این اے75الیکشن 18مارچ کی بجائے10اپریل کو سپریم کورٹ نے ریکارڈ مانگ لیا
اسلام آباد‘ سیالکوٹ (وقائع نگار خصوصی+ خصوصی رپورٹر + نمائندہ خصوصی) الیکشن کمشن نے این اے75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کی تاریخ تبدیل کر کے10 اپریل مقرر کر دی ہے۔ قبل ازیں یہ الیکشن 18 مارچ کو ہونا تھا۔ الیکشن کمشن کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے کمشن کی توجہ مبذول کروائی گئی ہے کہ تمام ضلعی اور ڈویژنل افسروں کی معطلی اور تبادلہ کے بعد نئے تعینات شدہ افسروں کو انتظامی صورتحال سمجھنے اور مکمل قابو کرنے میں کچھ وقت درکار ہے۔ اس لیے کمشن نے غور کے بعد یہ ہدایات جاری کی ہیں کہ حکومت پنجاب مستقل بنیادوں پر انتظامی افسروں کو خالی شدہ آسامیوں پر فوراً تعینات کرے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کر کے جواب طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے فریقین اور الیکشن کمشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام متعلقہ ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کریں۔ عدالت نے کہا ہے کہ الیکشن کمشن بغیر شکایت کے بھی کارروائی کا اختیار رکھتا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما کے وکیل نے عدالت کو الیکشن کمشن کا تفصیلی فیصلہ دیا تو جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تفصیلی فیصلہ کے جائزہ کیلئے ججز کو بھی وقت درکار ہوگا جس پر پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ن لیگ نے صرف23 پولنگ سٹیشنز پر اعتراض کیا تھا۔ 360 میں سے340 سٹیشنز کے نتائج پر اعتراض نہیں کیا گیا۔ عمران خان نے 23 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ انتخاب پر اعتراض نہیں کیا۔ اس لئے مجھے کیس ملتوی کرنے پر اعتراض نہیں لیکن عدالت پھر حلقے میں انتخابات روک دے۔ دوبارہ انتخابات کا حکم دینا الیکشن کمشن کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں آتا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا218(3) کے تحت صاف شفاف انتخابات الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے۔ ن لیگ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کی ہماری درخواست کو سپریم کورٹ میں سماعت کے لئے مقررنہیں کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کے حکم کے بعد تیاری اور اخراجات ہو رہے ہیں۔ جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا بغیر شکایت کے بھی الیکشن کمشن کارروائی کا اختیار رکھتا ہے لیکن آپ بتا دیں الیکشن کمشن نے کن وجوہات کی بنا پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا۔ وکیل پی ٹی آئی نے کہا فائرنگ کے حوالے سے مقدمات کا اندراج پریذائیڈنگ آفیسرز کے اغوا اور امن وامان کے صورتحال کا لکھا گیا ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہو سکتا ہے پولنگ ڈے سے قبل ہی سماعت مکمل ہوجائے۔ اس لئے الیکشن کمشن کے دائرہ اختیار پر دلائل دیں۔ ذیشان نامی شخص قتل بھی ہوا ہے۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ مختلف مقدمات میں سپریم کورٹ نے متاثرہ پولنگ سٹیشنز پر ہی دوبارہ پولنگ کا حکم دیا۔ جسٹس یحیی خان آفریدی نے استفسار کیا فائرنگ تصادم کے واقعات کن پولنگ سٹیشنز پر ہوتے رہے۔