• news

حکومت کے 3 اقدامات: آئی ایم ایف پروگرام ٹریک پر لانے کی شرائط پوری ہو گئیں 

اسلام آباد (عترت جعفری) وفاقی حکومت نے تین اہم اقدامات اٹھا کر آئی ایم ایف پروگرام کو ٹریک پر لانے کی تمام شرائط کو پورا کر دیا ہے۔ اس سے نہ صرف قرض کی قسط کے اجراء میں ہر رکاوٹ دور ہو گئی ہے بلکہ آئندہ ریونیو کا کام بھی آسان ہو گیا ہے۔ سٹیٹ بنک کی خود مختاری برسوں سے آئی ایم ایف کا مطالبہ رہا ہے۔ عالمی مالیاتی ادادرے کی ہر رپورٹ میں اس کا ذکر شدومد سے کیا گیا۔ اس وقت پروگرام کی بحالی کی جو شرائط آئی ایم ایف  نے رکھی تھیں ان میں کہا گیا تھا کہ حکومت سٹیٹ بنک کے قانون میں ترمیم کا بل پارلینٹ کے فورم پر پیش کرے جو آئندہ اجلاس میں ہو جائے گا۔ اس کام میں بڑی رکاوٹ بیورو کریسی تھی جو سٹیٹ بنک میں اپنی رٹ کو کھونا نہیں چاہتی تھی۔ تاہم اب وزارت خزانہ کا ذہن تبدیل ہوا، اسی طرح نقصان دہ کاروباری اداروں کی نجکاری  کا معاملہ بھی آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کا مرکز رہا ہے۔ حکومت نے اب  نجکاری کی فہرست  کو توسع دی ہے۔ مگر یہ سوال اپنی جگہ رہے گا کہ حکومت گزشتہ دو سال میں نجکاری کے معاملہ میں کوئی بڑی کامیابی حاصل  نہیں کر سکی ہے۔ اس  طرح ٹیکس کی چھوٹ کا خاتمہ بھی آئی ایم ایف کی شرائط کا حصہ ہے۔ جس کو عالمی مالیاتی ادارہ قرضہ واپس کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنے  کا نام دیتا ہے۔ حکومت نے آئندہ مالی سال میں70 سے 140ارب روپے کی ایگزمشنز کی لاگت  کارپوریٹ سیکٹر اور حتمی طور پر عوام تک منتقل کرنے کا اقدام  اٹھا لیا ہے۔ جس کاا ثر آئندہ اسی سال میں ہو گا۔ جبکہ بجٹ میں مذید اقدامات بھی ہو ں گے۔ جن کا تعلق سیلز ٹیکس اور کسٹمز سے ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن