• news

سینٹ الیکشن کے بعد وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر بات ہوکستی ہے: بلاول

لاہور ( نامہ نگار +نوائے وقت رپورٹ ) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم نے مل کر بائی الیکشن سمیت تمام میدانوں میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ حکومت کو ہر میدان میں ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا تھا اور یہی اپوزیشن کا کام ہوتا ہے۔ مارچ کے آخر میں لانگ مارچ بھی ہو گا اور سب کہیں گے کہ اس نا اہل حکومت کو گھر بھیجا جائے۔ ہم سینٹ الیکشن سے پہلے بھی ساتھ ہیں بعد بھی ساتھ ہوںگے۔ عدم اعتماد کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔ سینٹ الیکشن کے بعد اس کو ایجنڈا میٹنگ میں لائیںگے۔ پیپلز پارٹی پہلے دن سے چاہتی ہے کہ ہر ادارہ  اپنے دائرے میں اپنا کام کرے اور نیوٹرل رہے۔ ہم کہتے ہیں ادارے نیوٹرل رہیں اور اگر لگ رہا ہے کہ ادارے نیوٹرل ہیں تو ویلکم کرنا چاہئے۔ ہم ناجائز اور نااہل حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہم یہی کہتے ہیں کہ جمہوری طریقے سے یہ نااہل اور ناجائز حکومت گھر جائے اور جمہوری راستے سے نئی حکومت آئے۔ پارلیمان سے ہی آئین میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن لاہور میں سابق گورنر مخدوم احمد محمود کی رہائش گاہ پر پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی ارکان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سینٹ الیکشن کے بعد وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر بات ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے حکومت کیخلاف جنگ جیت لی ہے۔ کوئی بھی الیکشن ہو حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے۔ ڈسکہ ضمنی الیکشن میں ثابت ہو گیا عوام پی ڈی ایم کے ساتھ ہے۔ حکومت برے طریقے سے ہاری ہے۔ بلاول نے کہا کہ پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا تھا مل کر مقابلہ کریں گے۔ اسی لیے یوسف رضا گیلانی کو مشترکہ امیدوار بنایا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم کم ووٹ کے ساتھ میدان میں آ رہے ہیں۔ لیکن ہم کم تعداد سے ہی حکومت کو ٹف ٹائم دے رہے ہیں۔ امید ہے قوم کو سینٹ الیکشن میں اچھا رزلٹ دیں گے۔ سینٹ الیکشن کے بعد بھی پی ڈی ایم کے ساتھ رہیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں میثاق جمہوریت پر عمل ہو جو سب کیلئے بہتر ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ سینٹ انتخابات کے بعد الیکٹرول ریفارمز پر قانون سازی کر سکتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں کوئی دباؤ نہیں تھا لیکن چند صحافی پروپیگنڈا کر رہے تھے کہ ضمنی انتخابات اور ایوان زیریں اور بالا سے استعفی دو ورنہ آپ جمہوریت پسند نہیں ہو۔ انہوں نے صحافیوں کو مخاطب کرکے کہا کہ جیسے ہم آپ کو صحافت نہیں سکھاتے‘ اسی طرح ہمیں سیاست نہ سکھائیں۔ بلاول بھٹو زرداری آج جمعرات کو جاتی امراء رائے ونڈ میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سے ملاقات کریں گے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں مجموعی سیاسی صورتحال، حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج اور سینٹ انتخابات کے حوالے سے تبادلہ خیال اور آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ جب ہرادارہ اپنا کام کرے تو خوشی ہوتی ہے۔ ہمیں کسی ادارے سے غیرجمہوری سپورٹ نہیں چاہئے۔ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ آج تک بظاہر لگ رہا ہے کہ سینٹ الیکشن میں ادارے نیوٹرل رول ادا کر رہے ہیں۔ ہم تنقید تب کرتے ہیں جب کردار نیوٹرل نہیں ہوتا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ ایسی حکومت بنے جو عوام کا بوجھ اٹھائے۔ افغانستان اور بنگلا دیش ہم سے آگے نکل گئے۔ سیاسی اور معاشی فیصلے پارلیمان کوکرنے چاہئیں۔ جب ناجائز‘ نالائق اورکٹھ پتلی کو مسلط کیا جائے تو پھر سب کو بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔ بلاول لاہور میں دو روز قیام کریں گے۔
 

ای پیپر-دی نیشن