نواز شریف کا بیانیہ بھارتی میڈیا کو پاکستان مخالف مواد دے رہا ہے
لاہور (محمد اکرم چودھری) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف ذاتی مفادات کے لئے قوم کو گمراہ کر رہے ہیں۔ وہ لندن سے افواج پاکستان اور آئی ایس آئی پر براہ راست الزامات لگاتے ہوئے فوج کے جنرلوں کا نام لے کر ملکی دفاع کے ضامن ادارے میں بغاوت کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ نواز شریف کا فوج مخالف بیانیہ دشمن ملک بھارت کے میڈیا کو پاکستان کے خلاف منفی مہم شروع کرنے کا مواد فراہم کر رہا ہے اور بھارت نواز شریف کے بیانات کو بین الاقوامی سطح پر تیزی اور شدت کے ساتھ پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ مریم نواز اپنے والد کے نقش قدم پر چل کر خاتون ہونے کا ناجائز فائدہ بھی اٹھا رہی ہیں۔ وہ سمجھتی ہیں کہ عورت ہونے کی وجہ سے انہیں گرفتار کر کے جیل نہیں بھیجا جا سکتا۔ اس وجہ سے مریم نواز نے نفرت اور انتشار پھیلانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ حال ہی میں جاوید لطیف کے ذریعے بیان بھی ملک میں نفرت پھیلانے کی واضح مثال ہے۔ مولانا فضل الرحمن اور مریم نواز نے حال ہی میں چیف آف آرمی سٹاف کے گھر درست کے رکھنے کے بیان کو ڈان لیکس کے ساتھ جوڑ کر قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ مریم نواز نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ ان کی فیملی پر پاناما کیس اس لیے مسلط کیا گیا کیونکہ مسلم لیگ (ن) نے جنرل (ر) راحیل شریف کو توسیع دینے سے انکار کردیا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف نے کبھی توسیع کا مطالبہ نہیں کیا۔ دوسرا یہ کہ پاناما صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں تھا بلکہ یہ بدعنوانی سے متعلق بین الاقوامی انکشافات کا حصہ تھا۔ پاناما میں پوری دنیا کے کرپٹ عناصر شامل تھے۔ مریم نواز کا نیب کے دفتر پر پتھروں سے حملے کا بیان ان کی اصل ذہنیت اور ان کے زیر اثر پارٹی کے دیگر مفاد پرستوں کی منفی سوچ کا عکاس ہے۔ یہ بات کھل چکی ہے کہ مسلم لیگ نون میں صرف میاں نواز شریف، مریم نواز ہی نہیں بلکہ اس سوچ کے حامل کئی اور مفاد پرست بھی موجود ہیں جو اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کے لیے ملکی سلامتی کو بھی داؤ پر لگانے کے لیے تیار ہیں۔ لوٹ مار کے ذریعے اکٹھی کی گئی ناجائز دولت اور اقتدار کی ہوس نے نواز شریف، ان کی بیٹی اور نون لیگ کے دیگر سیاست دانوں کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا ہے۔ مسلم لیگ نون اپنی ناکام پالیسیوں کے بعد قربانی کا بکرا تلاش کر رہی ہے۔ فوج اور آئی ایس آئی کو نشانہ بنانا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ یہ وہ مہم ہے جو پاکستان کی مخالفت اور دشمن ملک بھارت کی حمایت کرتی ہے۔ مریم نواز کے اسی طرز سیاست کی وجہ سے مسلم لیگ نون میں پھوٹ ہر گذرے دن کے ساتھ واضح ہوتی جا رہی ہے۔ ریاستی اداروں کے مخالف اس بیانیے کی پارٹی کے اندر بھی مخالفت موجود ہے۔ مریم نواز شریف اور حمزہ شہباز شریف کے مابین اختلافات بلاوجہ نہیں، ان اختلافات کا پس منظر مریم نواز کا ریاست مخالف بیانیہ ہے۔ مسلم لیگ (ن) نواز شریف، مریم نواز کی نفرت کی سیاست اور منفی ہتھکنڈوں کی وجہ سے سینٹ کی دونوں نشستوں پر شکست کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ انتخابی عمل میں مسلسل ناکامی اس کرپٹ ٹولے سے واضح لاتعلقی ہے۔ انہیں اندازہ بھی ہو چکا ہے کہ اس مرتبہ کوئی این آر او نہیں مل سکتا۔ نواز شریف، مریم نواز اور اس کرپٹ ٹولے میں شامل دیگر افراد کو مسلم لیگ کے اندر اور دیگر اہم سیاسی جماعتوں سے بھی یہ پیغام مل چکا ہے کہ افواج پاکستان کے خلاف سیاسی سطح پر ذاتی مفادات کے لیے کسی مہم میں تعاون نہیں کیا جا سکتا۔ نواز شریف اور مریم نواز کے بیانیے کو عوامی سطح پر مقبولیت نہیں مل سکی۔ انہیں عوام نے مسترد کیا ہے یہاں تک کہ لاہور میں ہونے والے جلسوں میں بھی عوام نے لاتعلقی کا اظہار کر کے لوٹ مار کرنے والوں کو ان کی اصلیت بتا دی تھی۔ ان حالات میں میاں نواز شریف اور مریم نواز کو کراؤڈ کی ضرورت ہے۔ ان حالات میں "رینٹ اے کراؤڈ" کی سروس مولانا فضل الرحمن سے بہتر کوئی فراہم نہیں کر سکتا۔ مولانا تجربہ کار سیاستدان تو ہیں لیکن بدقسمتی سے وہ اقتدار سے دوری کی وجہ سے ناتجربہ کار اور مفاد پرست مریم نواز کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ نون بتدریج بلوچستان ، کے پی کے اور پنجاب میں سیاسی جگہ کھو رہی ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز اپنے معصوم کارکنوں کو غیر ضروری سیاسی اجتماعات کے ذریعے کوویڈ 19 کے خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ کیا ابھی لوٹ مار کرنے والوں کو احتسابی عمل کے ذریعے منطقی انجام تک پہنچانے کا وقت نہیں آیا، کیا ہمیں سمجھ نہیں آئی کہ احتساب میں تاخیر سے لٹیروں نے فائدہ اٹھایا ہے۔ انصاف فراہم کرنے والے ادارے اور نیب کو فیصلہ کرنا ہے کہ ملک لوٹنے والوں کو کب تک رعایت دینی ہے، ان اداروں نے فیصلہ کرنا ہے کہ بدعنوانی کرنے والوں سے بلیک میل ہونا ہے یا پھر منطقی انجام تک پہنچانا ہے۔