• news

کرونا: مزید 61 اموات، ایس او پیز پر عمل نہ ہوا تو کاروبار بند کردینگے: اسد عمر

اسلام آباد+ پشاور (وقائع نگار خصوصی+ بیورو رپورٹ+ نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ)  پاکستان میں کرونا وائرس کی تیسری لہر میں تیزی آگئی ہے جس پر حکومت نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں۔ کیسز میں 3 ہزار 495 کا بڑا اضافہ ہوا اور مسلسل دوسرے روز 61 مریض زندگی کی بازی ہار گئے۔ متاثرین کی مجموعی تعداد 6 لاکھ 15 ہزار 810  جبکہ مجموعی اموات 13 ہزار 717 ہو گئیں۔  مزید ایک ہزار 634 مریض صحتیاب، تعداد 5 لاکھ 77 ہزار501 ہوگئی۔ سندھ میں مزید 384 افراد متاثر جبکہ ایک مریض  کا انتقال ہوا۔صوبہ پنجاب میں 1824 کیسز رپورٹ جبکہ 43 مریض انتقال کر گئے۔ خیبرپی کے میں 624 نئے کیسز اور 9 اموات رپورٹ ہوئیں۔ بلوچستان میں 22 نئے کیسز، 9 مارچ کے بعد کسی مریض کا انتقال نہیں ہوا۔ اسلام آباد میں 538 نئے کیسز اور مزید 2 مریض انتقال کر گئے۔ آزاد کشمیر میں  مزید 103 متاثر جبکہ 6 مریض دم توڑ گئے۔ گلگت بلتستان کوئی نیا کیس یا اموات رپورٹ نہی ہوئیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے خبردار کیا ہے کہ نئی کرونا لہر بہت خطرناک ہے اور مثبت کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث حکومت عوامی سرگرمیوں پر سخت پابندیاں لگاسکتی ہے۔ خیبرپختو نخوا کے9 اضلاع میں ہفتہ اور اتوار کو تجارتی مراکزبند  کرنے کا اعلان، ان اضلاع میں پشاور، چارسدہ ، مردان، نوشہرہ، کوہاٹ، سوات، صوابی، مالاکنڈ اور لوئر دیر شامل ہیں۔  اسلام آباد میں کرونا مثبت کیسز کی یومیہ شرح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ 7.77فیصد تک ریکارڈ ،  اب تک 21952 فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز و بزرگ شہریوں کو کرونا ویکسین لگادی گئی ہے۔ اسد عمر نے خبردار کیا کہ اگر لوگوں کی جانب سے احتیاطی تدابیر (ایس او پیز) پر عملدرآمد بہتر نہیں ہوا تو ہم ان کی سرگرمیوں پر سخت پابندیاں لگانے پر مجبور ہوں گے۔ اسد عمر نے اپیل کی کہ لوگ بہت زیادہ احتیاط کریں۔  این سی او سی نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے رجحان اور اموات کی شرح پر شدید تشویش ظاہر کی۔ کرونا کے مثبت کیسسز کا تناسب 7.5 فیصد کو عبور کر چکا ہے۔ عوام کی جانب سے ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے پر شدید تشویش ظاہر کی گئی۔  فورم نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ایک بار پھر اس وائرس کے خلاف صحت کے رہنما اصولوں پر عملدرآمد کی عمدہ مثال پیش کریں۔ فورم نے متنبہ کیا کہ ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے کے نتیجے میں سخت اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں جس کے نتیجے میں کاروبار بند اور معاشی اور معاشرتی سرگرمیوں پر پابندی عائد ہوسکتی ہے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ملک بھر میں کووڈ ویکسینیشن مراکز اتوار اور قومی تعطیلات پر بند رہیں گے۔ اسلام آباد میں کرونا مثبت کیسز کی یومیہ شرح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ ڈی ایچ او ڈاکٹر ضعیم ضیاء کے مطابق گزشتہ روز مزید 538 کیسز رپورٹ ہوئے۔ اب تک 21952 فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز و برزگ شہریوں کو کرونا ویکسین لگا دی گئی ہے۔ اسلام آباد میں ابھی تک 35 ہزار 845 افراد ویکسینیشن کیلئے رجسٹرڈ ہو چکے ہیں ڈی ایچ کیو کے مطابق اسلام آباد میں ہیلتھ ورکرز اور 60 سال سے زائد عمر کے افراد ویکسین لگانے کا عمل جمعرات کو بھی جاری رہا۔  کرونا کیسز میں اضافے کے باعث خیبر پی کے حکومت نے پورے صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا۔ وزیراعلیٰ محمود خان  کے معاون خصوصی کامران بنگش نے کہا ہے کہ مارکیٹوں کا وقت محدود کرنے پر بھی سوچ رہے ہیں جبکہ ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد 70 یا 80 فیصد سے بڑھ جانے پر مکمل لاک ڈاؤن بھی کر سکتے ہیں۔ کیسز کی تعداد بڑھنے کے باعث لاک ڈاؤن لگ سکتا ہے۔ علاوہ ازیں کرونا کیسز کے پھیلاؤ  کے باعث صوبے  خیبر پی کے میں بھی سخت پابندیاں نافذ کر دی گئیں۔ مردان‘ نوشہرہ‘ ایبٹ آباد‘ سوات‘ صوابی اور مالاکنڈ میں بازار رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ہر قسم کے بازار رات 8 بجے بند ہو جائیں گے تاہم ادویات ‘ بیکری‘ کریانہ اور دیگر ضروری اشیاء کی دکانیں  کھلی رکھی جا سکیں گی جبکہ شادی ہالوں اور ریسٹورنٹس  میں ان ڈور تقریبات شہر میں ہر قسم کی ثقافتی تقریبات اور کھیلوں کے انعقاد پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔ اس کے علاوہ صوبے میں تمام مزارات کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ 9 اضلاع  بشمول پشاور‘ چادر سدہ‘ مردان‘ صوابی‘ نوشہرہ‘ کوہاٹ‘ مالاکنڈ‘ سوات اور دیر لوئر میں تمام سکول بند رہیں گے جبکہ مثبت کیسز کی شرح 10 فیصد سے زیادہ ہونے پر دیگراضلاع کے سکول بھی بند کر دیئے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ سمارٹ لاک ڈائون کی خلاف ورزی پر دونجی سکول کے پرنسپلز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، کرونا وائرس کی تیسری لہر کی شدت کی وجہ سے حکومت کی طرف سے سمارٹ لاک ڈائون لگا کر 15 مارچ تک تعلیمی اداروں کی بند ش کا حکم دیا ہے جبکہ واہنڈو میں دو نجی سکول کھلنے کی اطلاع پر اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر بابر سہیل نے چھاپہ مارا تو سکولوں میں پڑھائی جاری تھی۔ بھارت میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 36 ہزار نئے کیسز رجسٹر کئے گئے۔ جرمنی میں مزید ساڑھے سترہ ہزار سے زائد نئے کیسز رجسٹر کئے۔

ای پیپر-دی نیشن