نیب پر حملے منصوبہ بندی مریم کی ضمانت منسوخی کی درخواست کے سوا چارہ نہ تھا
لاہور (تجزیہ: محمد اکرم چودھری) نیب بمقابلہ مریم نواز، فاتح کون ہو گا، کیا مریم نواز کی سیاسی سرگرمیاں محدود ہونے والی ہیں، کیا مریم نواز ایک مرتبہ پھر گرفتاری کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ حمزہ شہباز کی ضمانت ہو چکی، شہباز شریف عملی سیاست میں متحرک ہو سکتے ہیں۔ ان حالات میں مریم نواز اور قومی احتساب بیورو کے مابین میچ دلچسپ مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ سیاسی حلقوں کی نظریں لاہور ہائیکورٹ پر ہیں۔ ہو سکتا ہے سات اپریل کو مریم نواز کی قیام گاہ اور طرز زندگی بدل جائے۔ کیونکہ نیب نے اپنے دفاع کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مریم نواز چودھری شوگر ملز اور منی لانڈرنگ کیسز میں لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت پر ہیں۔ ضمانت کی منسوخی کی صورت میں مریم نواز کی سیاسی سرگرمیاں محدود ہو جائیں گی اور انہیں ایک مرتبہ پھر نیب کا "مہمان" بننا پڑے گا۔ لاہور ہائیکورٹ میں چیئرمین نیب نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کی وساطت سے مریم نواز کی ضمانت منسوخی کی دائر درخواست کو باقاعدہ سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے۔ مریم نواز ضمانت پر ہونے کے باوجود تحقیقات میں تعاون بھی نہیں کر رہیں، ان کے خاوند صفدر اعوان چیئرمین نیب کے گھر کے باہر تماشہ لگاتے ہیں، مریم نواز تحقیقات میں عدم تعاون کے ساتھ ساتھ مسلسل ریاستی اداروں کے خلاف بیان بازی کر کے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ وہ نیب کو دباؤ میں لانے کے روزانہ سیاسی جماعت کا پلیٹ فارم استعمال کرتی ہیں۔ ملک میں قائم احتساب کے ادارے کو متنازع بنانے کا مقصد صرف اور صرف عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانا اور تفتیش پر اثر انداز ہونا ہے۔ مریم نواز کو چاہیے کہ وہ اپنے سچ کو قومی احتساب بیورو میں سچ ثابت کریں اور نیب کے جھوٹے مقدمات کو جھوٹا ثابت کریں۔ وہ ہر روز نیب پر بمباری کرتی ہیں، وہ مسلسل اپنے بیانات میں نیب کی حیثیت کو مشکوک بنا کر سہولت حاصل کرنے کی کوشش بھی کرتی ہیں گوکہ وہ یا ان کی جماعت کے اکابرین اس کا اعتراف نہیں کریں گے لیکن حقیقت یہی ہے کہ نیب پر حملے خاص منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں۔ مریم نواز کی جانب سے تحقیقات میں عدم تعاون اور مسلسل نیب کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے بعد نیب کے پاس عدالت سے رجوع کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا۔ مریم نواز کے پاس خود کو بیگناہ ثابت کرنے کا بہت آسان راستہ موجود ہے نیب کے مقدمات کو غلط ثابت کریں اور دنیا کو بتائیں کہ ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہیں اگر وہ ایسا نہیں کر سکتیں تو پھر انہیں تحقیقات کے لیے پیش ہونا چاہیے۔ یہ کہنا غلط ہے کہ نیب صرف سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائیاں کرتا ہے۔ نون لیگ کے کتنے لوگوں کو نیب سے ریلیف ملا ہے؟؟ مریم نواز کو ان کی فہرست ضرور دیکھنی چاہیے۔ نیب کے طریقہ کار میں خامیاں ہو سکتی ہیں لیکن ان خامیوں کو دور کرنا تو سیاست دانوں کی ذمہ داری ہے۔ مریم نواز کی جماعت پانچ سال حکومت میں رہی انہوں نے نیب کی خامیوں کو دور کرنے کے کچھ کیا ہے تو عوام کو بتائیں۔ اگر خامیوں کو دور کرنے کے لیے اپنے دور حکومت میں کچھ نہیں کر سکے تو اس کی وجہ بھی عوام کے سامنے رکھیں۔ نیب میں کوئی غریب آدمی نہیں جاتا، نہ آج تک کوئی کمزور مالی حیثیت والا نیب کا مہمان بنا ہے۔ قومی احتساب بیورو کے مہمانوں میں شریف خاندان اور اس جیسے دیگر خاندان یا افراد ہی شامل ہیں۔ وہ کہتے ہیں نا کہ "کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے" یعنی کروڑوں، اربوں کے مالک بن گئے، انہی کو حساب دیتے تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نیب کیوں صرف امیروں کو ہی پکڑتا ہے، کسی غریب کو کیوں نہیں پکڑا، مریم نواز عوام کو یہ بھی ضرور بتائیں۔ گزشتہ چند روز سے وہ مسلسل نیب کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ وہ بھی ان حالات میں کہ جب وہ اسی ادارے کے پاس زیر تفتیش اور ملزم بھی ہیں۔ ان حالات میں ان کی بیان بازی کا مقصد سمجھنے میں کسی کو مشکل پیش نہیں آنی چاہیے۔ کیسز تو ان کاموں کے بنے ہیں جو کیے جاتے رہے ہیں۔ ان کیسز کا جواب بھی انہوں نے دینا ہے اگر وہ جواب بھی نہ دیں، اور مسلسل ادارے پر تنقید کریں تو سمجھ لینا چاہیے کہ ان کا مسئلہ نیب کیسز ہیں، ان کا مسئلہ عوامی مسائل و مشکلات نہیں ہیں۔ ان کی تقاریر میں ہدف نیب ہے حالانکہ عام آدمی مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ عام آدمی کا مسئلہ نیب نہیں ہے۔ عام آدمی کا مسئلہ، غربت، بیروزگاری، مہنگائی، صحت کی سہولیات، اشیاء خوردونوش اور تعلیم کی سہولیات ہیں لیکن مریم نواز ان مسائل پر بات کرنے کے بجائے نیب پر حملے کرتی رہتی ہیں‘ یہ نقص امن ہے۔