مریم نواز اور فضل الرحمان
وزیراعظم عمران خان کی جلد صحت یابی کے لئے پوری قوم دعا گو ہے۔اللہ تعالیٰ ان کو جلد شفا یاب فرما ئے اور اپوزیشن والوں کو عقل دے جو بیماری کا مذاق اڑاتے ہیں اور بیہودہ ٹویٹر ٹرینڈ چلاتے ہیں۔ مریم نواز کے جاہل سوشل میڈیا نے وزیراعظم کی بیماری پر ہتک آمیز ٹرینڈ چلا کر بغض کا شرمناک ثبوت دیا ہے۔ انسانی ہمدردی میں علاج کے لئے نواز شریف کو باہر جانیکی اجازت دینے والے عمران خان کے لئے مریم نے ٹویٹر پر افسوس ناک ٹرینڈ چلوا کے ثابت کر دیا ہے کہ آئندہ کوئی بھی ن لیگی کہیں سچ مچ بھی مرتا نظر آئے تو کوئی اس کے منہ میں پانی کا ایک قطرہ تک نا ڈالے۔نواز شریف نے بیٹی کو درست ڈانٹ پلائی تھی کہ خاموش رہو اور حمزہ شہباز سے کچھ سیکھو۔ ایک خود سر کم عقل لاڈلی نے آج پارٹی کو ڈبو کر رکھ دیا ہے۔نواز شریف ہمیشہ سے شہباز شریف اور حمزہ کو سیاسی اہمیت دیتے رہے حتی کہ شہباز اور حمزہ کو جان نشین بھی بنا دیتے مگر مریم جو بچپن سے ضدی اور خود سر مشہور ہے، اپنے والدین پر ہمیشہ اپنی مرضی منوا کر رہی خواہ وہ پسند کی شادی کا معاملہ ہو یا پارٹی کی جانشینی کا۔ مگر وقت نے ثابت کر دیا کہ مریم نے پارٹی کو فضل الرحمان جیسے شاطر سیاستدان کے ہاتھوں بیچ دیا ہے۔ عمران حکومت کہیں نہیں جا رہی مہنگائی بھلے آتش فشاں بن جائے۔ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور جمہوریت کا حسن بھی اسی میں ہے کہ حکومت مدت پوری کرے۔ زرداری جیسا بندہ اگر پانچ سال حکومت کر سکتا ہے تو عمران کیوں نہیں کر سکتا۔ نواز شریف اگر زرداری کے فرینڈلی اپوزیشن بن سکتے ہیں تو عمران خان کے ساتھ دشمنی کیوں ؟زرداری نے قرآن سامنے رکھ کر وعدہ خلافیاں کیں مگر نواز شریف فرینڈلی اپوزیشن بنے رہے۔ اب زرداری نے اپوزیشن اتحاد کی پیٹھ میں چھرا بھی گھونپ دیا مگر نواز شریف بھیگی بلی بنے بیٹھے ہیں۔ زرداری نے نواز شریف کو پاکستان آکر سیاست کرنے کا مشورہ دے کر اپنی سیاسی خصلت کا شاطرانہ مظاہرہ کر دیا ہے ، اب نواز شریف کے پاس کیا جواز رہ جاتا ہے۔مریم خود کہتی ہیں کہ میں نے نوازشریف کوکہازندگی اورموت اللہ کے ہاتھ میں ہے نیب یاحکومت کے ہاتھ میں نہیں’’ تو بی بی پھر ڈر کس بات کا ؟ اپنے وطن میں موت آئے اس سے بڑی آرزو کیا ہو گی میاں صاحب کی۔ خدارا لندن میں مر گئے تو ڈبے میں بند وطن لوٹنا شیر کے شایان شان نہ ہو گا۔ نواز شریف ڈر گئے ہیں کہ اب زرداری انہیں بے نظیر بھٹو کی طرح پاکستان بلا کر پھر اگلا مشورہ گاڑی سے سر نکالنے کا بھی دے سکتے ہیں۔ زرداری کی یاری بھی بھاری دشمنی بھی بھاری۔ نواز شریف لندن میں زندگی محفوظ سمجھتے ہیں تو بیگم لندن میں انتقال کر گئی تھیں اور والدہ بھی جبکہ والد نے سعودی عرب میں وفات پائی۔موت پاکستان سے باہر بھی جان نکال لیتی ہے۔ بکسوں میں بند ہو کر لوٹنے کی بجائے اپنے قدموں پر زندہ لوٹ آنے میں زیادہ وقار ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو سیا ست میں آج بھی زندہ ہیں۔ باہر مر گئے ہوتے تو کبھی کے مر چکے ہوتے۔ سیاسی شہید بننا آسان نہیں ہوتا۔مریم کہتی ہیں 73 سال میں ایک شخص بتادیں جس نے نوازشریف جتنی تکلیفیں برداشت کی ہوں؟یہ بیان بھٹو خاندان کی کھلی توہین ہے۔فرماتی ہیں نوازشریف کی بیٹی ہوں، عمران کی طرح بھاگوں کی نہیں’’۔بندہ پوچھے جدہ اور اب لندن میں عمران خان بیٹھا ہوا ہے یا نواز شریف؟ دو جماعتی پی ڈی ایم خالی ڈھول بجاتی رہے گی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ کرونا ویکسینیشن لگوانے کے بعد وزیراعظم عمران خان کا کرونا ٹیسٹ مثبت آنا یہ ثابت کرتا ہے کہ کرونا جھوٹ ہے یا ویکسین فراڈ ہے۔مولانا مزید فرماتے ہیں، 26مارچ کو جب مریم بی بی نیب میں جائیں گی تو پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے کارکن بھی ان کے ساتھ جائیں گے۔ یعنی مدرسوں کے یتیم ڈنڈے کھاتے رہیں گے اور مسلم لیگ ن کے متوالے نعرے لگاتے رہیں گے۔ لیڈر بھاگ جائے تو پارٹیاں یتیم ہو جاتی ہیں۔ اور جو شہباز شریف کی طرح واپس آ جائے اسے لیڈر آگے نہیں آنے دیتا کہ خود سر بیٹی پر بے نظیر بننے کا جنون سوار ہے۔ بے نظیر کو باپ کی پھانسی نے لیڈر بنایا ، یہاں عدالت اور ہسپتال کے مفرور کی بیٹی لیڈر بننے کا خواب دیکھے تو تعبیر فضل الرحمان ہی ہوا کرتے ہیں۔