زر‘ زور سے ملک کو حقیقی قیادت سے محروم رکھنے کا کھیل جاری: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ زر اور زور کی بنیاد پر ملک کو حقیقی قیادت سے محروم رکھنے کا کھیل 73 برس سے جاری ہے۔ سینٹ کے الیکشن ہورہے ہیں جس کو ایوان بالا کہا جاتا ہے یہ وہی ادارہ ہے جہاں قوم کی تقدیر کے فیصلے، مشاورت، جرگہ اور رہنمائی کا سامان ہوتا ہے لیکن ساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ کس طرح سیاسی پارٹیوںکے لیڈروں نے دولت مندوں کو دولت کی بنیاد پر ریوڑیاں بیچیں۔حافظ سلمان بٹ ایک ایسے انسان تھے جن کی شخصیت کا ادراک کرنا ممکن نہیں۔ ان کے دنیا سے جانے پر اپنے بھی روئے لیکن جنہوں نے زندگی بھر ان کا مقابلہ کیا وہ ان سے بھی زیادہ روئے۔ حافظ سلمان بٹ کی رحلت پر جتنے بھی پیغامات مجھے ملے ہیں ان سے اندازہ ہوا کہ حافظ سلمان نے دلوں کو فتح کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے الحمرا ہال میں جماعت اسلامی کے رہنما سابق ممبر قومی اسمبلی حافظ سلمان بٹ مرحوم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حافظ سلمان بٹ مرد مجاہد، داعی الی اللہ، صاحب کردار شخصیت تھے۔ جو لوگ اپنی زندگی کو نظریے پر قربان کرتے ہیں موت اس کو فنا نہیں کرسکتی۔ حافظ سلمان بٹ نے لوگوں کے دلوں پر راج کیا۔ ان کے جانے کے بعد سب سے زیادہ اگر کسی فرد کو صدمہ ہوا ہے تو امیر جماعت کو ہوا۔ ایسا لگا کہ میدان کارزار کا دست و بازو ٹوٹ گیا۔ حافظ سلمان بٹ نے کھیل، سیاست ، مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد میں دلوں کو فتح کیا۔ وہ دنیاوی زندگی میں اعلیٰ اوصاف کا نمونہ تھے۔ امیر العظیم نے کہا کہ حافظ سلمان بٹ کی ساری زندگی کے حالات کو جب میں دیکھتا ہوں تو میں کہتا ہوں کامیابی یا ناکامی کوئی چیز نہیں، ان کی آواز کو کئی بار دبانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ بند ہونے کی بجائے مزید بڑھتی چلی گئی۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ حافظ سلمان بٹ مرد قلندر تھے۔ ان کے ساتھ زندگی کا بہت وقت گزرا۔ میں گواہی دیتاہوں کہ سیاست میں جماعت اور ریلوے کی خوشحالی کے لیے جو رہنمائی انہوں نے دی کوئی اور نہ دے سکا۔ حافظ سلمان بٹ ایک نظریہ کا جیتا جاگتا نام تھا۔ نو منتخب سینیٹر اعجاز چودھری نے کہاکہ حافظ سلمان بٹ بہت بڑے انسان تھے۔ ان کے اندر وہ خوبیاں تھیں جو قرون اولیٰ کے مسلمانوں میں تھیں۔ وہ درویش شخصیت کے مالک تھے۔ ذکر اللہ مجاہد، امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب جاوید قصوری، قیصر شریف، انجینئر اخلاق احمد، سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی، زاہد شاہ شمس الرحمن سواتی، انجینئر یاسر گیلانی، خورشید احمد، تنویر ضیا بٹ، ملک شاہد اسلم، ضیاء الدین انصاری، حسان بن سلمان، جبران بن سلمان، حمزہ محمد صدیقی، سیکرٹری شاہد نوید ملک، شیخ محمد انور بھی موجود تھے۔