سنجرانی کیخلاف گیلانی کی اپیل خارج
اسلام آباد/ لاہور (وقائع نگار ، نامہ نگار ، نمائندہ خصوصی ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چیئرمین سینٹ الیکشن کے نتائج کے خلاف یوسف رضا گیلانی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی ہے۔ عدالت نے اپنے 13 صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرار دیا ہے کہ عدالت پارلیمانی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ درخواست گزار کے پاس اگر اکثریت ہے تو وہ چئیرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لے آئیں۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران سینیٹر یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک اور جاوید اقبال وینس عدالت پیش ہوئے۔ فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے کہا کہ12 مارچ کو چیئرمین سینٹ الیکشن ہوئے جس میں صادق سنجرانی کو چیئرمین ڈکلیئر کیا گیا۔ 7ووٹوں کو مسترد کرکے یوسف رضا گیلانی کے ہارنے کا اعلان کردیا۔ پریذائیڈنگ آفیسر نے خانے کے اندر نام پر سٹیمپ لگانے پر ووٹ مسترد کئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت یہ الیکشن ہوئے ہیں؟۔ جس پر وکیل نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 60 کے تحت یہ الیکشن ہوئے ہیں۔ اس موقع پر عدالتی ہدایت پر فاروق ایچ نائیک نے آئین کا آرٹیکل 60 پڑھا اور کہا کہ صدر نے جی ڈی اے سے سید مظفر حسین شاہ کو بطور پریذائڈنگ افسر مقرر کیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمشن کی جانب سے کوئی اس پراسس میں شامل تھا؟۔ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ الیکشن کمشن سے کوئی اس پراسس میں شامل نہیں تھا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ کی پروسیڈنگ کو استثنیٰ حاصل ہے۔ آرٹیکل 69 سے کیسے باہر جا سکتے ہیں؟۔ پارلیمانی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ امید ہے پارلیمنٹ کی بالا دستی کو یقینی بنایا جائے گا۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چئیرمین سینٹ کا الیکشن پارلیمنٹ کی کارروائی نہیں ہے۔ ہمیں پریذائیڈنگ افسر نے کہا کہ باکس کے اندر جہاں چاہیں مہر لگائیں۔ ہم نے بیان حلفی دیا کہ پریزائیڈنگ کے مطابق باکس کے اندر نام پر مہر لگائیں یا سامنے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا یوسف رضا گیلانی کو سینٹ میں اکثریت حاصل تھی؟۔ وکیل نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کو الیکشن کے روز بھی اور آج بھی اکثریت حاصل ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر یوسف رضا گیلانی کے پاس اکثریت ہے تو وہ صادق سنجرانی کو ہٹا سکتے ہیں۔ کیا آئین میں کوئی متبادل فورم نہیں؟۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی متبادل فورم نہیں صرف عدالت فیصلہ کرسکتی ہے کہ ووٹ صحیح مسترد ہوئے یا نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پارلیمنٹ بڑے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہے کیا اپنا مسئلہ حل نہیں کرسکتے۔ کیا عدالت کو پارلیمانی مسائل میں مداخلت کرنی چاہیے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چیئرمین سینٹ کو ہٹانے کا کیا طریقہ ہے؟۔ یوسف رضا گیلانی کیس میں بھی سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی پروسیڈنگ سے متعلق آبزرو کیا تھا۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ الیکشن صدر نے پریذائیڈنگ آفسیر مقرر کیا چیئرمین کا کوئی کردار نہیں تھا۔ کوئی پروسیجر موجود نہیں کہ کیسے سٹیمپ لگانی ہے۔ سیکرٹری سینٹ نے خود ہمیں کہا کہ خانے میں کسی جگہ بھی مہر لگا سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ پر غیر ضروری تنقید یہ عدالت نہیں کرتی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیاکہ کیا آپ کی سینٹ میں کمیٹی ہے جو اس معاملے کو دیکھ سکے، کیا ڈپٹی چیئرمین کے ووٹ میں بھی یہی ہوا تھا۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین کے کیس میں صورتحال مختلف ہے۔ کمیٹی کے پاس اختیار نہیں کہ وہ چئیرمین کو ہٹا سکے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ قومی لیول پر ایشوز حل کرنے کا فورم ہے‘ اپنا معاملہ کیا حل نہیں کر سکتے؟۔ عدالت پارلیمنٹ کی خود مختاری سے متعلق بہت زیادہ احتیاط سے کام لیتی ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جب رستے بند ہو جائیں تو رستہ آئین خود نکالتا ہے۔ عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعدازں عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی ہے۔ علاوہ ازیں یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پریذائیڈنگ افسر مظفر حسین شاہ نے غیرقانونی طور پر سات ووٹ مسترد کئے۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہماری پارٹی آئین اور پارلیمان کی بالادستی میں یقین رکھتی ہے، لیکن پولنگ سٹیشن پر پولنگ عمل کو پارلیمانی کارروائی قرار نہیں دیا جاسکتا ۔سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے پریذائیڈنگ افسر کے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا جو اس نے سینٹ کے پولنگ سٹیشن میں دیا تھا۔ اس پریذائیڈنگ افسر نے 7 ووٹ یہ نشاندہی کرتے ہوئے مسترد کئے تھے کہ یہ یوسف رضا گیلانی کو ملے ہیں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بالا فورم سے رجوع کرنا ہمارا حق ہے، جو ہم انصاف حاصل کرنے کے لئے استعمال کریں گے، گو کہ آئین ہمیں پارلیمان کی کارروائی پر سوال اٹھانے سے روکتا ہے، لیکن یہ پارلیمانی کارروائی نہیں تھی۔ چیئرمین سینٹ کی الیکشن چوری کرنے کے لئے پریذائڈنگ آفیسر کے ذریعے غلط کھیل کھیلا گیا۔ یہ معاملہ سسٹم کے لئے ایک امتحان تھا، کیونکہ مستقبل میں بھی اس عمل کو دہرایا جاسکتا ہے، جس سے جمہوری اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔ پیپلز پارٹی قانونی دروازہ کھٹکھٹائے گی اور میسر فورمز پر یہ معاملہ اٹھائے گی۔ الیکشن چوری کو قائم رکھنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انشاء اللہ، یوسف رضا گیلانی ہی چیئرمین سینٹ بنیں گے کیونکہ وہ حقیقی اور قانونی طور پر منتخب چیئرمین ہیں۔پیپلز پارٹی نے چئیرمین سینٹ کے حوالے سے درخواست مسترد کرنے کے فیصلہ کے خلاف اپیل پر قانونی مشاورت شروع کر دی ہے، اور اپیل دائر کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے وکلا سے مشاورت بھی کی۔ سید یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی نے کہا کہ سابق وزیراعظم وکلا سے مشاورت کے بعد عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کریں گے۔