فیصل واوڈ ا پیش دوہری شہریت کا خانہ خالی کیوں چھوڑا الیکشن کمشن
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) تحریک انصاف کے نو منتخب سینیٹر فیصل واووڈا اپنے خلاف نااہلی کیس کی سماعت میں الیکشن کمشن میں پیش ہوگئے اور موقف اختیار کیا کہ یہ ایک سیاسی کیس ہے، میڈیا ٹرائل ہے، مخالف وکیل غلط بیانی کر رہے ہیں۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں جھوٹا حلف نامہ دیا گیا۔ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے بعد دوہری شہریت چھوڑی گئی۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ کسی بے ایمان شخص کو پارلیمنٹ میں کیسے جانے دیا جا سکتا ہے۔ ممبر الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے سوال کیا کہ دوہری شہریت کے خانے میں ناقابل اطلاق کیوں چھوڑا گیا۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ مخالف وکیل نوازشریف کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ارشاد قیصر نے کہا کہ آپ سوال کا جواب دینا نہیں چاہتے۔ آپ نے کاغذات نامزدگی میں اہم کالم خالی چھوڑے۔ اس پر وکیل فیصل واوڈا نے کہا کہ مجھے یہ چیزیں پڑھنے کیلئے کچھ موقع دیں۔ ممبر الیکشن کمیشن الطاف ابراہیم قریشی نے کہا کہ آپ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں، جہاں قانون بنتے ہیں، کیا فیصل واوڈا کے پہلے سوالوں کے جواب آئے ہیں؟۔ درخواست گزار نے کہا کہ فیصل واوڈا کا الیکشن کمشن کے سامنے رویہ غیر مناسب ہے۔ الطاف ابراہیم قریشی نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے، دستاویزات کی روشنی میں ہی کیس دیکھیں گے۔ کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی کیا پہلے کوئی روایت یا مثال ہے؟۔ جہاں کی یہ سینٹ میں نمائندگی کرتے ہیں اس کی نمائندگی سے انہیں کیسے روکا جائے۔ ارشاد قیصر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پوچھے گئے 3 سوالوں کا تحریری جواب دیں۔ وکیل جہانگیر جدون نے اس پر کہا کہ ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکیں ورنہ یہ ووٹ کاسٹ کردیں گے۔ عبوری ریلیف دیتے ہوئے کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا جائے۔ الطاف ابراہیم قریشی نے کہا کہ آپ کے عبوری ریلیف کے معاملے کو بعد میں دیکھ لیں گے۔ ہائیکورٹ کا فیصلہ سر آنکھوں پر، ایسا نہیں کہ اس پر عمل نہیں کرسکتے۔ اس موقع پر الیکشن کمشن نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کی سماعت 18 مارچ تک ملتوی کردی۔