پشاور کی عدالت کا عورت مارچ کے منتظمین کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم
پشاور (مانیٹرنگ نیوز) پشاور کی مقامی عدالت نے رواں برس اسلام آباد میں ہونے والے عورت مارچ میں مبینہ طور پر توہین آمیز نعروں 'اور 'نازیبا پوسٹرز' کی موجودگی پر مارچ کے منتظمین کے خلاف اندارج مقدمہ کا حکم دے دیا۔ جج سید شوکت اللہ شاہ نے 5 وکلاء کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر مذکورہ حکم دیا۔ درخواست کوڈ آف کرمنل پروسیجر کے سیکشن 22-اے کے تحت دائر کی گئی ہے جو عدالت کو 'امن کے منصف' کے طور پر کام کرنے اور پولیس کی ناکامی کی صورت میں کسی جرم کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دینے کا اختیار دیتی ہے۔ وکلاء نے الزام لگایا تھا کہ عورت مارچ 2021 کے دوران مقدس شخصیات کے بارے میں توہین آمیز بیانات جاری کئے گئے اس کے علاوہ منتظمین کی ہدایات پر غیر اسلامی اور نازیبا پوسٹرز بھی نکالے گئے جس سے ان سمیت تمام مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے'۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے 'توہین آمیز اور غیراسلامی مواد' اس وقت دیکھا جب وہ پشاور میں عدالت کی حدود میں تھے اور بعدازاں انہوں نے ایس ایچ او ایسٹ کینٹ کے پاس ایف آئی آر درج کرنے کے لیے شکایت کی تھی لیکن وہ 'ہچکچاہٹ' کا شکار تھے۔