گیلانی چئیر مین سینٹ کیلئے مشرکہ امیدوار ہونگے پی ڈی ایم
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پاکستان ڈیموکریکٹ موومنٹ پی ڈی ایم کے طویل اجلاس کے بعد سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ26 مارچ کو لانگ مارچ کا آغاز کیا جائے گا۔ تیس مارچ کو قافلے اپنی منزل مقصود پہنچیں گے۔ پندرہ مارچ کو ایک بار پھر مل کر بیٹھیں گے اور جزئیات کا جائزہ لیں گے۔ تحریک کو نتیجہ خیز ثابت کریں گے۔ تمام ارکان کے استعفے پارٹی قائدین کے حوالے کر دیئے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینٹ کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ڈی ایم نے اعلان کردیا ہے کہ 26 مارچ کو اسلام آباد کی طرف مارچ ہوگا اور آج کے اجلاس میں اس کا اعادہ کیا گیا۔ پوری قوم سے اپیل کی گئی کہ اس غیرآئینی حکومت کے خاتمے کے لیے کردار ادا کریں۔ صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے لیے پہلے سے ذہن موجود تھا لیکن دوسرے عہدے یعنی ڈپٹی چیئرمین کے لیے کوئی مشاورت نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ ملکی معیشت تباہ ہے۔ فوری طور استعفے دیکر تحریک پر توجہ دینا چاہئے ۔ استعفے بھی جمہوری عمل ہے۔ حکمت عملی کے ساتھ لانگ مارچ کرنا چاہئے۔ مسلم لیگ ن کے قائدین پر حملہ کیا گیا اور یہ پی ٹی آئی کے غنڈے تھے۔ مریم اورنگزیب کے ساتھ بدسلوکی کی گئی جس کی پی ڈی ایم مذمت کرتی ہے۔ لانگ مارچ میں استعفوں کا آپشن موجود ہے۔ وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ لیکر غیر آئینی اقدام کیا ہے جسے تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس غیر قانونی تھا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی چیئرمین کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ شاہد خاقان عباسی اس کی سربراہی کریں گے۔ آج کمیٹی کا اجلاس ہوگا۔ کمیٹی میاں افتخار جہانزیب جمالدینی، راجہ پرویز اشرف، طاہر بزنجو شامل ہیں۔ اس حوالے سے اجلاس میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ گیلانی کے انتخاب کو الیکشن کمشن میں چیلنج کیا گیا۔ حکومت بوکھلاہٹ میں آکر ایسی حرکتیں کر رہی ہے۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے لیے حکومت اور اتحادی اقلیت میں ہیں جبکہ اپوزیشن کے پاس اکثریت ہے تو پھر انہوں نے اپنا امیدوار کس بنیاد میں کھڑا کیا کیونکہ وہ تو جیت نہیں سکتے۔ حکومتی امیدوار کے جیتنے کی صرف یہ وجوہات ہوسکتی ہیں کہ پیسے سے خرید و فرخت کریں، دوسرا دبائو ڈال کر اپوزیشن اراکین کو سینیٹ میں توڑ کر اپنی جماعت کی پالیسی یا ڈسپلن سے ہٹ کر ووٹ دینے کے لیے دبائو ڈالیں گے۔ ایک طریقہ ہے کہ اپوزیشن اراکین کو فون کالز آئیں جو کہ آنا شروع ہوگئی ہیں، اسی بنیاد پر آپ سینٹ کا انتخاب جیت سکتے ہیں۔ قوم چیئرمین سینٹ انتخاب کیلئے شو آف ہینڈز کا انتظار کررہی ہے۔ صادق سنجرانی کی جیت کا مطلب انتخاب میں پیسہ چلنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کی جیت کے بعد ہم نے یہ بھاشن بہت سنے کہ سینٹ میں پیسہ چلتا ہے، اس لیے سیکرٹ بیلٹ نہیں ہونا چاہیے۔ تو پھر اب انتظار ہے کہ آپ شو آف ہینڈز کے لیے کب بات کریں گے، آرڈیننس لے کر آئیں گے، الیکشن کمشن سے کب رائے مانگیں گے اور سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ پنجاب میں عدم اعتماد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کے باجود مسلم لیگ (ن) جیتی تھی اور اب بھی ہماری اکثریت ہے۔ اس وقت ہم کسی ایسے شخص کو تبدیل کردیں جو اکثریت کی نمائندگی نہیں کرتا تو عقل مندی کا فیصلہ نہیں ہے۔ پنجاب میں ہماری حکومت رہی ہے اس پر ہمارا حق ہے۔ بہت سے اراکین صوبائی اسمبلی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ ہم ایک انسان کو گرا کر ان کا دوسرا انسان لانے کے لیے جدو جہد نہیں کی۔ اس حوالے سے ہم بیٹھ کر فیصلہ کریں گے۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہر ادارہ اپنے دائرہ میں رہ کر کام کرے۔ غیر جمہوری طریقے سے یوسف گیلانی کا راستہ روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم اتحاد ی ہیں ملاقاتیں ہونگی۔ شفاف انتخابات ہوں تو ہمارے امیدوار جیت جائیں گے۔ سینٹ انتخابات کے بعد اعتماد کا ووٹ لینا ڈرامہ ہے۔ امید ہے الیکش کمشن کوئی غیر آئینی اقدام نہیں اٹھائے گا۔ چوہدری شجاعت کی خیریت دریافت کی تھی۔ شفاف انتخابات ہی ہمارا مطالبہ ہے۔ عدم اعتماد کب او ر کہاں ہوگا اس کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی۔ یہ لوگ یوسف رضا گیلانی کی جیت سے ڈرتے ہیں۔ اس سے قبل پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے اجلاس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینٹ کیلئے مشترکہ امیدوار نامزد کردیا گیا۔ دوسری جانب قائد مسلم لیگ (ن) میاں نواز شریف نے چیئرمین سینٹ کیلئے پیپلز پارٹی کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا۔ اس موقع پر یوسف رضا گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن سے پہلے آپ کی کمال حکمت عملی نے حکمرانوں کی دوڑیں لگوا دی تھیں، آپ کی اس کامیابی سے اقتدار کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہے۔ حکمرانوں کو یہ شکست ہضم نہیں ہو رہی ہے، تمام ضمنی انتخابات میں پی ڈی ایم کی جیت دراصل جمہوریت کی فتح ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ الیکشن جیتنے کے لیے عمران خان نے ارکان اسمبلی کو 50,50 کروڑ روپے تک کے فنڈ دیئے، میں 242 ووٹوں سے وزیراعظم بنا، عمران خان 4 ووٹوں سے وزیراعظم بنے۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ لانگ مارچ سے قبل ہوم ورک ضروری ہے، ہم ناکامی کے متحمل نہیں ہوسکتے، میں سیاسی کارکن ہوں، لڑوں گا اور آخر تک لڑوں گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کامیابی کے سو باپ اور ناکامی یتیم ہوتی ہے۔ ہم ضمنی انتخاب اور سینٹ الیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو سوچیں کہاں کھڑے ہوتے۔ جمہوری قوتوں کو یوسف رضا گیلانی کی جیت سے امید ملی ہے، چیئرمین سینٹ کا الیکشن جیت کر ایک اور فتح اپنے نام کرنا چاہتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں سینٹ میں عددی برتری ثابت کرنے کا چیلنج دیا گیا اور ہم اس میں سرخرو ہوئے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے اجلاس میں سینٹ الیکشن کو سرفہرست رکھنے پر زور دیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے ابتدائی کلمات ادا کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی کی کامیابی پر مبارک باد دی۔ شاہد خاقان عباسی نے اجلاس کے ایجنڈے کی تفصیلات پیش کیں۔ میاں نواز شریف نے کہاکہ سید یوسف رضا گیلانی کو شاندار کامیابی پر مبارکاد پیش کرتا ہوں۔ بلاول بھٹو نے ٹھیک کہا تھا کہ گیلانی صاحب کی کامیابی کا اثر ملکی سیاست پر ہوگا۔ یوسف رضا گیلانی کی کامیابی نے حکمرانوں کی جڑیں کھوکھلی کر دیں ہیں۔ مریم نواز شریف نے کہاکہ آج کی سیاست میں اپوزیشن نہیں بلکہ حکومت نے اپنے ممبران کو ڈرایا دھمکایا اور اغوا کیا۔ پی ٹی آئی کے ممبران کو زبردستی سیف ہاؤس میں رکھا گیا۔ اس موقع پر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پی ڈی ایم یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینٹ کا مشترکہ امیدوار نامزد کرے۔ پیپلز پارٹی نے پنجاب میں تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے تمام تر اختیارات مسلم لیگ (ن) کو دے دیئے، تحریک کب کیسے لانی ہے فیصلہ (ن) لیگ کرے گی۔ سربراہی اجلاس میں شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف زرداری، قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف، سردار اختر مینگل نے ویڈیو لنک سے شرکت کی جبکہ مریم نواز، بلاول زرداری، فضل الرحمان، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، شیری رحمان، قمر الزمان کائرہ، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف اور دیگر جماعتوں کے سربراہان و ارکان اجلاس میں موجود تھے۔ اجلاس میں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد اور پنجاب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد لانے کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔
اسلام آباد (قاضی بلال) پی ڈی ایم کا اجلاس آٹھ گھنٹے تک جا رہا۔ بڑی جماعتیں یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینٹ کے امیدوار پر متفق ہوگئیں جبکہ ڈپٹی چیئرمین کے عہدے پر پی ڈی ایم میں اختلافات رہے جس پر کمیٹی بنانا پڑی جس کے سربراہ سابق شاہد خاقان عباسی، اختر مینگل نے اس معاملہ پر سٹیئرنگ کمیٹی کے سپرد کرنے کی سفارش کی جس کے بعد متفقہ یہ معاملہ پی ڈی ایم کی سٹیئرنگ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ جبکہ جے یو آئی ف عبدالغفور حیدری کیلئے زور لگا رہی ہے۔ اس بات کا اعلان اکرم درانی نے غیر رسمی گفتگو میں کیا ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم فارمولا طے پا گیا۔ ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ جے یو آئی کو دیا جائے گا۔ ڈپٹی چیرمین کا امیدوار عبد الغفور حیدری ہونگے۔ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ مسلم لیگ ن کو دیا جائے گا۔ بلاول بھٹو نے پنجاب میں تحریک اعتماد کی حمایت مانگی تو میاں نوازشریف نے اسے مسترد کر دیا اور کہا کہ ہمارا مقصد تحریک عدم اعتماد نہیں ہے جس کی تائید مولانا فضل الرحمان نے بھی کر دی۔ مولانا انس نورانی نے پی پی پر اعتراض کیا کہ آپ لوگوں نے مولانا فضل الرحمان کے صدارتی انتخاب کے موقع پر انہیں ووٹ کیوں نہیں دیا تھا تو اس پر پی پی کے قمر زمان کائرہ نے جواب دیا کہ اس وقت پی ڈی ایم نہیں تھی۔ اجلا س میں ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا زیادہ زور تھا کہ پہلے سب استعفے دیں تاکہ ساری توجہ تحریک پر رہے جس سے اتفاق نہ ہو سکا۔