک سیٹ کی خاطر جو دھاندلی ہوئی، دو جانیں ان کے جبر اور خوف کی نذر ہوگئیں، قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں۔ میں اظہار افسو س کیلئے ان کے گھروں میں جاؤں گی۔ یہ تینوں سیٹیں مسلم لیگ ن کی تھیں ، سروے ہوئے ان میں بھی ن لیگ لیڈ کررہی تھی، جہاں سیاسی مخالف مضبوط ہوتی ہے اس کا حکومت کو علم تھا، جس کے باعث ڈسکہ اور وزیرآباد کیلئے پورا پلان بنایا، نوشہرہ میں مسلم لیگ ن کے شیر نے ان کے گھر میں گھس کر ان کو مارا، پہلے ن لیگ وہاں سے نہیں جیتی تھی۔ نوشہرہ میں عوام نے مجھے بہت عزت دی، مجھے اندازہ تھا ہم سیٹ جیتیں گے۔ الیکشن کمپین کے دوران ہی پتہ چل گیا تھا کہ الیکشن ہم جیتیں گے، میاں نواز شریف کا بیانیہ وہاں جیت گیا ہے۔ الیکشن کمشن کی پریس ریلیز پر رد عمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن کے سٹینڈ لینے پر خوشگوار حیرت ہوئی ہے۔ خوشی ہے کہ ای سی پی نے اپنا آئینی حق استعمال کیا ہے۔ کیا کبھی کسی نے سنا کہ الیکشن کمشن کا پورا عملہ اٹھا لیا گیا۔ 20سے22پرائزئیڈنگ افسرغائب کردیئے گئے۔ 20پرائزئیڈنگ افسران کوفون کرتے رہے فون بھی بند تھے، اچانک غائب اورسب کے موبائل فون بھی بند ہوگئے، کوئی نہیں جانتا تھا کہ الیکشن کمشن کا عملہ کہاں ہے، الیکشن کمشن بھی کہہ رہا ہے کہ دھاندلی کا شبہ ہے، 23 پولنگ سٹیشنوں پر دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے بیان میں کہا ہے کہ عمران نیازی حکومت کا وزیر آباد اور ڈسکہ میں دھاندلی پروگرام دیکھا کوئی شک نہیں عمران نیازی پاکستان میں ون پارٹی ریاست قائم کرنے کا خواہشمند ہے۔