گندم کی پیداوارکا تخمینہ 2کروڑ70لاکھ ٹن مقرر، 3لاکھ ٹن درآمد کر نے کا فیصلہ
اسلام آباد(نا مہ نگار/چوہدری شاہد اجمل) پاکستان میں گندم کی فصل کی کٹائی جاری ہے جبکہ بعض علاقوں میں فصل تیار کھڑی ہے ،حکومت کی طرف سے گندم کی امدادی قیمت کو1650روپے فی من سے بڑھا کر 1800روپے فی من کر دیا گیا ہے امدادی قیمت بڑھانے سے کاشتکاروں کو تومالی فائدہ ہو گا لیکن امدادی قیمت کو تاخیر سے بڑھانے سے گندم کی پیدوار پر کوئی فرق نہیں پڑے گا ،کیونکہ کسی بھی فصل کی امدادی قیمت کا اعلان ہمیشہ فصل کی کاشت کے وقت کیا جاتا ہے تاکہ کاشتکار اس فصل کو زیادہ سے زیادہ کاشت کریں ،کسان بورڈ پنجابب کے رہنما حافظ حسین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت فصل کی کاشت کے وقت ہی 1800روپے فی من گندم کی امداری قیمت کا اعلان کر تی تو اسے3لاکھ ٹن گندم بیرون ملک سے درآمد کر نے کی ضرورت نہ پڑتی جس پر پاکستان کا1ارب60کروڑ ڈالر قیمتی زرمبادلہ خرچ ہو گا۔ اس سے پہلے گزشتہ سال بھی مقامی کاشتکاروں کی گندم کو1400روپے فی من خریدا گیا لیکن وہی گندم بیرون ملک سے 2500روپے فی من درآمد کی گئی جو کسانوں کے ساتھ زیادتی ہے۔اگر حکومت کاشتکاروں کو گندم کی اصل قیمت دے تو ہمارا ملک گندم کے معاملے میں نہ صرف خود کفیل ہو جائے گا بلکہ گندم برآمد بھی کر ے گا ،پاکستان کسان اتحاد کے رہنما خالد کھوکھر نے کہا کہ جو کھاد ہمیں کم قیمت پر مل رہی اب وہ دگنی ہوگئی ہے ۔ ڈی اے پی کو 2400روپے فی بوری تھی اب اس کی قیمت 5600روپے ہوگئی ، نائٹروفاس جو پہلے 1600سے 1800روپے مل رہی تھی وہ اب 4000میں مل رہی ہے ۔ یوریا 1200روپے 1800روپے تک چلی گئی جبکہ پوٹاش 5ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے ۔ زرعی ٹیوب ویل یونٹ میں اضافہ کردیا گیا پہلے پانچ روپے سے زائد قیمت فی یونٹ تھی اب اسی میں مختلف ٹیکس ملا کر 16روپے تک کردی گئی ہے ۔حکومت کاشتکاروں کو ریلیف دے ، مقامی کسانوں کو گندم کے انٹرنیشنل ریٹ دیئے جائیں ۔اس سلسلے میں وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے حکام نے بتایاکہ بیرون ملک سے 3لاکھ ٹن گندم اگست کیلئے منگوائی جارہی ہے کیونکہ گندم کے رواں سیزن میں گندم کا شارٹ فال رہے گا اور ٹارگٹ پورا نہیں ہوپائے گا تاہم اس کی سب سے بڑی وجہ آباد ی میں اضافہ ہے۔