چیئرمین نیب بتائیں ابھی تک خواجہ آصف کیخلاف ریفرینس کیوں دائر نہیں کیا:عدالت
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار خواجہ آصف کے جوڈیشل ریمانڈ میں آٹھ اپریل تک توسیع کرتے ہوئے خواجہ آصف کیخلاف ریفرنس دائر نہ کرنے پر نیب کے چیئرمین سے جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ نیب کے چیئرمین بتائیں کہ ابھی تک ریفرنس دائر کیوں ہیں کیا۔ عدالت نے ریفرنس دائر نہ کرنے پر نیب کے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ابھی تک کیوں ریفرنس دائر نہیں کیا۔ کیا مسئلہ ہے۔ آپ نے مذاق بنا رکھا ہے عدالتوں کو۔ ایک ملزم اور چار گواہ ہیں آپ اس کا ریفرنس ابھی تک نہیں بنا سکے۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے کہا کہ آپ کی وجہ سے عدالتیں بدنام ہوتی ہیں۔ جج جواد الحسن نے نیب پراسیکیوٹر کو تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے ایسے ہی کیا تو ملزم آسانی سے بری یا رہا ہو سکتا ہے۔ خواجہ آصف کو علالت کے باعث پیش نہ کیا جا سکا جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نے میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا کہ خواجہ آصف علیل ہیں انہیں پیش نہیں کیا سکتا۔ عدالت نے قرار دیا کہ کوئی بات نہیں ایک بڑا آدمی ملزم بن گیا ہے کرونا کی وجہ سے پیش نہیں کیا۔ رپورٹ میں لکھا ہے کہ خواجہ آصف کا ٹریٹمنٹ ہونا ہے اس لئے کرونا سے بچاؤ ضروری ہے۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ جب عدالت حکم کرتی ہے پولیس عدالت کے باہر حالات کنٹرول کرے۔ کرونا ہے تب عدالت کے حکم پر عمل نہیں کیا جاتا۔ یہاں پولیس والے ملزموں کی گاڑیوں پر پھول پھینک رہے ہوتے ہیں۔ عدالت نے خواجہ آصف کے ریفرنس سے متعلق استفسار کیا کہ کب فائل کیا جائے گا۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ تیاری جاری ہے عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ نیب کو 25 سال لگیں گے۔ چیئرمین نیب جلد از جلد خواجہ آصف کے کیس کا ریفرنس دائر کریں۔ عدالت نے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر خواجہ آصف کو جیل سے یا ہسپتال سے لاکر پیش کیا جائے۔ عدالت نے خواجہ آصف کی مبہم میڈیکل رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل سے کہا کہ یہ رپورٹ واضح نہیں ہے۔ یہ کھلا تضاد نہیں کہ ڈاکٹر کہہ رہا ہے کہ انہیں احتیاطی طور پر ابھی نہیں جانا چاہئے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ملزم کو پیش نہ کرنے کے حوالے سے جیل سپرنٹنڈنٹ سے رپورٹ طلب کر لی۔