• news

 چیف الیکشن کمشنر ممبران استعفی دیںحکومت اپوزیشن کی مخالفت

اسلام آباد (نامہ نگار) حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمشن پر سینٹ انتخابات میں فرائض کی انجام دہی میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے الیکشن کمشن سے مستعفی اور نئے کمشن کے قیام کا مطالبہ کردیا ہے اور کہا ہے کہ الیکشن کمشن ناکام ہو چکا ہے اور نیوٹرل امپائر کا کردار ادا نہیں کررہا اس لیے اسے بحیثیت مجموعی استعفی دینا چاہیے۔ وفاقی وزرا سینیٹر شبلی فراز نے وزیر تعلیم شفقت محمود اور فواد چوہدری کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج شہباز گل کے ساتھ جو ہوا ہے، اگر یہ اسی طرح چلتا رہا تو سیاست ایک حد سے بڑھ کر تشدد پر آ جائے گی اور اس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر شفقت محمودکا کہنا تھا کہ معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل کیساتھ پیش آنے والے واقعے پر بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ وہ سیاست کو کس طرف لے جانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس کلچر کو فروغ دینے کا جو وطیرہ بنایا گیا ہے اس کو ختم کریں اور سیاست کو سیاست سمجھ کر کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اعتماد کے ووٹ والے دن ڈی چوک پر جان بوجھ کر جھگڑا کیا گیا۔ ڈی چوک میں آنے کا مقصد تماشا لگانا تھا۔ جونیجو اور ان کے سپوٹرز پر بھی حملہ کیا گیا تھا۔ ان کا سٹائل ہی یہ ہے کہ معاملات مرضی کے مطابق نہ ہوں تو حملہ کردو۔ مسلم لیگ (ن)کا یہ وطیرہ بہت پرانا ہے۔ اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ سینٹ الیکشن کے بارے میں وزیر اعظم عمران خان کا بڑے عرصے سے یہ مطالبہ تھا کہ اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کی سیاست میں پیسے وغیرہ کی سرگرمیاں ختم ہوں تو اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ 2015میں جب نواز شریف نے اوپن بیلٹ کا قانون لانے کی کوشش کی تو وزیراعظم نے مسلم لیگ (ن) سے سیاسی اختلافات کے باوجود اس کا خیرمقدم کیا۔ 2018میں پھر منڈیاں لگیں اور تحریک انصاف واحد پارٹی ہے جس نے اپنے  ارکان کے خلاف ایکشن لیا۔  2021کے سینٹ انتخابات کے لیے ہم نے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا جس پر اعلیٰ عدلیہ نے کہا کہ اگر آپ نے ووٹنگ کا طریقہ کار بدلنا ہے تو اس کے لیے آئینی ترمیم ہونی ضروری ہے۔ لیکن انہوں کچھ اور بھی ہدایت اور 218(3)کا حوالہ دیا جو اس بارے میں بڑی واضح ہے۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ یہ شق کہتی ہے کہ یہ الیکشن کمشن کا یہ فرض ہو گا کہ وہ انتخاب کا انتظام کرے اور اسے منعقد کرائے اور ایسے انتظامات کرے جو اس امر کے اطمینان کے لیے ضروری ہوں کہ انتخاب ایمانداری، حق اور انصاف کے ساتھ اور قانون کے مطابق منعقد ہو اور یہ کہ بدعنوانی کا سدباب ہو سکے۔ سینٹ کی جس سیٹ پر اسلام آباد میں الیکشن ہوا، اس میں یوسف رضا گیلانی 169ووٹ لیتے ہیں اور تحریک انصاف کا امیدوار 164ووٹ لیتا ہے جبکہ خواتین کی نشست پر 174اور 164کا فرق ہے تو صاف ظاہر ہو گیا کہ اس میں بدعنوان طریقوں کا استعمال کیا گیا۔ یہ ساری چیزیں عیاں اور الیکشن کمشن کے سامنے تھیں۔ لیکن اس کے باوجود الیکشن کمشن اس الیکشن کو شفاف بنانے میں مکمل طور پر ناکام رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ سینٹ انتخابات کے بعد صورتحال یہ ہے کہ کوئی بھی جماعت اس سے خوش نہیں ہے، ہر کوئی تنقید کررہا ہے،  یہ چیز عمران خان کے موقف کی تائید کرتی ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن شفاف ہوں تو اس میں ہمیں ایسا طریقہ اپنانا چاہیے جس سے پیسے کا لین دین ختم ہو۔ یہ الیکشن کمشن آف پاکستان کی ناکامی ہے، وہ اپنی ذمے داریوں کو نبھا نہیں سکا، کسی کو الیکشن کمشن پر اعتماد نہیں رہا تو اس کا حل یہی ہے کہ الیکشن کمشن موجودہ حالت میں نہیں چل سکتا اور چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کو  بحیثیت مجموعی استعفی دینا چاہیے۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ اگر سیاسی لوگوں اور ملک کے عوام کا الیکشن کمشن پر اعتماد نہیں ہو گا اور اس کے فیصلوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جائے گا تو اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کہ موجودہ الیکشن کمیشن اپنی ذمے داریوں سے دستبردار ہو اور استعفی دے۔ استعفیٰ دینا جمہوری طریقہ ہے۔ ایسا الیکشن کمشن بنایا جائے جس پر سب کو اعتماد ہو۔ عام انتخابات ڈھائی سال بعد ہوں گے۔ وقت آگیا ہے کہ لوگ جب الیکشن ہو تو کوئی سوال نہ اٹھائیں۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ ہم ملک اور جمہوریت کے لیے بہترین تجاویز دے رہے ہیں۔ عمران خان نے کرکٹ میں نیوٹرل امپائر کو متعارف کروایا تھا۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ الیکشن بارے ہماری تجاویز کو مسترد کر دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا الیکشن کمشن کے خلاف کوئی ریفرنس دائر نہیں کریں گے۔ 
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کے استعفے کے مطالبے کی مخالفت کردی۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ  پوری کابینہ اور حکومت معافی مانگنے کے بجائے الیکشن کمشن پر حملہ آور ہوگئی ہے۔ پوری قوم کو سمجھ آگئی ہوگی کہ اداروں پر تنقید کیا ہوتی ہے اور اداروں پر حملہ آور ہونا کیا ہوتا ہے۔ اگر ڈسکہ یا نوشہرہ یا وزیرآباد، سندھ، بلوچستان یا کے پی کے دیگر شہروں میں آپ کو ووٹ نہیں ملا تو اس میں الیکشن کمشن کا کیا قصور ہے اور وہ بدلہ آپ الیکشن کمشن سے کیوں لے رہے ہیں۔ اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ہم اپنے دور حکومت اور اس کے بعد سنتے آئے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) اداروں پر حملہ آور ہوگئی، ان کو اداروں کا تحفظ کرنا چاہیے اور مسلم لیگ (ن) اداروں پر تنقید کرتی ہے لیکن مسلم لیگ (ن) کے خلاف بات الزامات سے آگے نہیں بڑھی۔ انہوں نے کہا  کہ  یہ بات ایک حقیقت ہے کہ آپ کی بدترین دھاندلی کے باوجود آپ کو ووٹ نہیں ملے، لوگوں نے آپ کو مسترد کردیا ہے۔ جب ایک الیکشن کی بات آتی ہے تب جو بھاشن پوری دنیا کو آپ دیا کرتے تھے وہ کس طرح ہوا میں تحلیل ہوئے ہیں۔ آج پوری دنیا نے آج اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ آواز اٹھ بھی رہی ہے اور سنی بھی جا رہی ہے، اسی سے پتہ چلتا ہے کہ اب پاکستان بہتر مستقبل کی طرف بڑھے گا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ڈسکہ میں حکومتی رویے کی وجہ سے الیکشن چوری کرنے کی کوشش کی گئی اور 20 پریزائیڈنگ افسران بمعہ ووٹ اغوا کیے گئے۔ عمران خان کو الیکشن میں شکست ناگوار گزری ہے، حکومتوں کو یہ کام کرنا ہی نہیں چاہیے اور اس کا حساب ان کو دینا پڑے گا۔ یہ لوگ یہاں رکیں گے نہیں، یہی وزیر ٹولے بن کر جو لوگ ان کو لائے تھے ان پر حملہ آور ہوں گے۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر اور ارکان الیکشن کمشن کے استعفے کے مطالبے کو بدنیتی اور انتقام پر مبنی قرار دیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیر حسین بخاری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے ایسے مطالبے کی شدید مذمت کرتے ہیں، حکومت کا چیف الیکشن کمشنر اور اراکین سے مستعفی ہونے کا مطالبہ مضحکہ خیز اور سمجھ سے بالاتر ہے۔ سلیکٹڈ حکومت ادارے بھی سلیکٹڈ چاہتی ہے۔ حکومت کا الیکشن کمیشن کے مستعفی ہونے کا مطالبہ الیکشن کمیشن پر اثرانداز ہونے اور اس پر دبائو ڈالنے کے مترادف ہے۔ پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے الیکشن کمشن سے متعلق حکومتی مطالبے کو عجیب قرار دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو بھی بلیک میل کیا جارہا ہے۔ حکومت کے مطالبے کی کسی صورت حمایت نہیں کرسکتے۔ ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نے کس حیثیت میں الیکشن کمشن سے استعفے کا  مطالبہ کیا ہے؟۔ ڈسکہ میں پریذائیڈنگ افسران کو اغوا کرنے والے استعفیٰ دیں یا الیکشن کمشن؟۔  نیب کی طرح الیکشن کمشن کو بھی یرغمال بنانا چاہتے ہیں۔ پی ٹی  آئی کو ایسے ادارے چاہئیں جو حکم پر عمل کریں۔ رہنما  اے این پی زاہد خان نے شفقت محمود کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ حکومت کا مطالبہ غلط ہے اور مضحکہ خیز ہے۔ الیکشن کمشن اس وقت  غیرجانبدارانہ فیصلے کر رہا ہے تو ان کو صحیح نہیں لگ رہا۔ تحریک انصاف کو  ایسے ادارے چاہئیں جو یہ حکم دیں تو وہ عمل کریں۔ الیکشن کمشن کو فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ بھی جلد کرنا چاہئے۔ 

ای پیپر-دی نیشن