اپوزیشن جماعتوں کاسینئر پارلیمنٹیرینز کونسل کے پہلے ہی اجلاس کا بائیکاٹ
اسلام آباد(نا مہ نگار) اپوزیشن جماعتوں نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے بنائی گئی سینئر پارلیمنٹیرینز کونسل کے پہلے ہی اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا جبکہ کونسل کے کنوینر سید فخر امام نے اپوزیشن ارکان سے رابطوں کے لیئے وفاقی وزراء پرویز خٹک ، طارق بشیر چیمہ اور ڈاکٹر فہمیدہ مرزا پر مشتمل ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ، وفاقی وزراء ڈاکٹر فہمیدہ اور سید فخر امام نے کہا ہے کہ ڈائیلاگ ہی آگے بڑھنے کا طریقہ ہے ، جمہوری پلیٹ فارم پارلیمنٹ ہے ، ہمیں اس ادارے کو مضبوط کرنا ہے ، اس کی مضبوطی تبھی ہوگی جب ہم اس پلیٹ فارم پر آکر بامعنی مذاکرات کریں ، پارلیمنٹ کے اندر آکر بات کریں ، سینئر پارلیمنٹیرینز کونسل کا مقصد بنیادی طور پر ایک ہی ہے کہ ہم اسمبلی کے اندر ایک ایسا ماحول پیدا کریں جس کے تحت جو بھی قومی سطح کے مسائل ہیںان کوپیش کیا جائے اور پھر اس کے جوابات آتے رہیں ، یہ بہترین فورم ہے جس سے قوم کی آواز دنیا تک پہنچ سکتی ہے۔پیر کو سینئر پارلیمنٹیرینزکونسل کا اجلاس کنوینر سید فخر امام کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں وزیر دفاع پرویز خٹک اور وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے شرکت کی ، جبکہ اپوزیشن کا کوئی رکن کمیٹی اجلاس میں شریک نہ ہوا، اجلاس کے دوران کنوینرسید فخر امام نے سینئر پارلیمنٹیرینز کونسل کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی ، وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ یہ کونسل اس لئے بنائی گئی ہے کہ اس میں سینئر پارلیمنٹیرینز بیٹھیں ،جو بھی شکایات ہوں گی ان کو زیر بحث لایا جائے گا ۔ انہوں نے تجویز پیش کی اجلاس پیر کے روز نہ رکھا جائے ، وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے کہا کہ یہ اسپیکرقومی اسمبلی کا اچھا اقدام ہے، اسپیکر کی عہدے کا احترام بہت ضروری ہے، کنوینر کونسل نے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی تجویز پر اجلاس میں نہ آنے والے اراکین سے رابطوں کے لئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ، کمیٹی میں وزیر دفاع پرویز خٹک وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا اور وفاقی وزیر برائے ہائوسنگ اینڈ ورکس طارق بشیر چیمہ کو شامل کیا گیا ہے ۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ یہ اسپیکر صاحب کا بہت اچھا قدم ہے، ہر سیاسی جماعت اپنے اپنے منشور پر آئی ہے ، جب عوام کی بات آئے تو اس مسئلے پر ہم سب کو مل کر اس ملک کی بہتری کے لیئے کام کرنا چاہیئے ، جمہوری پلیٹ فارم پارلیمنٹ ہے ، ہمیں اس ادارے کو مضبوط کرنا ہے ، اس کی مضبوطی تبھی ہوگی جب ہم اس پلیٹ فارم پر آکر بامعنی مذاکرات کریں۔