مہنگائی کنٹرول نہ کرنے پر حفیظ شیخ فارغ حماد اظہر وزارت خزانہ کا چارج
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی‘ نامہ نگار) وزیراعظم عمران خان نے وزیرخزانہ حفیظ شیخ کو عہدے سے ہٹا دیا۔ وزیر مملکت حماد اظہر کو وزرات خزانہ کا قلمدان سونپنے کا اعلان کر دیا گیا۔ جلد نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔ وزیراعظم آفس کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے حفیظ شیخ کو وزارت قانون کی ایڈوائس کے بعد وزیر خزانہ کا عہدہ چھوڑنے کی ہدایت کی جس کے بعد حفیظ شیخ نے گزشتہ روز اپنے دفتر جانے کی بجائے وزیراعظم سیکرٹریٹ جا کر اپنا استعفی وزیراعظم آفس میں جمع کروا دیا۔ انہیں عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن بھی جلد جاری کردیا جائے گا۔ وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عوام کو ریلیف دینے کے خواہشمند ہیں۔ اس لئے انہوں نے اپنی معاشی ٹیم کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور حفیظ شیخ کی جگہ حماد اظہر کو وزارت خزانہ کا قلمدان سونپا جا رہا ہے۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ حفیظ شیخ کو مہنگائی پر قابو پانے میں ناکامی پر وزارت سے ہٹایا گیا ہے۔ وزیر اعظم کی خواہش ہے کہ مہنگائی میں کمی ہو۔ دوسری جانب وزیراعظم آفس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اگرچہ حفیظ شیخ کے حوالے سے آئی ایم ایف سے مذاکرات، معاشی پالیسیوں اور سٹیٹ بینک کی خود مختاری کے حوالے سے دیگر کابینہ ارکان میں شدید تحفظات پائے جاتے تھے تاہم وزیراعظم عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے دسمبر 2020ء میں دئیے گئے اس فیصلے جس میں کہا گیا کہ ’’صرف منتخب نمائندے ہی کابینہ کمیٹی کی سربراہی کرسکتے ہیں‘‘ حفیظ شیخ کو گھر بھیجنے پر مجبور ہوئے۔ ذرائع کے مطابق عدالت عالیہ کے فیصلے پر وزرات قانون سے رائے طلب کی گئی تھی، وزارت قانون کی جانب سے وزیراعظم کو ایڈوائس بھیجی گئی کہ سینٹ الیکشن میں ناکامی کے بعد حفیظ شیخ کو کابینہ میں شامل نہیں رکھا جا سکتا جس پر وزیر خزانہ کو آگاہ کر دیا گیا اور انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم کو پیش کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ معاشی ٹیم میں تبدیلیوں کا بنیادی مقصد جہاں پاکستانی معیشت کے آئی ایم ایف کے کنٹرول میں جانے کے پراپیگنڈے کا توڑ کرنا ہے وہیں مہنگائی کے ضمن میں عوام کو ریلیف فراہم کرنا بھی نئی معاشی ٹیم کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کابینہ میں ردوبدل کے حوالے سے اپنی مشاورت مکمل کر چکے ہیں اور بعض دیگر وزراء کے قلمدان تبدیل ہونے کے ساتھ بعض نئے چہروں کو کابینہ میں لینے اور ناقص کارکردگی کی بنیاد پر کچھ وزراء کی چھٹی بھی ہو سکتی ہے۔ انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق ایک انتہائی اہم وزارت حکومت کی اتحادی جماعت کے پاس ہونے کی وجہ سے پارٹی کے اندر شدید تحفظات پائے جاتے ہیں اور اس حوالے سے عمران خان پر پارٹی رہنماؤں کا دباؤ ہے کہ انتہائی اہم وزارت اپنی جماعت کے پاس ہونی چاہئے۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی کو کابینہ میں مزید نمائندگی دی جانی چاہئے، جس کی وجہ سے مذکورہ اہم وزارت اتحادی جماعت سے واپس لئے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک اور اہم وزارت کو دو حصوں میں تقسیم کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ وزیراعظم ایک وزیر کی کارکردگی سے کافی مطمئن دکھائی دیتے ہیں اور کابینہ میں ردوبدل کے حوالے سے مشاورت کے دوران اس بات کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔ تاہم مذکورہ وزیر کی توانائی کے شعبے میں مہارت کے پیش نظر انہیں توانائی کی وزارت بھی دی جا سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے نومنتخب سینیٹرز فیصل واوڈا، فرخ حبیب، سیف اللہ نیازی، علی ظفر اور اعجاز چودھری میں سے بھی ایک یا دو سینیٹرز کو کابینہ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کا بھی عمران خان پر مزید وزارت دینے کے لئے دباؤ ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے وزیر اطلاعات شبلی فراز کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔ علاوہ ازیں سینیٹر شبلی فراز نے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اس مافیا کے خلاف جنگ ہے جو پاکستان کے غریب عوام کا استحصال کرتے ہیں۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان مافیا کو انجام تک پہنچانے کے لئے پرعزم ہیں۔ واضح رہے کہ سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اپنے ٹویٹ میں شوگر مافیا اور سٹہ بازوں کے خلاف وزیراعظم عمران خان کو مبارکباد دی تھی۔