• news

ہائوسنگ سوسائٹیز کے پارک سڑکیں ایل ڈی اے کے نام نہیں ہوتیں قبضہ ہوجاتا ہے

 لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے گرین لینڈ ایریاز پر ہائوسنگ سوسائٹیوں کی تعمیر کیخلاف درخواست پر سماعت 14اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ تاریخ سماعت پر ایل ڈی اے کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس قاسم خان نے سماعت کی۔ فاضل عدالت نے کہا کہ کالونیز والے دو ہزار پلاٹ رکھنے کے باوجود تین، تین ہزار پلاٹ فروخت کر دیتے ہیں۔ قاضی مصباح الحسن ایڈووکیٹ نے کہا کہ کسی بھی ہائوسنگ سوسائٹی میں سڑکوں سمیت دیگر زمین ایل ڈی اے کے نام پر منتقل ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عام طور پر ہائوسنگ سوسائٹیز کے پارکس اور سڑکوں کی زمین ایل ڈی اے کے نام پر منتقل ہی نہیں کی جاتی۔ بعد میں اس پر قبضہ ہو جاتا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ یوٹیلٹی کی اراضی کسی کے بھی نام پر منتقل نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے چیف سیکرٹری کی استدعا پر انہیں جانے کی اجازت دے دی۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کیا عدالتی حکم پر رپورٹ جمع کرا دی ہے۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ محکمہ قانون سے مشاورت کر رہے ہیں۔ عدالتی معاونت کے بعد آرڈیننس جاری کر دیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بہت بڑا مافیا ہے۔ اگر کوئی کمزور پہلو سامنے آگیا تو مافیا کو فائدہ ہوگا۔ آپ آرڈیننس کیلئے سمری جاری کر دیں۔ چیف سیکرٹری نے بتایا کہ درخواست گزار ان کی رائے لے چکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے کو دوبارہ دیکھیں۔ اس میں معاونت درکار ہوگی۔ جسٹس محمد قاسم خان نے استفسار کیا قبرستانوں کی تعمیر سے متعلق کیا پیشرفت کی ہے۔ چیف سیکرٹری نے بتایا کہ جگہ کی نشاندہی کیلئے مراسلہ جاری ہو چکا ہے۔ چند روز میں یہ معاملہ مکمل ہو جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ کالونیز والے کو سب رجسٹرارز کے پاس رجسٹرڈ ہونا چاہیے۔ درخواست گزار نے نشاندہی کی ہے کہ آپ نے اپنی رپورٹ میں کچھ غلط حقائق ظاہر کیے ہیں۔ آپ یہ تمام اعتراضات دیکھیں۔ اگر تو عدالت کو غلط حقائق بتائے ہیں تو یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔

ای پیپر-دی نیشن