• news

پی ڈی ایم اجلاس‘ پیپلز پارٹی نے سینٹ میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ مانگ لیا 

اسلام آباد (قاضی بلال+ وقائع نگار خصوصی) پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس اندرونی کہانی کے مطابق پی پی پی نے سینٹ میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ مانگ لیا۔ ذرائع کے مطابق رضا ربانی کو اپوزیشن لیڈر بنایا جائے تو اپوزیشن حکومت کو ٹف ٹائم دے سکتی ہے۔ اگر یوسف رضا گیلانی عدالت سے بھی ہار گئے تو پھر یوسف رضا گیلانی رضا ربانی کی جگہ لے سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر مضبوط اور مدلل آواز والی شخصیت ہونی چاہئے۔ پی ڈی ایم نے چیئرمین پی پی پی، ڈپٹی چیئرمین جے یو آئی جبکہ اپوزیشن لیڈر سینٹ مسلم لیگ (ن) کو دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ یوسف رضا گیلانی اور رضا ربانی کی موجودگی میں سعدیہ عباسی کمزور اپوزیشن لیڈر ہوں گی۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف پہلے ہی سعدیہ عباسی کے نام کی منظوری دے چکے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے پی پی پی کی تجویز پر سرد مہری کا مظاہرہ کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا پی ڈی ایم کی بڑی جماعتیں مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی حساب دیں کہ مولانا عبدالغفور حیدری کو آٹھ ووٹ کم کیوں ملے۔ اگر گیلانی کو سات ووٹ ٹھیک ملے ہیں تو وہی ووٹ مولانا عبدالغفور حیدری کو ملنے کی بجائے مرزا آفریدی کو کیوں ملے۔ پی ڈی ایم سربراہی اجلاس کی  اندرونی کہانی کے مطابق استعفوں کے بغیر لانگ مارچ غیر موثر ہو گا۔ مولانا فضل الرحمان کی تجویز سے  جب تک استعفوں پر اتفاق نہیں ہوتا لانگ مارچ موخر کر لیا جائے۔ مولانا فضل الرحمن کی تجویز ذرائع پی ڈی ایم میں عدم اتفاق کے باعث استعفے التواء کا شکار ہوئے۔ پی ایم ڈی اجلاس میں دھرنا اور دیگر چیزوں سے ہٹ کر آصف علی زرداری اور مریم نواز میں بظاہر طعنہ زنی دیکھنے میں آئی۔ بعد میں دونوں نے ایک دوسرے کی دل آزاری پر معذرت کر لی۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کی واپسی سے متعلق بیان پر آصف زرداری نے مریم نواز سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ کو اگر میرے بیان سے کوئی دکھ پہنچا ہے تو میں اس پر معذرت خواہ ہوں۔ اس کے جواب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ میرا مقصد آپ سے معذرت کروانا نہیں تھا۔ میں بھی بختاور اور آصفہ کی طرح  آپ کی عزت کرتی ہوں۔ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے آصف علی زرداری کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرے والد کی جان کو پاکستان میں خطرہ ہے۔ خاص طور پر نیب کی تحویل میں میاں صاحب کی زندگی کو خطرہ ہے۔ میرے والد کو جیل میں دو ہارٹ اٹیک ہوئے ہیں اور جیسے آپ ویڈیو لنک پر ہیں ویسے ہی میاں صاحب بھی ویڈیو لنک پر ہیں۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں اپنی مرضی سے یہاں موجود ہوں۔ مسلم لیگ (ن) نے سب سے بڑی جماعت ہونے کے باوجود پی ڈی ایم کا ساتھ دیا۔ پی ڈی ایم کے فیصلوں پر عمل کیا اور کرایا۔ پوری مسلم لیگ (ن) نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیئے۔

ای پیپر-دی نیشن