پاکستان مخالف 4 شدت پسندکمانڈروں کی ایک سال میں پر اسرار موت
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کاروائیاں کرنے والے شدت پسند دھڑوں کے چار کمانڈر ایک سال کے دوران پراسرار انداز میں موت کے گھاٹ اتار دیئے گئے ہیں۔ ان میں سے تین کمانڈروں کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ تھا جب کہ سب سے آخر میں مارے جانے والے منگل باغ خود ساختہ تنظیم کے سربراہ تھے۔ کسی قوت نے نہ تو ان واقعات کی ذمی داری قبول کی نہ ہے شدت پسند دھڑوں نے ثبوت کے ساتھ کسی پر الزام عائد کیا ہے۔ ایک برس کے دوران سب سے پہلے مارے جانے والے کمانڈر کا نام خالد شیخ حقانی ہے جو گزشتہ برس اکتیس جنوری کو ایک جھڑپ کے دوران افغانستان میں مارا گیا۔ خالد شیخ حقانی تنظیم کا ڈپٹی کمانڈر اور مرکزی شوری کا رکن تھا۔ اسی دوران تنظیم کا ایک اہم کمانڈر قاری سیف محسود کو بھی نامعلوم افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اسی برس تیرہ فروری کو ٹی ٹی پی کے ایک اور اہم کمانڈر شہریار محسودکو مشرقی افغانستان کے صوبہ کنڑ میں ہلاک کردیا گیا۔ وہ سڑک کے کنارے بم کا نشانہ بنے۔ رواں برس اکیس جنوری کو خودساختہ تنظیم انصارلا سلام کے سربراہ منگل باغ کو ہلاک کر دیا گیا۔ افغان حکام نے اس ہلاکت کی تصدیق کی۔ ان تمام ہلاکتوں سے بطور خاص ٹی ٹی پی کی مالی استعداد پالیسی سازی، منصوبہ بندی اور اہداف چننے اور انہیں نشانہ بنانے کی صلاحیت کو واضح زک پہنچی ۔ اطلاعات کے دوران اسی مدت کے دوران بھارتی خفیہ اداروں نے ٹی ٹی پی کے دھڑوں کا اتحاد بھی کرا دیا اور بلوچ شورش پسندوں سے ان کے رابطے بھی کرائے تاہم اہم کمانڈروں کے مارے جانے سے اس کوشش کے مطلوبہ ثمرات نہیں مل سکے۔ ان کمانڈروں کے مارے جانے کے باوجود دوسرے اور تیسرے درکؤجے کے دہشت گرد کمانڈروں کی ایک نمایاں تعداد اب بھی افغانستان میں موجود ہے جو سرحد پر سے پاکستان کی سیکورٹی فورسز پر حملوں جیسی کاروائیاں کرتے رہتے ہیں ۔ پاکستان ، سفارتی چینلز سے یہ معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھاتا رہا ہے۔