شہباز شریف کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع‘ سماعت 17 مارچ تک ملتوی
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت نے شہباز شریف و انکے خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ و آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب کے مزید گواہوں کوطلب کر لیا ہے۔ احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت کی۔ بدھ کو عدالتی سماعت پر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کے والد شہباز شریف کو جیل حکام نے پیش کیا۔ عدالت نے نیب کے دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرلیے۔ شہباز شریف نے بتایا کہ گزشتہ سماعت پر وہ کمر کی تکلیف کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکے اور سینٹ کے انتخابات کیلئے موٹروے کے ذریعے اسلام آباد لیجایا گیا۔ عدالت نے شہباز شریف کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اردگرد افراد کو بولنے سے روکیں۔ شہباز شریف نے بتایا کہ کس طرح دن رات ایک کرکے قوم کے پیسے کو بچایا۔ عدالت میں حمزہ شہباز نے اپنے والد کی خیریت معلوم کی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر رہنمائوں نے بھی شہباز شریف سے ملاقات کی۔ شہباز شریف نے استدعا کی کہ ان کی کمر میں تکلیف ہے اس لیے ریفرنس پر سماعت 18 کے بجائے 17 مارچ کوکر دی جائے۔ جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کردی۔ عدالت نے شہباز شریف کے جوڈیشل ریمانڈ میں آئندہ سماعت تک توسیع کردی۔ احتساب عدالت نے اس ریفرنس میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، سلیمان شہباز، رابعہ عمران اور ہارون یوسف کا کیس دیگر ملزمان سے الگ کر دیا ہے۔ عدالت نے مسلسل عدم پیشی پر نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دیا ہے جس پر نصرت شہباز نے لاہور ہائیکورٹ سے اشتہاری قرار دینے کے اقدام کے خلاف حکم امتناعی لیا ہے۔ احتساب عدالت نے عدم پیشی پر رابعہ عمران، سلیمان شہباز، یوسف ہارون اور دیگر کو اشتہاری قرار دئیے جانے کے بعد کے معاملے پر عملدرآمد رپورٹ بھی طلب کر لی۔ منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت سولہ ملزمان کے خلاف ریفرنس 55 جلدوں پر مشتمل ہے۔ شہباز شریف سمیت دیگر کے خلاف چار ملزمان شاہد رفیق، یاسر مشتاق، محمد مشتاق اور آفتاب محمود وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں۔