الیکشن کمشن دکھی نہیں شرمندہ ہو وزیراعظم کے مخالفین چھانگا مانگا کے موجد شبلی فراز وفواد چودھری
اسلام آباد (نامہ نگار‘ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزراء نے کہا ہے کہ ایک جوڈیشل ادارے کی جانب سے وزیراعظم کے بیان پر پریس ریلیز جاری ہونا غیر مناسب لگا۔ الیکشن شفاف بنانے کی ذمہ داری پوری نہیں ہوسکی۔ ہارس ٹریڈنگ نہیں رک سکی۔ اس پر دکھی ہونے کی بات نہیں بلکہ شرمندہ ہونے کی بات ہے اور اس حوالے سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین چوہدری اور سینیٹر علی ظفر نے پی آئی ڈی میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ حکومت پچھلے کئی ماہ سے شفاف انتخابات پر زور دے رہی تھی۔ وزیراعظم نے ملک کے سب سے اہم مسئلے کو اٹھایا تھا۔ الیکشن میں پیسے کے استعمال کا کلچر بنایا گیا۔ 1985ء سے پیسے کا کلچر آیا۔ غیر جماعتی انتخابات ہوئے۔ دھونس، غنڈہ گردی کا کلچر متعارف کرانے کا اعزاز دونوں جماعتوں کو جاتا ہے۔ جس دن سے نواز شریف اینڈ کمپنی سیاست میں گھسے، پیسے کا استعمال بڑھا۔ کرپشن کو فروغ دینے کا اعزاز مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو جاتا ہے۔ کرپشن کا اور پیسے کا استعمال پوری سوسائٹی میں پھیلایا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان انتخابات میں شفافیت کیلئے صدارتی آرڈیننس لائے۔ عمران خان کی رائے سے اتفاق کیا جاتا تو آج انتخابات صاف شفاف ہوتے۔ سب کو پتہ چل گیا ہے کہ کون کدھر کھڑا ہے۔ فواد چوہدری نے پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمشن کے سامنے احتجاج کرنے کی خبروں کی بھی تردید کی۔ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشن کی جانب سے آج پریس ریلیز جاری ہوئی۔ ادارے اپنی غیرجانبداری اور آزادی اپنے اقدامات سے ظاہر کرتے ہیں پریس ریلیز سے ظاہر نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ الیکشن شفاف بنانے کی ذمہ داری پوری نہیں ہوسکی۔ ہارس ٹریڈنگ نہیں رک سکی۔ الیکشن کمشن کیلئے اس پر دکھی ہونے کی بات نہیں بلکہ شرمندہ ہونے کی بات ہے اور اس حوالے سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ جب کرکٹ کی دنیا میں غیر جانبدار ایمپائرز نہیں ہوا کرتے تھے تو عمران خان غیرجانبدار امپائرز لے کر آئے اور انہوں نے سیاست میں ہمیشہ کہا کہ ادارے غیر جانبدار ہوں۔ چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم آپ کو بہت مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ الیکشن کمشن کے حوالے سے یہ تاثر بھی اچھا نہیں کہ جب شہباز شریف آئیں تو ان کے ریٹرننگ افسر کھڑے ہو کر استقبال کریں لیکن جب وزیراعظم آئیں تو انہیں نظر انداز کریں۔ الیکشن کمشن کو وہ اقدامات اٹھانے چاہئیں کہ جس سے ان کی غیر جانبداری اور آزادی مسلمہ طور پر سامنے آئے۔ مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پریس ریلیز میں الیکشن کمشن نے کہا کہ شواہد کے ساتھ سامنے آنا چاہیے جس پر میں حیران ہوگیا ہوں، کیوں کہ آپ کے پاس ویڈیو ہے، جس میں خریداری ہورہی ہے، سندھ کے وزیر کی ایک آڈیو ہے جس میں وہ پیسوں کی بات کررہے ہیں اور پھر خود مریم نواز کی تقریر ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ہمارا ٹکٹ بکا ہے۔ الیکشن کمشن کے بیان کہ ایک ہی چھت تلے ایک نشست آپ جیت گئے ایک ہار گئے کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ یہی تو دھاندلی کا ثبوت ہے، ایک الیکشن جس پر تمام تر توجہ مرکوز تھی اس میں ہمیں 164ووٹس ملے جو ہمارے اراکین کی تعداد سے کم تھے اور اسی چھت کے نیچے ہماری خاتون امیدوار کو ہمارے پارٹی اراکین کی تعداد کے مطابق ووٹ ملے۔ مجھے اب بھی امید ہے کہ الیکشن کمشن اپنے موقف پر نظرِ ثانی کرے گا اور پریس ریلیز پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے اقدامات سے اپنی آزادی اور غیر جانبداری کو ثابت کرے گا جو ملک کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسکہ کے انتخابات سے لے کر سینٹ انتخابات تک میں آپ کو احساس کرنا ہوگا کہ کوتاہیاں ہوئی ہیں۔ ناصر شاہ کی آڈیو میں صاف ہے 12کروڑ لے لیں، اس سے زیادہ کیا شواہد ہوں کہ ویڈیو ہے۔ امید ہے 179 لوگ وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دیں گے۔ فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آپ بیلٹ پیپر ٹریس ایبل رکھیں تا کہ پتا چل سکے۔ ہم کیسے بتائیں بکنے والے لوگ کون ہیں؟ الیکشن کمشن بتائے گا، الیکشن کمشن کو پیشکش کی کہ آپ کو ٹیکنالوجی میں پوری معاونت دیں گے۔ علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمشن ایک آئینی ادارہ ہے وہ اپنا کام کر رہا ہے۔ یہ کہنا کہ آپ کسی ادارے پر تنقید نہیں کر سکتے یہ بھی درست نہیں۔ الیکشن کمشن کو سپریم کورٹ نے موقع دیا تھا کہ وہ اس الیکشن میں ٹیکنالوجی استعمال کر سکیں جو انہوں نے نہیں کیا۔ اس پر تنقید کرنا ہمارا حق ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ شفاف الیکشن کیلئے عمران خان کی مخالفت کرنے والے سامنے آ گئے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو چھانگا مانگا کے موجد تھے۔