پی پی چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے: شاہد خاقان
اسلام آباد (نامہ نگار) شاہد خاقان عباسی نے پیپلزپارٹی کو مشورہ دیا ہے کہ اگر اپوزیشن کے پاس 57 ارکان ہیں تو پہلی فرصت میں چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے۔ 57 سینیٹرز لکھ کر دے چکے ہیں کہ وہ اپوزیشن میں ہیں۔ پیپلز پارٹی نے جو کیا وہ پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے۔ پیپلزپارٹی کو مبارک ہو ان کا اپوزیشن لیڈر بن گیا۔ وہ اپوزیشن نہیں ہوتی جس بینچ پر حکومتی ارکان بیٹھیں۔ پیپلزپارٹی عدم اعتماد لائے جو الیکشن چوری ہوا وہ اس کرسی پر جاکر بیٹھیں۔ آزاد ارکان تو لکھ کر دے چکے تھے وہ باپ کے رکن ہیں۔ سینٹ میں اپوزیشن لیڈر بنانے کا فیصلہ میرے گھر پر ہوا تھا۔ اس فیصلے کے بارے میں تمام جماعتیں جانتی ہیں کیا ہوا تھا۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ اور اپوزیشن لیڈر پر ذیلی کمیٹی نے 2 منٹ میں فیصلہ کیا تھا۔ اپوزیشن لیڈر کے فیصلے کی خبر نہیں پہنچی تو ان ممبران سے پوچھ لیں جو وہاں موجود تھے۔ حکومت کی اصلاحات کی دعوت پر شاہد خاقان کا کہنا تھاکہ پہلے توبہ کریں کہ پریذائیڈنگ آفیسر نہیں اٹھائیں گے، ووٹ چوری نہیں کریں گے، توبہ کریں سینٹ میں کیمرے نہیں لگائیں گے۔ سپیکر نے وزیراعظم کی وہ تقریر نہیں سنی جو انہوں نے جعلی اعتماد کا ووٹ لے کر کی۔ اصول ہے کہ جو شخص ہاؤس میں موجود نہ ہو اس کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہئے۔ سپیکر کو چاہئے کہ اپوزیشن سے معافی مانگیں۔ جب ان باتوں پر عمل ہو گا تو ہاؤس چلے گا۔ اس ملک کو کون سی انتخابی اصلاحات چاہئیں۔ براڈ شیٹ سمیت جو رپورٹیں بنی ہیں وہ مجرموں کو چھپانے کیلئے ہی بنی ہیں۔ براڈ شیٹ کے حقائق بہت واضح ہیں۔ لیڈر آف ہاؤس آئے‘ بتائے اسے کیا انتخابی اصلحات چاہئیں؟۔ جس ملک کا وزیراعظم اپوزیشن کو گالیاں دے وہاںکیا انتخابی اصلاحات ہوں گی۔ حکومت آرڈیننس پر آرڈیننس لے آئی‘ کیا حکومت کو پارلیمان پر اعتماد نہیں۔ اسد قیصر بخوبی سمجھتے ہیں کہ وہ اپوزیشن کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ اپوزیشن اب ان کی کسی بات کو سننے اور کسی کمیٹی میں جانے کو تیار نہیں۔ وزیراعظم اور وزراء ایوان میں کھڑے ہو کر گالی دیتے ہیں۔