الیکشن کمشن نے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن فوری روکنے کیلے پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کردی
اسلام آباد (وقائع نگارخصوصی) الیکشن کمشن نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن فوری روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنمائوں کو ترمیم شدہ درخواست جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا قومی اسمبلی میں ارکان کی کل تعداد 342ہے۔ ڈسکہ نشست خالی ہے، جماعت اسلامی ممبر نے ووٹ نہیں دیا۔ پی ٹی آئی اور ان کے اتحادیوں کے پاس 180کی تعداد ہے۔ حفیظ شیخ کو اس لحاظ سے جیتنا چاہئے تھا۔ الیکشن سے ایک روز قبل نجی ٹی وی پر ایک ویڈیو چلی، وہ ویڈیو پھر تمام چینلز پر ویڈیو آئی۔ الیکشن کمشن نے سوال کیا علی ظفر ویڈیو میں جو لوگ ہیں کیا آپ ان کو جانتے ہیں۔ کیا ان کو مدعا علیہ نہیں بنانا چاہیے تھا۔ الطاف ابراہیم نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ اتنے لوگ بک گئے۔ کیا ان لوگوں کے بیان حلفی نہیں آنے چاہیے تھے کہ رقم آفرکی گئی۔ رشوت لینے اور دینے والا دونوں مرتکب ہیں۔ حیدر گیلانی کی ویڈیوز الیکشن کمشن میں بڑی سکرین پر دکھائی گئی۔ جس پر علی ظفر نے کہا الیکشن کمشن نے بھی اس پر نوٹسز جاری کئے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی رقم، نہ ہی ٹکٹ کا ذکر ہے۔ یہ علی حیدر ہیں جو 2ایم این ایز ہیں ان کو دکھا رہے ہیں۔ کیسے پتہ چلے گا کہ یہ فلاں ایم این ایز ہیں۔ بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ یہ دونوں ایم این ایزکیپٹن (ر) جمیل اور فہیم خان ہیں۔ نجی ٹی وی پر چلنے والی خبر بھی الیکشن کمشن میں دکھائی گئی۔ جبکہ الیکشن کمشن کی طرف سے نوٹسز کی خبریں بھی چلیں۔ یوسف رضا گیلانی کیخلاف درخواست پر ممبر الیکشن کمشن الطاف ابراہیم نے کہا میڈیا پر بہت سی غلط خبریں چلتی ہیں۔ ایم پی اے عبدالسلام کے حوالے سے غلط خبر چلائی گئی۔ علی گیلانی ویڈیو پر الیکشن کمشن کے ازخود نوٹس کی خبر غلط ہے۔ علی حیدر گیلانی رکن پنجاب اسمبلی ہیں ان کا معاملہ دیکھتے ہیں۔ الطاف ابراہیم قریشی نے مزید کہا درخواست گزار پہلے ویڈیو کے دیگر کرداروں کو فریق بنائیں، ہم آئین و قانون کے مطابق کیس پر فیصلہ دیں گے۔ ہر شخص اپنے کیے کا جواب دہ ہے۔ ویڈیو میں یوسف رضا گیلانی کا نا م کہیں نہیں ہے۔ جو کردار ویڈیو، آڈیو میں ہیں ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ جو لوگ ویڈیو سکینڈل میں ملوث ہیں ان سب کے نام بھی بتائیں، ہم کیوں ایکشن نہیں لیں گے، آپ ناموں سمیت سارے ثبوت لیکر آئیں، ہم یہاں بیٹھے کس لیے ہیں۔ ملیکہ بخاری نے کہا آپ صرف ان ویڈیوز کو غور سے دیکھ لیں، 6 ویڈیوز ہیں، اس کے بعد ہمارے وکیل دلائل بھی دیں گے۔ بیرسٹر علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ الیکشن میں وہی ہوا جو ویڈیو میں ہم نے دیکھا، جس پر الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ ویڈیو کی گفتگو میں کیا یوسف رضا گیلانی کا نام آیا۔ تو، وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حیدرگیلانی نے اقرار بھی کیا کہ انہوں نے ایسا کیا۔ الیکشن کمیشن میں علی حیدر گیلانی کی پریس ٹاک کی ویڈیود کھائی گئی۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا علی حیدر گیلانی نے مانا کہ یہ ویڈیو میری ہی ہے، دنیا جانتی ہے کیا ہوا اور ویڈیو میں کون کون ہے۔ ممبر الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ علی حیدر گیلانی نے تو اس ویڈیوکی وضاحت کی ہے، وہ صرف طریقہ بتارہے تھے ضائع بھی ہوسکتا ہے۔ جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا میرا مطلب یہ نہیں کہ علی حیدرگیلانی کیا کہہ رہے ہیں، میرا مطلب ہے کہ یہ ویڈیو درست ہے۔ یہ درخواست رکن قومی اسمبلی کی طرف سے دائر کی گئی۔ بیرسٹر علی ظفرنے درخواست پڑھ کر سنائی اور ناصر شاہ کی گفتگو بھی سنائی گئی اور کہا امیدوار کا بیٹا اپنی طرف سے نہیں یہ سب امیدوار کے لیے کر رہا ہے، جس پر رکن الیکشن کمیشن الطاف ابراہیم کا کہنا تھا کہ ون وے نہ چلیں، رشوت لینے اور دینے والوں کو لائیں، اس کے بعد ہی معاملے کو آگے بڑھائیں گے، جب تک فائدہ ہونے والوں کو نہیں لائیں گے کیس آگے نہیں بڑھے گا۔ الیکشن کمیشن میں مریم نواز کی ویڈیو بھی دکھائی گئی، مریم نواز نے کہا کہ پیسہ نہیں ن لیگ ٹکٹ چلا، جس پر الیکشن کمشن نے کہا یہ ایک آواز اور بیانیہ بھی ہو سکتا ہے۔ کسی کو نا اہل کرانے کے لیے ٹھوس ثبوت لائی۔، وکیل نے کہا یہ ایک چینل کی بات نہیں چار مارچ کو تمام میڈیا نے دکھایا۔ الیکشن کمیشن نے مزید کہا جب تک دیگر کو فریق نہیں بنائیں گے کیس آگے نہیں بڑھے گا۔ ہمارے لیے سب برابر ہیں۔ دوران سماعت مریم نواز کی ٹکٹ چلا ہے والی ویڈیو بھی کمیشن کو دکھائی گئی۔ ممبر پنجاب الیکشن کمشن نے کہا اس کا مطلب کیا ہے سمجھا دیں۔ ہم صرف آپ کی زبان پر نہیں چل سکتے، فراخدلی کا مظاہرہ کریں ثبوت لے کر آئیں۔ ان بندوں کو پیش کریں جن کی آپ بات کر رہے ہیں۔ ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جا رہی ہے۔ بعدازاں پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں نے کہا کہ الیکشن کمشن کے پاس اتنے اختیارات ہیں کہ وہ سینٹ الیکشن میں کرپٹ پریکٹسز کا ازخود نوٹس لے، یوسف رضا گیلانی کا نوٹیفکیشن روکا جائے۔