نواز شریف زرداری فضل الرحمن ٹیلی فونک رابطہ پی ڈی ایم سربراہی اجلاس پرسوں ہوگا
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی‘ نمائندہ خصوصی ‘نمائندہ نوائے وقت) چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے امیدواروں کی ناکامی کے بعد پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے قائدین کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومتی امیدوار کی کامیابی چیلنج کرنے اور حکومت کے خلاف لانگ مارچ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نواز شریف اور آصف علی زرداری سے ٹیلی فون پر رابطے کیے جن میں چیئرمین سینٹ کے الیکشن کے بعد کی صورتحال پر غور کے بعد صادق سنجرانی کی کامیابی کیخلاف تمام متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ سینٹ میں پی ڈی ایم امیدواروں کی شکست اور دھرنے سے متعلق فیصلوں کیلئے پی ڈی ایم کا اجلاس پرسوں کو طلب کر لیا گیا ہے۔ پی ڈی ایم کے آئندہ ہونے والے اجلاس میں 26 مارچ کے لانگ مارچ کی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی جائیگی، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے الیکشن میں شکست پر تمام جماعتیں اپنی اپنی رپورٹ پیش کریں گی، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن 7 ووٹ کیسے مسترد ہوئے قائدین کو اعتماد میں لیا جائے گا۔اجلاس میں ڈپٹی چئیرمین کو کم ووٹ ملنے پر بھی جے یوآئی کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔ اجلاس میں 26مارچ کے لانگ مارچ کی حکمت عملی کو بھی حتمی شکل دی جائے گی۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے یوسف رضا گیلانی نے ملاقات کی، ملاقات میں چیئرمین سینیٹ الیکشن میں 7 ووٹ مسترد کئے جانے پر مشاورت کی گئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ مسترد شدہ ووٹ کا معاملہ پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی نے فاروق ایچ نائیک، نیئر بخاری، لطیف کھوسہ پر مشتمل قانونی ٹیم بنادی، ملاقات میںبلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 7 ووٹوں پر ڈاکا پی ڈی ایم کو تقسیم کرنے کی ناکام سازش ہے، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو کمزور نہ سمجھا جائے، ووٹ پر ڈاکا پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر فورم پر چیلنج کیا جائے گا، پی ڈی ایم ووٹوں پر ڈاکا ڈالنے والوں کا بھرپور مقابلہ کرے گی۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز کی جانب سے اپوزیشن کے امیدواروں کو ووٹ نہ دینے کے تاثر کو مسترد کر دیا۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ الیکشن میں دلچسپی نہیں تھی، حصہ لینا متفقہ فیصلہ تھا، اس وقت عوام کے پاس جانا ضروری ہے،پی ڈی ایم میں تمام فیصلے متفقہ رائے سے ہوتے ہیں، سب ایک پیج پر ہیں، پارلیمنٹ سے استعفے دیئے بغیر لانگ مارچ کی افادیت نہیں ہوگی، تمام جماعتوں کے ممبران اسمبلی کے استعفے اپنی اپنی جماعتوں کے سربراہان کو پہنچ چکے ہیں، پندرہ مارچ کو پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا جائیگا اور لانگ مارچ کا طریقہ کار ترتیب دیا جائیگا۔ وہ جامعہ معارف الشرعیہ میں ضلع ڈی آئی خان، ضلع ٹانک کی مجالس شوریٰ اور ضلع ڈی آئی خان کی تحصیلوں کی مجالس عاملہ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ سینٹ الیکشن انجینئرڈ تھے، الیکشن میں دلچسپی نہیں تھی تاہم حصہ لینا متفقہ فیصلہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کے وفادار ہیں کسی ایک ادارے کے وفادار نہیں بن سکتے، ہم نے کبھی بھی مسلک کا فرق نہیں کیا پوری قوم کو ساتھ لیکر چلے ہیں۔ وہ اپنے مفادات کیلئے قوم کو ایک نہیں دیکھنا چاہتے، انہوں نے کہا کہ اس جعلی حکومت کو ہٹانے کیلئے ہمیں جان و مال کی قربانی دینی ہوگی، ہم زندگی کی بھیک کسی سے نہیں مانگتے۔ چھبیس مارچ کو پورے ملک سے قافلوں کی روانگی پنڈی اسلام آباد کی طرف ہوگی، کارکن بھرپورتیاری کریں، یہ آخری معرکہ ہوگا، اس ناجائز حکومت سے جان چھوٹے گی تو عوام کے مسائل حل ہونگے تباہ شدہ معیشت بحال ہوگی، مہنگائی ختم ہوگی اور اداروں کو اپنی حدود کے اندر رکھا جائے گا۔پیپلز پارٹی کے سینیٹرز اور پارٹی رہنماؤں کے اعزاز میں زرداری ہاؤس اسلام آباد میں عشائیہ دیا گیا۔ اس موقع پر چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کیمروں کی تنصیب کا معاملہ وائر گیٹ کی طرح بڑا سیکنڈل ۔ ہمیں عدالت سے انصاف کی امید ہے۔ پی پی کے رہنماؤں نے تجویز دی کہ حکومت کے خلاف بڑی کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ کامیابیوں کے تسلسل کے لئے ضروری ہے پارلیمان سے مستعفی نہ ہوں۔ حکومت اپنا اعتماد کھو چکی ہے۔ پارلیمان کے ذریعے حکومت کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ استعفے دینے یا نہ دینے کا فیصلہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے کریں گے۔
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہیں علم ہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم) اپنی یونٹی کیوجہ سے کامیاب ہوا ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب نے ساتھ دیا تو ہی ہم جیت سکتے ہیں اور ہم نے اتنے ووٹ اسی لئے حاصل کئے کیونکہ سب نے ووٹ دیا، سب نے وفا کی۔ انہوں نے کہا کہ میرے مطابق جو داغ ہم پر گذشتہ سینٹ کے انتخابات میں لگا تھا، اپوزیشن کے سینیٹرز نے اپنے کردار سے وہ داغ آج دھو دیا۔