سرینگر کی 12 لاکھ آبادی کو محصور کرنے کا گھناونا منصوبہ اضافی فوج تعینات
جموں (اے پی پی+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ضلع راجوری میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی شروع کر دی۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے علاقے کنگری اور اس سے ملحقہ علاقوں کا محاصرہ کیا اور گھر گھر تلاشی لی۔ بھارتی حکومت نے سری نگر کی بارہ لاکھ آبادی کو پھر سے محصور کرنے کا شرمناک منصوبہ بنایا ہے۔ انسپکٹر جنرل پولیس کشمیر زون وجے کمار نے اعلان کیا ہے کہ سرینگر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر اضافی فورسز نفری تعینات کر دی گئی جبکہ سری نگر میں چوبیس گھنٹوں کے ناکوں، ہمہ وقت چوکیوں، ہجوم والے علاقوں میں اچانک اور محدود محاصروں و تلاشیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ڈرون کے ذریعے نگرانی کی جائے گی۔ آئی جی پی کشمیر نے افسروں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں نگرانی میں اضافہ کریں اور آپریشن کریں۔ بھارتی پولیس نے بانڈی پورہ میں 2 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر بھارت‘ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرے۔ دریں اثناء سرینگر اور اسکے مضافاتی علاقوں میں پوسٹر چسپاں کیے گئے ہیں جن میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے متوقع دورے کے موقع پر مکمل ہڑتال کریں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما خواجہ فردوس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ ہیومن رائٹس واچ‘ کی رپورٹ کو بھارت کیلئے چشم کشا قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی بھارتی فسطائیت عالمی سطح پر بے نقاب کر دی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میںکہا تھا کہ بھارتی حکومت نے ایسے قوانین اور پالیسیاں بنائی ہیں جن کے تحت مسلمانوں اور حکومت کے ناقدین سے امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ ضلع بانڈی پورہ کے علاقے حاجن میں قابض بھارتی انتظامیہ کی طرف سے لوگوں کے گھروں کی مسماری کے بارے میں رپورٹ شائع کرنے پر کشمیری صحافی سجاد گل کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔