• news

نئے انتخابات سمیت تمام آپشنز مد نظر رکھنا پڑیں گے: عمران

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نمائندہ خصوصی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے دو ٹوک کہا کہ پی ڈی ایم کی سیاست صرف این آر او لینے کیلئے ہے لیکن میں میدان نہیں چھوڑوں گا۔ ہمارا مقصد اقتدار نہیں نظام کی تبدیلی ہے، نہ پہلے دباؤ قبول کیا نہ آئندہ کروں گا۔ ہمیں نئے انتخابات سمیت سارے آپشنز مدنظر رکھنا پڑیں گے۔ آئندہ الیکشن کیلئے متحرک رہیں۔ تنظیم سازی کے حوالے سے پارٹی امور بھی دیکھے ہیں۔ کور کمیٹی میں وزیراعظم نے کہا کہ پی ڈی ایم لانگ مارچ عوامی مفاد کیلئے نہیں این آر او کے حصول کیلئے کر رہی ہے۔ ملک لوٹنے والوں سے کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں ہے۔ تحریک انصاف کے پاس عوامی حمایت ہے۔ کسی بھی میدان میں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ لیکن اپوزیشن احتجاج سے ملک میں افراتفری چاہتی ہے۔ ملکی معیشت برباد ملی تھی۔ اڑھائی سال کی  کوشش سے ملکی معیشت کو ہم نے سنبھالا دیا ہے۔ کور کمیٹی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا اور ہدایت کی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کے سامنے اپنی اپنی کارکردگی لائیں۔ اجلاس میں چیف آرگنائزر سیف اللہ خان نیازی، سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی عامر محمود کیانی نے کور کمیٹی اور چیئرمین کو پارٹی کی ملک گیر تنظیم سازی پر تفصیل سے بریفنگ دی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے انتخابات کے تناظر میں کہا ہے کہ ریاست اپنی اخلاقی بالادستی سے محروم ہوتی ہے تو این آر او کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ جس کا عملی نمونہ ایوان بالا کے انتخابی عمل میں نظر آیا۔ ٹوئٹر پر حدیث مبارکہ کا حوالہ دیا کہ ’تم سے پہلے بہت سی وہ اقوام تباہ کردی گئیں جو طاقتور کے لیے ایک اور کمزور کے لیے دوسرا قانون رکھتی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ تاریخ (گواہ ہے کہ) اخلاقی خرابی اور کرپشن کے باعث ریاستیں تباہ ہوئیں۔ عدل و بالادستی قانون کے بغیر ریاستیں بکھر جاتی ہیں۔ بااختیار مجرموں سے سمجھوتوں (این آر او) کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ عمران خان نے اپنی ٹویٹس میں برطانوی جج اور مفکر کے فرمودات کی تصاویر بھی شیئر کیں۔ دوسری جانب  وزیرِ اعظم عمران خان نے  بلوچستان کے عوام کی محرومیوں کا موثر ازالہ کرنے اور صوبے کے مسائل کے حل کے حوالے سے تمام وفاقی وزارتوں کے سیکرٹری صاحبان کو ہر ماہ صوبہ بلوچستان دورہ کرنے کا حکم  دیا۔ وزیرِاعظم آفس کے حکم میں کہا گیا ہے کہ تمام وفاقی سیکرٹری صاحبان ہر ماہ کم از کم ایک دفعہ صوبہ بلوچستان خود جائیں اور اپنی وزارت/ ڈویژن / محکمے سے متعلقہ امور ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے حکومتی و اتحادی سینیٹرز کے اعزاز میں ظہرانہ  بھی دیا گیا ہے۔ وزیراعظم ہاؤس میں چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی، نو منتخب سینیٹرز، پرانے سینیٹرز سمیت سنیئر وفاقی وزراء نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم  عمران خان نے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے پہلے ڈھائی سال پارلیمنٹ میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے قانون سازی میں مشکلات پیش آئیں۔ امید ہے سینٹ میں اکثریت کے بعد ہمارے لیے قانون سازی آسان ہوگی۔ پرانے نظام کی تبدیلی بغیر قانون سازی کے ممکن نہیں۔وزیراعظم عمران خان سے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے ملاقات کی۔ اس موقع پر شبلی فراز، شہزاد وسیم بھی موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان سے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی ملاقات کی۔ سینیٹر سیف اللہ نیازی‘ عامر محمود کیانی‘ گورنر خیبر پی کے شاہ فرمان، وزیراعلیٰ محمود خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔

ای پیپر-دی نیشن