بھارت کا ضرورت سے زائد اسلحہ خریدنا امن کیلئے خطرہـ: پاکستان
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت سے کوویڈ۔19ویکسین خریدنے کا کوئی معاہدہ نہیں۔ ہمیں ویکسین گاوی الائنس فراہم کرے گا۔ بھارت اپنی سکیورٹی ضرورت سے زائد اسلحہ خریدرہا ہے جو علاقائی امن و استحکام کے لئے خطرہ ہے۔ دفتر خارجہ میں میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا۔ ہاٹ لائن اور فلیگ میٹنگ کے رابطے معمول کے ہوتے رہتے ہیں جس کا مقصد ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر مسائل کا حل ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق چاہتا ہے۔ پاکستان نے کبھی مذاکرات سے راہ فرار اختیار نہیں کی۔ پاکستان سارک کو علاقائی تعاون کا اہم پلیٹ فارم سمجھتا ہے۔ سارک کانفرنس کا اجلاس اسلام آباد میں کرانے کیلئے پرعزم ہیں۔ کرنل ریٹائرڈ حبیب زاہد کا اغوا جنیوا کنونشن اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ کرنل حبیب کی گمشدگی میں بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ سامنے آیا۔ بھارت سے بار بار رابطہ کرنے پر بھی کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ پاکستان اپنے شہری کی بازیابی کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔ ترجمان نے کہا کہ پاک فوج کے ریٹائرڈ افسر کی نیپال میں گمشدگی کے بارے میں حکومت پاکستان کی درخواست پر نیپال نے اس معاملے کی تحقیقات کیلئے خصوصی ٹیم تشکیل دی تھی لیکن اس سلسلے میں تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ اس بات کے نہایت مضبوط شواہد ہیں کہ حبیب زاہد کے ا غوا میں بھارتی ایجنسیوں سمیت بھارتی شہری ملوث ہیں۔ ترجمان نے متعلقہ بھارتی حکام پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کا احترام کرے اورحبیب زاہد کی فوری رہائی کیلئے یو این ورکنگ گروپ کیساتھ تعاون کرے۔ بھارتی افواج کی طرف سے کشمیریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی زیادتیوں کا نوٹس لے۔ ازبکستان کے وزیرخارجہ نے پاکستان کا دور ہ کیا۔ ازبک وزیر خارجہ نے وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ خطے کی ترقی وسائل کے منصفانہ حل سے ممکن ہے۔ ملاقات میں وزیراعظم نے دونوں ممالک میں تجارت بڑھانے پر زور دیا۔ وزیراعظم نے ٹرانس افغانستان ٹرین منصوبے کو سراہا۔ پاکستان نے ہمیشہ افغان امن عمل میں سہولت کاری فراہم کی ہے۔ پاکستان کی مثبت سہولت کاری سے امریکہ طالبان امن معاہدہ اور بین الافغان بات چیت ممکن ہوئی ہے۔ پاکستان کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ افغان تنازعہ کوئی فوجی حل ممکن نہیں ہے اور یہ مسلہ صرف سیاسی عمل کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان افغان امن عمل اور حتمی سیاسی تصفیئے میں تیزی لانے کیلئے امریکہ کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔ سارک سمٹ کے انعقاد میں حائل تمام مصنوعی رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔