گیس 97 فیصد تک مہنگی کرنیکی سفارش
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی‘ قاضی بلال) حکومت نے گیس صارفین پر 105 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں کرلی ہیں۔ سوئی ناردرن اور سدرن نے گیس 97 فیصد تک مہنگی کرنے کی سفارش کر دی۔ اوگرا کے مطابق گیس کی قیمت میں اضافے کی درخواست آئندہ مالی سال کیلئے کی گئی۔ سوئی سدرن کی قیمت میں 109 روپے 78 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست کی گئی ہے جس کے بعد سوئی سدرن کے نرخ 778.59 روپے سے بڑھ کر 888.37 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہو جائیں گے۔ سوئی ناردرن نے 857 روپے 40 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست کی ہے۔ سوئی ناردرن کی موجودہ قیمت 881.40 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔ گیس کمپنیوں کی درخواستوں پر سماعت کے بعد قیمت میں اضافے کا حتمی فیصلہ ہو گا۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت اس سے قبل آئی ایم ایف کے دبائو پر بجلی بھی مہنگی کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے جس سے بجلی صارفین سے 880 ارب روپے وصول کئے جائیں گے۔ علاوہ ازیں بجلی کی حالیہ قیمتوں میں اضافے کی وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد فی یونٹ پچیس روپے تک ہوجائے گا۔ حکومت کے اس اقدام سے معیشت کو ایک بار پھر سے ریورس گیئر لگ سکتا ہے۔ چند روز قبل وفاقی کابینہ نے بجلی کی قیمت میں مجموعی طور پر 5.65 روپے فی یونٹ اضافے کیلئے صدارتی آرڈیننس لانے کی منظوری دے دی۔ اس کے علاوہ غریب صارفین سے لائف لائن تین سو یونٹ کی سہولت بھی واپس لے گئی ہے۔ اب تین سو یونٹ سے کم کرکے سو یونٹ ہو جائے گی۔ نئے سرچارج اور ٹی ایس لگنے سے بجلی صارفین سے اکتوبر تک 884 ارب روپے اضافی رونیو اکٹھا کرنا ہے۔ بجلی کے فی یونٹ کی قیمت میں اضافہ 6 مرحلوں میں ہوگا۔ اس کیلئے ایک دو روز میں باقاعدہ آرڈیننس جاری کیا جائے گا۔ نیپرا کی منظوری کے بعد بھی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔ حکومت کو بجلی پر ریونیو بڑھانے کے لیے مزید 10 فیصد سرچارج لگانے کا اختیار بھی حاصل ہوجائے گا۔ خود سے بجلی کی قیمت میں 1.40 روپے فی یونٹ اضافہ کرسکے گی۔ بجلی کی قیمت میں 5.65 روپے یونٹ اضافے کا مقصد بلز میں سے ٹیکس نکال کر 36 فیصد اضافہ ہے۔ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کے مطابق اپریل 2021 سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ 6 مرحلوں میں ہوگا جو جون 2023 تک جاری رہے گا۔ بجلی کی قیمت میں دو بار اضافہ سالانہ ٹیرف ایڈجسمنٹ اور 4 سہ ماہی ایڈجسمنٹس کے تحت کیا جائے گا۔ اس کے بعد 10 فیصد سرچارج شامل ہونے سے قیمت 7 روپے فی یونٹ بڑھ جائے گی جس کا صارفین پر 934 ارب روپے اضافی بوجھ پڑے گا۔ اس سے پہلے بھی حکومت سالانہ ٹیرف کے تحت بجلی کی قیمت میں 1.95 روپے یونٹ کا اضافہ گزشتہ ماہ ہی کرچکی ہے۔