نارووال روڈ کی تعمیرکو انا کا مسئلہ نہ بنائیں‘ تماشا بنایا ہے: جسٹس قاسم
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان نے نارووال کی سڑک تعمیر نہ کرنے کے خلاف شکر گڑھ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت 15 روز کے لئے ملتوی کر دی۔ انہوں نے چیف سیکرٹری پنجاب سے صوبہ بھر کے اضلاع کے ڈویلپمنٹ فنڈز کی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بجٹ مختص کرنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے اپنے یمارکس میںکہا کرتار پور ننکانہ لنک روڈ بناکر ملک کا اچھا چہرہ پیش کریں۔ اس سڑک کی تعمیر کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں، کیسے ممکن ہے کہ کوئی بھی وزیر اعلیٰ بن جائے اور سارا بجٹ اپنے ضلع پر لگا دے، حکومت تو ٹورازم کی بہتری کا دعویٰ کرتی ہے ،25 ہزار یاتری سفر کیا کریں گے سڑک بوجھ نہیں اٹھا سکتی، سڑک کی تباہی ملک کے امیج کی تباہی ہے، سڑک صرف اسلئے نہیں بن رہی کہ سابق وزیراعظم کی تختی لگی ہوئی ہے، تماشہ بنایا ہوا ہے، جو چاہتا ہے قانون کا کان مروڑ لیتا ہے۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا بنچ ٹوٹنے کی امید نہ رکھنا، سالوں نہیں ہفتوں میں کام چاہئے، آئندہ سماعت پر میانوالی، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور پر لگے فنڈز او فنڈز کی تقسیم کا فارمولہ پیش کریں۔ چیف سیکرٹری کی سرزنش کرتے ہوئے کہا وفاق کو لکھیں کہ آئندہ بجٹ میں اس سڑک کی تعمیرِ کو شاملِ کریں۔ چیف سیکرٹری نے موقف اپنایا سڑک تعمیر میں تاخیر کی وجہ سیلابی سٹڈی کا نہ ہونا تھا سٹڈی کے بعد تعمیر کا تخمینہ بڑھ کر 20ارب ہوگیا۔ عدالت کے روبرو میانوالی کے فنڈز کی بابت رپورٹ پیش کی گئی، عدالت نے ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے فنڈز کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ، عدالت نے جھوٹ بولنے پر سیکرٹری کمیونیکشن اینڈ ورکس کی سرزنش کی اور کہا حکومت کے تمام ادارے عدالت سے جھوٹ بول رہے ہیں ،عدالت نے قرار دیا وزیر اعلی اپنے علاقے میں من پسند ڈویلپمنٹ بجٹ نہیں لگا سکتا۔ جن کے اقدامات غیرقانونی ثابت ہو گئے تو سب کو گھر جانا پڑے گا ،صفدر شاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یا خود سڑک بناکر ٹیکس لگادیں۔ چیف جسٹس نے کہا ایسا صرف میانوالی میں ہوتا ہے، روزانہ سولہ ہزار سکھ یاتری پاکستان میں سفر کرتے ہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ پنجاب اسمبلی کی قرارداد کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عبدالعزیزاعوان نے کہا اس بارے میں قانونی کتب گھر بھول آیا ہوں، عدالت نے برہمی کا اظہار کیا کہ پورے پنجاب کی افسر شاہی عدالت میں کھڑی ہے اور آپ گھر بھول آئے ، عدالت نے وارننگ دی تھی کہ اگر کل کو کوئی شکایت آئی تو معاملہ اینٹی کرپشن میں چلے گا اور معطلیاں بھی ہوں گی، عدالت کے طلب کرنے پر پنجاب اسمبلی کی قرار داد کی کاپی پیش کر دی گئی۔