چئیر مین سینٹ سیاسی جوڑ توڑ عروج پر
لاہور (نیوز رپورٹر‘ نامہ نگار‘ خصوصی نامہ نگار) چیئرمین سینٹ کیلئے سیاسی جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گیا۔ حکومت اور اپوزیشن نے رابطے تیز کر دیئے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی نائب صدر اور پنجاب اسمبلی کے قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف جبکہ گلبرگ ظہور الہی روڈ پر مسلم لیگ (قائداعظم) کے مرکزی صدر چوہدری شجاعت حسین اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کی رہاش گاہوں پر گئے اور ان سے ملاقاتیں کیں۔ ماڈل ٹاؤن لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی نائب صدر حمزہ شہباز شریف سے ملاقات میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ وفد میں سید یوسف رضا گیلانی، قمر زمان کائرہ، چوہدری منظور اور حسن مرتضی بھی شامل تھے جبکہ حمزہ شہباز شریف کے ہمراہ سردار ایاز صادق، سعد رفیق، رانا ثناء اللہ، عطاء اللہ تارڑ اور اویس لغاری بھی موجود تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے حمزہ شہباز کو سینٹ میں پی ڈی ایم کے متفقہ امیدوار سید یوسف رضا گیلانی کی کامیابی پر مبارک باد دی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پنجاب اسمبلی کے قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف کے درمیان سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے یہاں انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ملاقات میں وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ‘ ارکان قومی اسمبلی مونس الٰہی‘ سالک حسین‘ حسین الٰہی اور پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ‘ سید حسن مرتضیٰ اور جمیل سومرو بھی شریک تھے۔ ملاقات میں بلاول بھٹو نے چودھری شجاعت حسین کی صحت سے متعلق خیریت دریافت کی جبکہ ملکی سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ قبل ازیں حمزہ شہباز کے ساتھ پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے قائد حزب اختلاف بڑے عرصے بعد جیل سے باہر آئے ہیں، اس پر مبارک باد دینے اور سینٹ میں مشترکہ کامیابی کی مبارک باد بھی دینے آئے ہیں۔ سب چاہتے ہیں پنجاب کو ایسا وزیراعلیٰ ملے ،جو مثالی ہو۔ سب چاہتے ہیں وسیم اکرم پلس کو فارغ کر دیا جائے۔ اعتماد کا ووٹ وزیراعظم کے اندر کا خوف تھا۔ صدر نے مان لیا کہ عمران خان اکثریت کھو چکے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اعتماد کے ووٹ کے معاملے پر ممبران کی گنتی کے بارے میں تحقیقات ہونی چاہیئں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سینٹ الیکشن سے بہت کچھ سیکھ چکے ہیں۔ عدم اعتماد کا ووٹ کب لینا ہے؟۔ یہ فیصلہ ہم کریں گے۔ ہم نے عوام اور پارلیمان کیساتھ مل کر کٹھ پتلی کا مقابلہ کرنا ہے۔ سینٹ الیکشن میں ہمیں بڑی کامیابی ملی، اب کوشش ہے چیئرمین سینٹ الیکشن میں پی ڈی ایم کی جیت ہو۔ پی ڈی ایم پلیٹ فارم سے اتفاق رائے سے فیصلے کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے ووٹ کے لیے ہر سینیٹرسے رابطہ کریں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ آج اس لیے آئے ہیں۔ کب، کہاں اور کس کیخلاف عدم اعتماد ہوگا یہ فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی۔ آئندہ جو بھی قدم لیں گے اس کیلئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) مشترکہ طور پر فیصلہ کریں گے اور عوام کی نمائندگی کریں گے۔ نااہل اور کٹھ پتلی حکومت وفاق اور پنجاب میں مسلط کی گئی ہے۔ اگر جمہوری قوتوں سے مواقع چھیننا ہے تو پھر سڑکوں اور اسمبلی میں بھی سیاست کرنی ہے اور سینٹ اور ایوان میں جگہ خالی نہیں چھوڑ سکتے ہیں۔ تاکہ یہ لوگ ان اہم عہدوں پر آکر نہ بیٹھ جائیں۔ وزیراعظم عمران خان کے اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ان کا اندر کا خوف تھا اور مذاق بھی تھا۔ جہاں ریس میں اکیلے دوڑے۔ اس میں بھی اعدادو شمار میں بھی دھاندلی کرنی پڑی۔ اعتماد کے ووٹنگ میں جو نمبر دکھائے گئے وہ نہیں تھے جو دکھائے گئے۔ میں خود موجود نہیں تھا لیکن اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ایک رکن وہاں موجود تھے اور وہ کہتے ہیں اتنے نمبر نہیں ہیں جو دکھائے گئے۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ پی ڈی ایم نے ملک بھر میں ضمنی انتخابات اور قومی اسمبلی میں ثابت کردیا ہے کہ عوام اور پارلیمان ہمارے ساتھ ہیں۔ اب عدم اعتماد کا فیصلہ عمران خان نہیں کریں گے بلکہ اپوزیشن کرے گی۔ چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں بھی کامیاب ہوں گے۔ ہمارے پاس نہ کوئی ادارہ ہے کہ ہم ان سے کوئی فیصلہ لے کر اڑا دیں لیکن پارلیمان اور عوام کے تعاون سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔ پی ڈی ایم کے اندر کسی جماعت کو قائل کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور مل بیٹھ کر فیصلے کریں گے۔ پی ڈی ایم نے جس طرح قومی اسمبلی میں کامیابی حاصل کی ہے اسی طرح ہم آگے بھی حکمت عملی اپنا کر چلیں گے تاکہ ہم اپنے مقاصد حاصل کر سکیں۔ آئندہ چیئرمین سینٹ بھی پی ڈی ایم کا ہو گا۔ چیئرمین سینٹ کے لئے ووٹ کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی جب یوسف رضا گیلانی وزیراعظم تھے تو وہ ہمارے اتحادی تھے۔ یوسف رضا گیلانی تمام سینیٹرز سے ووٹ کے لیے رابطے کر رہے ہیں اور ہر رکن سے ووٹ مانگیں گے۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کے ساتھ دوران ملاقات تمام ایشوز پر گفتگو ہوئی ہے۔ پی ڈی ایم کے مقاصد صرف لانگ مارچ یا عدم اعتماد کی تحریک تک نہیں ہے بلکہ 3 سال میں ملک کا جو حشر ہوا اس کو دوبارہ ٹھیک کرنا ہے۔ مہنگائی آسمان کی حدوں کو چھو رہی ہے اور معیشت کا حال بہت برا ہے۔ آج اخبار میں پڑھا کہ پنجاب میں ہزاروں لوگ جن کو کینسر کی ادویات جو شہباز شریف کے دور میں مفت ملتی تھیں اور وہ اب مارے مارے پھر رہے ہیں لیکن انہیں دوا میسر نہیں ہے۔ پاکستان میں 28 سال بعد کپاس کی پیداوار کم ترین ہے۔ اسی طرح گنا اور گندم کی پیداوار بھی کم ترین ہے۔ معیشت کا حال سب کے سامنے ہے۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ ہم نے میثاق جمہوریت سے بہت سیکھا اور 10 سال میں اچھی روایات قائم کی تھیں لیکن غلطیاں ہوتی ہیں، جس سے ہم نے سیکھا ہے۔ حمزہ شہباز شریف نے کہا کہ میں محترمہ بینظیر بھٹو کی بہت ہی قدر کرتا ہوں، وہ بہادر عورت تھیں۔ ہم نے بہت کچھ میثاق جمہوریت سے سیکھا۔ پچھلے 3 سال میں طوفان بدتمیزی ہے، پارلیمنٹ میں گالی گلوچ ہے، ٹاک شوز میں ڈاکو اور گالی گلوچ ہوتی ہے اور کل اسلام آباد میں جو واقعات پیش آئے یہ جمہوریت کے لیے کسی صورت ٹھیک نہیں ہے۔
بلاول
پشاور (بیورو رپورٹ) تحریک انصاف حکومت نے چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے لئے عوامی نیشنل پارٹی سے تعاون مانگ لیا۔ اس سلسلے میں حکومتی وفد نے ولی باغ چارسدہ کا دورہ کیا۔ حکومتی وفد نے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی، سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین اور صوبائی صدر ایمل ولی خان سے ملاقات کی۔ حکومتی وفد میں وزیر دفاع پرویز خٹک اور چیئرمین سینٹ و بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار صادق سنجرانی شامل تھے۔ ملاقات میں اے این پی کے بلوچستان سے نومنتخب سینیٹر ارباب عمر فاروق کاسی، صوبائی وزیر بلوچستان زمرک خان اچکزئی اور رکن خیبر پی کے اسمبلی شکیل بشیر خان عمرزئی بھی موجود تھے۔ وفد نے عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین سے سینٹ چیئرمین کے انتخاب میں ووٹ کی درخواست کی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی نے حکومتی وفد کا ولی باغ آنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی معاملات کو سیاسی طریق کار کے ذریعے ہی حل کرنا ملک و قوم کی مفاد میں ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی ایک جمہوری سیاسی جماعت ہے اور اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کا حصہ ہے۔ اے این پی میں تمام فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں۔ اس بارے میں بھی پارٹی مشاورت سے فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی ملک میں عوام کو حق حکمرانی دلانے اور آئین اور پارلیمان کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور ایوان بالا کے تقدس کی بحالی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔
اے این پی حمایت