’’کوئی بھوکا نہیں سوئے گا‘‘ پروگرام سے وزیراعظم کی نیک نیتی عیاں
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کے نئے پروگرام "کوئی بھوکا نہیں سوئے گا" سے ان کی نیک نیتی عیاں ہوتی ہے اور اس بات سے قطع نظر کہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر ان کے ناقدین طنز کی آڑ میں اس بات کو چھپانے میں مصروف ہیں کہ پاکستان بھر میں وہ بے وسیلہ لوگ جو سڑکوں پر بسیرا کرتے اور پیسے نہ ہونے پر پانی پی کر ہمارے اجتماعی ضمیر کی طرح سوجاتے تھے۔ ان کے لئے بھی کسی نے سوچا اور نہ صرف سوچا بلکہ اس پر عمل بھی کر دکھایا۔ ریاست مدینہ کی ترکیب کو "پنچ لائن" کے طور پر استعمال کرنے والے یہ "مفکر" بھوکے پیٹ سڑک کنارے یا پارک میں شب بسری کے تجربے کے بغیر اس تکلیف کو سمجھنے سے قاصر ہیں جو ان ہزاروں لوگوں پر روزانہ گزرتی تھی۔ معترضین کی دوسری جماعت وہ ہے جو سیاسی بنیادوں پر عمران خان کے ہر قدم کی تنقید کرتی ہے یہ سمجھے بغیر کہ یہ عمران خان کے رشتے دار نہیں ہیں جنہیں شب بسری کے لئے "آشیانہ" اور کھانا کھانے کے لیے "دستر خوان" اور اب چلتے پھرتے ٹرک کے ذریعے کھانا فراہم کیا جارہا ہے۔ یہ تمام محروم لوگ ریاست کی اجتماعی ذمہ داری تھے جن کے لئے آج تک کسی حکومت نے سنجیدگی تو کیا مذاق میں بھی نہیں سوچا تھا۔ وزیراعظم کے ان پروگراموں پر تنقید کی جاسکتی ہے لیکن اس بات کا کریڈٹ تو دینا چاہئے کہ اس بارے میں یا فلاحی ریاست کے قیام کی طرف یہ اہم پیش رفت ہے۔ یہاں وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو بھی ان کے حصے کا کریڈٹ ملنا چاہیے کہ وزیر اعظم عمران خان کے خیال کو حقیقت کا روپ دینے میں سب سے زیادہ ان کا کردار ہے۔ تمام دفتری اور سرخ فیتے کی رکاوٹیں دور کرنے میں ان کا ہاتھ ہے۔ گو ان کے ناقدین ان پر مالم جبہ سمیت کئی الزامات لگاتے ہیں لیکن ان کے لیے وہ نیب میں پیش ہوتے رہے ہیں۔