گیلانی کی کامیابی‘ پی ڈی ایم سربراہی اجلاس اہمیت اختیار کر گیا
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) سینٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کے بعد پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس نہایت اہمیت اختیار کر گیا ہے جس میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے، لانگ مارچ کی طے شدہ تاریخوں میں ممکنہ ردو بدل اور حکومت کی شکست کے بعد اسے نہ سنبھلنے دینے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ پی ڈی ایم کے سربراہ اجلاس کی تاریخ طے کرنے کیلئے اتحاد کی رکن جماعتوں سے مشاورت شروع کر دی گئی جبکہ بدھ کی شام سینٹ الیکشن کے بعد مولانا فضل الرحمن، بلاول بھٹو، سید یوسف رضا گیلانی، شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان ملاقاتون کے دوران اس ایجنڈے پر غیر رسمی غور کیا گیا۔ ان امور کو باضابطہ طور پر سربراہی اجلاس میں زیر غور لایا جائے گا۔ یہ سوال بھی ہے کہ لانگ مارچ کا منطقی انجام کیا ہو گا۔ پی ڈی ایم ذرائع کے مطابق اتحاد کی صفوں میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کی غیر معمولی جیت کی وجہ سے اب لوہا گرم ہے، بھرپور چوٹ لگانے کا وقت آ چکا ہے۔ پیپلز پارٹی بدستور تحریک عدم اعتماد لانے پر مصر ہے اور یوسف رضا گیلانی کی جیت نے اس کے موقف اور حکمت عملی پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ جبکہ جمیعت علماء اسلام اور مسلم لیگ(ن) سمیت دیگر جماعتیں زوردار لانگ مارچ کی حامی ہیں۔ پی ڈی ایم کے کچھ رہنما حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یوسف رضا گیلانی کی جیت، سے حکومت نہیں جائے گی البتہ یہ ضرور ہوا ہے کہ حکومت کی چولیں ہل گئی ہیں۔ اس دوران مسلم لیگ (ن) کو اٹھارہ مارچ کو ڈسکہ میں قومی اسمبلی کی نشست پر دوبارہ الیکشن کا چیلنج بھی درپیش ہے ۔ حمزہ شہباز شریف کی رہائی سے مریم نواز شریف اور پارٹی کارکنوں کو مہمیز ملی ہے۔ پی ڈی ایم کے سربراہ اجلاس میں ان اطلاعات پر بھی غور کیا جائے گا کہ وزیر اعظم عمران خان حفیظ شیخ کی شکست کے بعد اسمبلیاں تحلیل کر سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ بعد از امکان بات ہے لیکن اس اطلاع کی بدولت سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس صورت میں کیا پی ڈی ایم ، فوری طور پر نئے انتخابت کیلئے تیار ہے۔